لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی

جاسم محمد

محفلین
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی
1551580-shehbazsharif-1550137433-272-640x480.gif


نیب نے سیاسی بنیادوں پر کیسز بنا کر گرفتار کیا، شہباز شریف

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں فوراً رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے پرسنل سیکریٹری فواد حسن فواد کی درخواست ضمانتوں پر سماعت کی اور فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ کیا جو کچھ ہی دیر بعد سنادیا گیا۔

عدالت نے شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز میں ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ دوسری جانب عدالت نے فواد حسن فواد کی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں ضمانت منظور ہوگئی جب کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں مسترد ہوگئی۔

واضح رہے شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر مل کیس میں درخواست ضمانتیں دائر کر رکھی تھی جب کہ فواد حسن فواد نے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانتیں دائر کر رکھی تھیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب نے سیاسی بنیادوں پر کیسز بنا کر گرفتار کیا لہذا عدالت ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آج لیگی ملک کے عدالتی نظام کو برا بھلا نہیں کہیں گے۔ نہ ہی فوج پر اپنی مطلب کے فیصلے کروانے کا الزام لگائیں گے :)
 

جاسم محمد

محفلین
آج یہ کام پی ٹی آئی والے کر سکتے ہیں۔ :)
آئین کے تحت ملک کی تمام عدالتیں اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔ ہمیں سول ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔ اور مزید طاقتور بنانا ہے۔ تاکہ یہ عسکری اداروں کے دباؤ میں آئے بغیر آزاد فیصلے کر سکیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
شہباز شریف اور جسٹس قیوم کی لیک کال کے بعد بھی جو پارٹی عدلیہ اور فوج پر جانبداری کا الزام لگائے اس پر منافقت کا لیبل ہی لگ سکتا ہے۔
کیا آپ عدلیہ اور فوج کو غیر جانب دار سمجھتے ہیں؟ عدلیہ اور فوج نے کبھی ایک کے لیے، کبھی دوسرے کے لیے خود کئی بار منافقانہ کردار ادا کیا ہے۔ عدالتی فیصلوں پر سیاست چمکانا ہر سیاسی جماعت کا وطیرہ ہے۔ آپ کو اضافی تکلیف کیوں محسوس ہو رہی ہے؟ :)
 

جاسم محمد

محفلین
کیا آپ عدلیہ اور فوج کو غیر جانب دار سمجھتے ہیں؟ عدلیہ اور فوج نے کبھی ایک کے لیے، کبھی دوسرے کے لیے خود کئی بار منافقانہ کردار ادا کیا ہے۔ عدالتی فیصلوں پر سیاست چمکانا ہر سیاسی جماعت کا وطیرہ ہے۔ آپ کو اضافی تکلیف کیوں محسوس ہو رہی ہے؟ :)
بالکل۔ عدلیہ اور فوج کا کٹھ جوڑ بہت پرانا ہے۔ اور کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ مگر اسے غیرجانبدار بنانا کس کا کام ہے اور تھا؟ ایوانوں میں بیٹھے عوام کے ووٹ سے منتخب سیاست دانوں نے اس سمت میں کیا کردار کیا؟
جسٹس قیوم کو فون کال، حدیبیہ پیپر مل کیس میں کلین چٹ کا فیصلہ قبول، ہیلی کاپٹر کیس میں رہائی قبول، سپریم کورٹ پر غنڈوں سے حملہ وغیرہ وغیرہ
البتہ جب یہی عدالتیں نااہل کر دیں، کرپشن پر سزا سنا دیں، جیل میں ڈال دیں تو پھر فوج اور عدلیہ سارے فساد کی جڑ بن جاتی ہے؟ اس انتہا درجہ کی منافقت کو کیا نام دیا جائے؟ یعنی جب تک آپ کے حق میں فیصلے آ رہے ہیں تو فوج بھی ٹھیک ہے اور عدلیہ کا نظام بھی بہترین چل رہا ہے۔ جونہی آپ کی پکڑ دھکڑ ہوئی تو وہاں سارا نظام خراب اور جمہوریت خطرے میں :)
 

