فخرنوید
محفلین
لاہور میں مصروف داتا دربار کے قریب ہونے والے کم از کم تین خود کش بم دھماکوں میں پینتیس سے زائد افراد ہلاک اور ایک سو ستر زخمی ہوئے ہیں۔
لاہور سے ہمارے نامہ نگار علی سلمان کے مطابق دھماکے کے بعد علاقے سے فائرنگ کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
لاہور کے ڈی سی او سجاد بھٹہ کے مطابق یہ بم دھماکے خود کش حملوں کا نتیجہ ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ لاہور میں کسی دربار کو نشانہ بنایا گیا ہو۔
اسلام آباد سے ہمارے نامہ نگار علیم مقبول کے مطابق جمعرات کی شام کو لاکھوں زائرین ملک کے مختلف علاقوں سے داتا دربار پر حاضری کے لیے لاہور آتے ہیں اور جس وقت یہ دھماکے ہوئے اس وقت بھی زائرین کی ایک بڑی تعداد دربار کے اندر اور اس کے اطراف میں موجود تھی۔
بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستانی پولیس اس بات پر اطمینان کا اظہار کر رہی تھی کہ پورے مہینے کے دوران ملک کے کسی علاقے میں کوئی خود کش حملہ نہیں ہوا تھا اور گزشتہ دو سالوں کے دوران یہ پہلا موقع تھا کہ ایسا ہوا ہو۔
نامہ نگار نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ تین خود کش بمباروں نے خود کو دربار کے مختلف حصوں میں دھماکے سے اڑایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک دھماکہ دربار کے داخلی دروازے پر ہوا جبکہ دوسرے خود کش بمبار نے خود کو دربار کے احاطے میں اڑایا۔ تیسرا خود کش دھماکہ دربار کی عمارت کے تہہ خانے میں ہوا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خود کش جیکٹوں میں زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلانے کے لیے بال بیرنگ بھرے گئے تھے۔
یاد رہے کہ لاہور میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران کئی شدت پسند حملے ہوئے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
گزشتہ سنیچر کو لاہور کے ہال روڈ کے علاقے میں کم شدت کے دو دھماکے ہوئے تھے جن کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے تھے۔
مئی کے اواخر میں لاہور کے علاقے گڑھی شاہو اور ماڈل ٹاؤن میں احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں میں بیاسی سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی سال تیرہ مارچ کو لاہور کے آر اے بازار علاقے میں ہونے والے دو خود کش حملوں میں چون افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ سال دسمبر میں مون مارکیٹ میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں پینتالیس افراد ہلاک اور ایک سو چالیس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
بی بی سی
لاہور سے ہمارے نامہ نگار علی سلمان کے مطابق دھماکے کے بعد علاقے سے فائرنگ کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
لاہور کے ڈی سی او سجاد بھٹہ کے مطابق یہ بم دھماکے خود کش حملوں کا نتیجہ ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ لاہور میں کسی دربار کو نشانہ بنایا گیا ہو۔
اسلام آباد سے ہمارے نامہ نگار علیم مقبول کے مطابق جمعرات کی شام کو لاکھوں زائرین ملک کے مختلف علاقوں سے داتا دربار پر حاضری کے لیے لاہور آتے ہیں اور جس وقت یہ دھماکے ہوئے اس وقت بھی زائرین کی ایک بڑی تعداد دربار کے اندر اور اس کے اطراف میں موجود تھی۔
بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستانی پولیس اس بات پر اطمینان کا اظہار کر رہی تھی کہ پورے مہینے کے دوران ملک کے کسی علاقے میں کوئی خود کش حملہ نہیں ہوا تھا اور گزشتہ دو سالوں کے دوران یہ پہلا موقع تھا کہ ایسا ہوا ہو۔
نامہ نگار نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ تین خود کش بمباروں نے خود کو دربار کے مختلف حصوں میں دھماکے سے اڑایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک دھماکہ دربار کے داخلی دروازے پر ہوا جبکہ دوسرے خود کش بمبار نے خود کو دربار کے احاطے میں اڑایا۔ تیسرا خود کش دھماکہ دربار کی عمارت کے تہہ خانے میں ہوا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خود کش جیکٹوں میں زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلانے کے لیے بال بیرنگ بھرے گئے تھے۔
یاد رہے کہ لاہور میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران کئی شدت پسند حملے ہوئے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
گزشتہ سنیچر کو لاہور کے ہال روڈ کے علاقے میں کم شدت کے دو دھماکے ہوئے تھے جن کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے تھے۔
مئی کے اواخر میں لاہور کے علاقے گڑھی شاہو اور ماڈل ٹاؤن میں احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں میں بیاسی سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی سال تیرہ مارچ کو لاہور کے آر اے بازار علاقے میں ہونے والے دو خود کش حملوں میں چون افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ سال دسمبر میں مون مارکیٹ میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں پینتالیس افراد ہلاک اور ایک سو چالیس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
بی بی سی