انا للہ و انا الیہ راجعون۔
ظاہر ہے جناب جب طاہر القادری اپنی مسجد میں عیسائیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دیں گے تو چرچ والے ان کو کیوں انکار کریں گے۔
محمود احمد غزنوی صاحب میرا اشارہ پوسٹ نمبر 4 کی طرف ہے۔نئے نئے فرقے بنائے جارہے ہیں۔ مسلمانوں کو تقسیم کر کے کمزور کرنے کیلئے۔
نئے نئے فرقے ہم مسلمان خود بناتے ہیں کوئی اورتو ہم سے نہیں بنواتانئے نئے فرقے بنائے جارہے ہیں۔ مسلمانوں کو تقسیم کر کے کمزور کرنے کیلئے۔
ذمین کا چپہ چپہ مسلمان کی سجدہ گاہ ہے بس پاک صاف جگہ ہونی چاہیئےیہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ مسلمان چرچ میں نماز ادا نہیں کرسکتے؟۔۔۔
اس میں ان للہ پڑھنے والی کونسی بات ہے۔۔ (یہ جملہ عام طور پر کسی مصیبت کے واقع ہونے پر بولا جاتا ہے) تو کیا کسی مسلمان کا چرچ میں نماز ادا کرنا ایک ایسی بات ہے کہ جس پر انا للہ پڑھنا چاہئیے؟انا للہ و انا الیہ راجعون۔
ظاہر ہے جناب جب طاہر القادری اپنی مسجد میں عیسائیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دیں گے تو چرچ والے ان کو کیوں انکار کریں گے۔
آپ کس حوالے سے یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان موجودہ حالت سے مزید بھی کمزور ہو سکتے ہیں؟نئے نئے فرقے بنائے جارہے ہیں۔ مسلمانوں کو تقسیم کر کے کمزور کرنے کیلئے۔
یعنی نبی پاک ص کی طرف سے نذر کی اجازت ہے؟نماز کی ادائیگی کی کچھ دیگر شرائط بھی ہوتی ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو ایسی جگہ نذر پورا کرنے کی اجازت نہیں دی تھی جہاں جاہلیت کے میلوں میں سے کوئی میلا لگتا تھا۔
قبر کو سجدہ گاہ بنانے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
چرچ میں عام طور پر مجسمے اور تصاویر ہوتی ہی ہیں۔
پھر سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا قریب میں مسجد نہیں تھی جو وہاں نماز ادا کی جا سکتی ؟
اور یہ سب تو موضوع سے فرار ہے۔ ورنہ اصل بات ہے کہ عید میلاد کی کون سی نماز؟
اور عید میلاد کا اہتمام چرچ میں؟ کیا عید الفطر اور عیدالاضحیٰ بھی اب چرچ اور مندروں میں ادا کی جائیں گی؟
افسوس کہ، کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا۔
ویسے خبر سے یہ ہرگز واضح نہیں ہو رہا کہ کون سی نماز ادا کی گئی ہےاب کوئی صاحب یہ اعتراض نہ فرمائیں کہ عید میلاد بھی اگر عید ہے تو اس کی نماز کیوں نہیں ہوتی۔
اب چرچ میں ہوں گی نمازیں، تو مساجد میں بھی گیتا و رامائن اور بائبل کے دروس منعقد ہوں گے، پھر صحیح معنوں میں امن و محبت کو فروغ ملے گا۔
ایک خاص وجہ سے اجازت دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ انہیں ناقوس بجانے وغیرہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔میری جناب طاہر القادری صاحب سے کی مذہبی انڈراسٹینڈنگ سے بہت اختلافات ہیں۔۔۔ ۔۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی مسجدِ نبوی میں یہودیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دی تھی بلکہ وہ کہیں اور عبادت کرنے جارہے تھے تو آپﷺ نے فرمایا تھا کہ آپ لوگ بھی یہیں اپنی عبادت کر لیں۔۔۔ ۔۔
یہاں آپ قرآنی آیہ کی نفی کر رہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔اتحاد بین المسلمین تو ہونے سے رہا، چلئے اسلام اور عیسائیت میں ہی دوستی سہی
میرا نہیں خیال کہ اس بات میں کسی بھی فرقے کا کوئی اعتراض ہے۔ سوائے اس کے کہ غیراللہ کے لئے نذر کو ایک گروہ جائز اور ایک ناجائز قرار دیتا ہے۔یعنی نبی پاک ص کی طرف سے نذر کی اجازت ہے؟