فرقان احمد

محفلین
اب یہ بات بھی ذہن میں رکھ لیجیے کہ موجودہ حکومت کا ہنی مون پیریڈ بھی ختم ہوا چاہتا ہے۔ عام طور پر بی بی ملٹری اسٹیبلشیہ ایسے مواقع پر روٹھی ہوئی محبوبہ بن جاتی ہیں۔ اب حکومت اور اپوزیشن میں جو بھی ان کو خوش رکھے گا، ان کا رخِ زیبا اسی طرف ہو جائے گا۔ کھیل پرانا ہے، کھلاڑی نئے ہیں اور کچھ تو پرانے بھی ہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہی آپ کی غلط فہمی ہے۔ :) اسے جلد از جلد دور کر لیجیے۔ :)
انتخابات کے نتائج میں اونچ نیچ، دھاندلی وغیرہ تو مستحکم جمہوریتوں میں بھی کبھی کبھار ہو جاتی ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر پارلیمانٹیرین جعلی ووٹ سے منتخب ہو کر آیا ہے یا فوج کا ٹاؤٹ ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
انتخابات کے نتائج میں اونچ نیچ، دھاندلی وغیرہ تو مستحکم جمہوریتوں میں بھی کبھی کبھار ہو جاتی ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر پارلیمانٹیرین جعلی ووٹ سے منتخب ہو کر آیا ہے یا فوج کا ٹاؤٹ ہے۔
اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں، سو فی صد غلط ہے۔ :) اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں، وہ سو فی صد درست ہے۔ :) تبصرے کو عمومی تصور کیا جائے۔ مزید یہ کہ اسے معروضی حقائق کے تناظر میں پرکھا اور جانچا جاوے!
 

جاسم محمد

محفلین
یہی آپ کی غلط فہمی ہے۔ :) اسے جلد از جلد دور کر لیجیے۔ :)
ویسے ایک غلط فہمی آپ بھی دور کر لیں کہ فوج عدلیہ سے من پسند فیصلے کرواتی ہے۔ فوج کے سیاسی ادارے نیب نے نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت اس طرح کروائی جب جج نے دوران سماعت یہ سوال پوچھا کہ ان فلیٹوں کی کل مالیت کتنی ہے۔ جس پر نیب نے جواب دیا: “گوگل کر لیں”
اسی طرح آج شہباز شریف کی رہائی بھی ایسے ہی ہوئی جب عدالت نے پوچھا کہ ان کے خلاف جو کیسز بنے ہیں اس کے کوئی شواہد پیش کریں۔ تو نیب نے جواب دیا “شواہد وہی ہیں جو حمزہ شہباز سے متعلق کیس میں دئے تھے”۔ جس پر عدالت نے یہ فیصلہ سنا دیا کہ اگر حمزہ شہباز ضمانت پر باہر جا سکتے ہیں۔ تو اسی کیس میں شہباز شریف کو ضمانت کیوں نہیں مل سکتی؟
یعنی فیصلے انصاف پر ہو رہے ہیں کیونکہ نیب نا اہل یا بقول لیگیوں اور جیالوں کے فوج کے کنڑول میں ہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
ویسے ایک غلط فہمی آپ بھی دور کر لیں کہ فوج عدلیہ سے من پسند فیصلے کرواتی ہے۔ فوج کے سیاسی ادارے نیب نے نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت اس طرح کروائی جب جج نے دوران سماعت یہ سوال پوچھا کہ ان فلیٹوں کی کل مالیت کتنی ہے۔ جس پر نیب نے جواب دیا: “گوگل کر لیں”
اسی طرح آج شہباز شریف کی رہائی بھی ایسے ہی ہوئی جب عدالت نے پوچھا کہ ان کے خلاف جو کیسز بنے ہیں اس کے کوئی شواہد پیش کریں۔ تو نیب نے جواب دیا “شواہد وہی ہیں جو حمزہ شہباز سے متعلق کیس میں دئے تھے”۔ جس پر عدالت نے یہ فیصلہ سنا دیا کہ اگر حمزہ شہباز ضمانت پر باہر جا سکتے ہیں۔ تو اسی کیس میں شہباز شریف کو ضمانت کیوں نہیں مل سکتی؟
یعنی فیصلے انصاف پر ہو رہے ہیں کیونکہ نیب نا اہل یا بقول لیگیوں اور جیالوں کے فوج کے کنڑول میں ہے :)
جزو کو کُل پر منطبق نہ کریں۔ مزید یہ کہ اسٹیبلشیہ کو خوش رکھا کریں اسی طرح۔ :)
 
