محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
لاہور پاکستان کا دل کہلاتا ہے۔اسے باغوں اور ’ کھاجوں‘ کا شہر بھی کہتے ہیں۔تیرہ دروازوں والے اس شہرمیں کبھی تانگے اورسائیکل چلتے تھے ، اب میٹرو بس چلتی ہے۔تنگ و تاریک گلیوں اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی جگہ چمکتے دمکتے فلائی اوورز اور انڈرپاسز کا جال بچھا ہے۔جلد ہی اورنج ٹرین بھی چلنے والی ہے۔
لاہور کی تاریخی حیثیت مسلمہ ہےجو عراق کے شہر اربیل اورشام کے شہر دمشق کی طرح اپنی ابتداء سے آج تک زندہ اور پایندہ ہے۔ایران کے شہر اصفہان کو نصف جہان کہا جاتا ہے لیکن یہ ضرب المثل بھی مشہور ہے کہ’ اصفہان اور شیراز‘ دونوں مل کر بھی خوبصورتی میں لاہور کے برابر نہیں۔
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ لاہور، لاہور سے نکل کر اِدھر اُدھربھی گھومتا پھرا ہے اور کہیں کہیں مستقل آباد بھی ہوا ہے۔آئیے دیکھتے ہیں لاہورنام کی آبادیاں لاہور کے علاوہ کہاں کہاں موجود ہیں۔
نیا لاہور
نیالاہور ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی گوجرہ تحصیل میں واقع ایک قصبہ ہے ۔اسے نواں لاہور بھی کہتے ہیں۔جیسے ممبئی کے ساتھ آباد ہونے والا نیا شہر نویں ممبئی کہلاتا ہے۔نواں لاہورپنجاب کے دو بڑے شہروں جھنگ کے مغرب اورفیصل آباد کے مشرق میں پڑتا ہے۔لاہور اور نیالاہور کا فاصلہ 212کلومیٹر ہے۔پرانے زمانے میں یہ شہر جھنگ اور لائل پور کےتجارتی راستے میں ایک پڑاؤ کے طور آباد ہوا تھا۔دوسال قبل اس کی آبادی 19500نفوس پر مشتمل تھی۔
چھوٹالاہور، صوابی
ایک اور لاہور صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں واقع ہے۔اسے چھوٹا لاہور بھی کہا جاتا ہے۔دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر آباد اس شہر کی کل آبادی 35000ہے۔اس شہر کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ کہتے ہیں سکندراعظم نے اسی شہر کے راستے دریائے سندھ عبور کرنے کی کوشش کی تھی اور اسے لاہور کے باشندوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اپنی تاریخ ، تہذیب ، ثقافت اور روایات کے اعتبار سے یہ شہر پنجاب کےدارالحکومت لاہور سے زیادہ ثروت مند تصور کیا جاتا ہے۔زمانہ ء قدیم میں اس کا نام سلاتورا تھا۔شہید بابا اور ان کے خاندان کا تعلق بھی اسی شہر سے تھا۔بابا اور اس کے گیارہ بھائی برطانوی سامراج کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔شہید بابا اور ان کے ایک بھائی کی قبر لاہور ہی میں آسودہ ء خاک ہیں۔ شہید بابا کا مزارمحلہ طائوس خوانی میں واقع ہے۔
تحصیل لاہور
خیبرپختونخوا کی سترہ یونین کونسلوں پر مشتمل تحصیل لاہورکی سرحدیں نوشہرہ، اٹک اور صوابی اضلاع سے ملتی ہیں۔جبکہ گاؤں لاہور کی اپنی دویونین کونسلیں ہیں ،جو لاہور غربی اور لاہور شرقی کے نام سے جانی جاتی ہیں۔لاہور نام کا ایک گاؤں قبائلی علاقہ جات(فاٹا) میں بھی واقع ہے۔
لاہور، ورجینیا، امریکا
امریکی ریاست ورجینیا کی اورنج کائونٹی میں واقع اس چھوٹے سے شہر کی کہانی بڑی دلچسپ ہے۔یہ لاہور پاکستان سے اُٹھ کر امریکا نہیں گیابلکہ اس کا نام 1850ء کی دہائی میں اُس وقت رکھا گیاجب ہندوستان میں جنگ ِآزادی کا آغاز ہو گیا تھا۔ انگریزوں کے خلاف پنجاب کے لوگوں کی جدوجہد کی وجہ سےلاہور کا نام خبروں میں رہتا تھا۔کہا جاتا ہے کہ ورجینیامیں لاہور شہر کی بنیاد رکھنے والی جیکسن فیملی نے اس وقت ایک کتاب سے لاہور نام کا انتخاب کیا تھا۔
پاکستانی بزنس مین نورنغمی امریکی لاہور کوبھی اونچے برجوں والے لاہورکی شکل و شباہت دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے 2007ء میں تین ملین ڈالرز کی لاگت سے وہاں 235 ایکڑ زمین خریدی تھی ۔وہ چاہتے تھے کہ ورجینیاکے لاہور کو بالکل لاہوری اسٹائل میں ایشیائی باشندوں کے لیے ایک سیاحتی مرکز میں تبدیل کر دیا جائے۔جہاں شالیمار باغ جیسا اک باغ ہو۔ایک کتب خانہ ہو اور ایک عجائب گھر ہو جس میں لاہور اور پاکستان کے سارے رنگ بکھرے پڑے ہوں۔خالص لاہوری ناشتے کا اہتمام ہو۔چھولے کلچے ہوں،سری پائے ہوںاور ٹھنڈی ٹھار لسی ہو،جس سے گورے بھی پی کر بے ساختہ کہہ اُٹھیں۔لاہور، لاہور ہے۔جس نے لاہور نہیں دیکھا، وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔نورنغمی ورجینیا کے لاہور میں بسنت کا اہتمام بھی کرنا چاہتے تھے لیکن دس سال گزرنے کے باوجود ان کا یہ منصوبہ شرمندہ ء تکمیل نہیں ہوا۔
فاضل جمیلی