ویسے ایک غلط فہمی آپ بھی دور کر لیں کہ فوج عدلیہ سے من پسند فیصلے کرواتی ہے۔
جسٹس نسیم حسن شاہ کا ایک ویڈیو بیان کہیں سنا تھا کہ جج کو فوج کی بات ماننی پڑتی ہے کیونکہ وہ ایک فیصلے پر اپنی نوکری قربان نہیں کر سکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جسٹس نسیم حسن شاہ کا ایک ویڈیو بیان کہیں سنا تھا کہ جج کو فوج کی بات ماننی پڑتی ہے کیونکہ وہ ایک فیصلے پر اپنی نوکری قربان نہیں کر سکتا۔
اس قسم کے سیاسی بیانات ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی بھی دے کر اپنی نوکری سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ بہتر ہے جج کا فیصلہ بولے نہ کہ اس کی سیاست۔
 
ویسے ایک غلط فہمی آپ بھی دور کر لیں کہ فوج عدلیہ سے من پسند فیصلے کرواتی ہے۔ فوج کے سیاسی ادارے نیب نے نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت اس طرح کروائی جب جج نے دوران سماعت یہ سوال پوچھا کہ ان فلیٹوں کی کل مالیت کتنی ہے۔ جس پر نیب نے جواب دیا: “گوگل کر لیں”
اسی طرح آج شہباز شریف کی رہائی بھی ایسے ہی ہوئی جب عدالت نے پوچھا کہ ان کے خلاف جو کیسز بنے ہیں اس کے کوئی شواہد پیش کریں۔ تو نیب نے جواب دیا “شواہد وہی ہیں جو حمزہ شہباز سے متعلق کیس میں دئے تھے”۔ جس پر عدالت نے یہ فیصلہ سنا دیا کہ اگر حمزہ شہباز ضمانت پر باہر جا سکتے ہیں۔ تو اسی کیس میں شہباز شریف کو ضمانت کیوں نہیں مل سکتی؟
یعنی فیصلے انصاف پر ہو رہے ہیں کیونکہ نیب نا اہل یا بقول لیگیوں اور جیالوں کے فوج کے کنڑول میں ہے :)

پھر آپ کی حکومت بڑھکوں کے علاوہ بھی کچھ کر رہی ہے۔۔؟؟ نیب کے وکیل سے کس نے پوچھنا تھا کہ بھئی عدالت جانا ہے کیا دلائل لے جا رہے ہو۔۔۔؟؟
کچھ سے مراد یہ ہے کہ جس ادارے کا دل چاہے جس پر چاہے کیس کھول دے پھر اس کی غلط پیروی کر کے ملزمان کو فرار کا موقع بھی دے دے کوئی پوچھنے والا ہے کہ نہیں-۔؟؟
کیا ایک ہی جرم میں بار بار کیس چل سکتا ہے۔۔؟؟ یقینا نہیں مطلب کتیا کا چوروں سے اتحاد ہے اور ڈونکی راجہ اینڈ کمپنی کا حال رولا پائی جاؤ عزت بچائی جاؤ فیر تھوڑی دیر بعد یو ٹرن کرائی جاؤ یعنی ہس کے وخائی جاؤ -
یا فیر سوشل میڈیا تے کریک ڈاؤن کرائی جاؤ کہ کوئی بول نہ سکے ۔ کیس بنائیں گے عدالتیں آزاد ہیں وہ دیکھیں گی کہ واقعی جرم ہوا ہے کہ نہیں تو آپ کے ادارے کیا وہاں چھنکنا لینے بیٹھے ہونگے ۔ سیدھا عدالت کو ہی کیوں نہیں مواد دے دیتے کہ اگر کیس بنتا ہے تو بنا کر سزا بھی دے دیں نہیں تو ہم تو ذلیل نہ ہوں اور نہ ہی بے گناہ لوگ صرف اختلاف کرنے کے جرم میں عدالتوں کے دھکے کھاتے پھریں
 
Top