لا پتہ صحافی سلیم شہزاد قتل

ساجد

محفلین
ایشیا ٹائمز (ہانگ کانگ) کے لئیے کام کرنے والے پاکستانی صحافی سید سلیم شہزاد کو قتل کر دیا گیا ہے۔ چند روز قبل ہی انہوں نے پی این ایس مہران پہ دہشت گردوں کے حملے کے بارے میں ایک تحقیقاتی رپورٹ تیار کی تھی اور اس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے تھے۔
خبر کی تفصیل کے لئیے اس ربط پر آئیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

پاکستان ميں امريکی سفارت خانہ صحافی سليم شہزاد کے اغوا اور قتل کے واقعے کی شديد مذمت کرتا ہے۔ ہم ان کے اہل خانہ اور دوست و احباب سے تعزيت کرتے ہيں۔

يہ ظلم پاکستان کی آزاد صحافت اور جمہوری اداروں پر حملے کے مترادف ہے۔ سليم شہزاد کی دہشت گردی اور اينٹيلی جينس کے معاملات پر رپورٹنگ نے پاکستان کے امن اور استحکام کو شدت پسندی سے درپيش خطرات کو اجاگر کيا۔ ہم صحافت کے عظیم اصولوں کے عين مطابق سچ جاننے کی ان کی جستجو کو خراج تحسين پيش کرتے ہيں۔

ہم ايک جامع اور شفاف تفتيشی عمل پر زور ديتے ہيں۔ اس مکروہ جرم کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے ميں لايا جانا چاہیے۔

صحافیوں کو تحفظ دينے سے متعلق کميٹی کے مطابق سال 2002 ميں ڈينيل پرل کے قتل سے اب تک 15 صحافيوں کو دانستہ ٹارگٹ کر کے قتل کيا جا چکا ہے۔ امريکہ پاکستان کے صحافيوں کے ساتھ اظہار يکجہتی کرتا ہے۔ ايک آزاد اور شفاف پريس پاکستان کے لوگوں کی آزادی اور تحفظ کا بہترين ضامن ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

ساجد

محفلین
مسٹر فواد ، ایک پاکستانی صحافی اور سب سے بڑھ کر ایک انسان کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرنے پر آپ تحسین کے مستحق ہیں۔ یقینا ایک مہذب فرد اور معاشرہ اس فعل کو نا پسند کرتا ہے۔۔۔۔۔لیکن!!!!
بہت اچھے اور مہذب خیالات و الفاظ کا یہ طلسم اس وقت دم توڑ جاتا ہے جب امریکیوں کے ہاتھوں وسیع پیمانے پہ انسانی قتل اور جارحیت کے جرائم کو آپ جیسے لوگ ہی تحفظ فراہم کرنے کے لئیے دلیل دینے کی راہ تلاش کرتے ہیں۔ اداروں کی تباہی تو ایک طرف ، ممالک کے انفراسٹرکچر کی تباہی اور انسانی خون کی ارزانی کے ساتھ ساتھ بے بس اور مجبور انسانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر شرمندہ نہ ہونے والے ایک صحافی کے قتل پہ ہمدردی جتائیں تو تذبذب در آتا ہے کہ ان کی کون سی بات پہ اعتبار کریں۔
بے شک ہدایت دینے والا اللہ ہے۔ اور جس نے اس کو قبول کر لیا وہ کامیاب ہوا۔
 
سلیم شہزاد کا قتل درحقیقت ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ وہ ایک انتہائی باخبر صحافی تھے اور ساتھ ہی ایک بہت جرات مند انسان بھی خصوصا پاکستان کی موجودہ صورت حال پر اندرونی معاملات کی صحیح معلومات ان سے زیادہ کسی اور صحافی کو نہ ہوں گی۔اللہ پاک ان کی مغفرت کریں۔
 

dxbgraphics

محفلین
پاکستان ميں امريکی سفارت خانہ صحافی سليم شہزاد کے اغوا اور قتل کے واقعے کی شديد مذمت کرتا ہے۔ ہم ان کے اہل خانہ اور دوست و احباب سے تعزيت کرتے ہيں۔

يہ ظلم پاکستان کی آزاد صحافت اور جمہوری اداروں پر حملے کے مترادف ہے۔ سليم شہزاد کی دہشت گردی اور اينٹيلی جينس کے معاملات پر رپورٹنگ نے پاکستان کے امن اور استحکام کو شدت پسندی سے درپيش خطرات کو اجاگر کيا۔ ہم صحافت کے عظیم اصولوں کے عين مطابق سچ جاننے کی ان کی جستجو کو خراج تحسين پيش کرتے ہيں۔

ہم ايک جامع اور شفاف تفتيشی عمل پر زور ديتے ہيں۔ اس مکروہ جرم کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے ميں لايا جانا چاہیے۔

صحافیوں کو تحفظ دينے سے متعلق کميٹی کے مطابق سال 2002 ميں ڈينيل پرل کے قتل سے اب تک 15 صحافيوں کو دانستہ ٹارگٹ کر کے قتل کيا جا چکا ہے۔ امريکہ پاکستان کے صحافيوں کے ساتھ اظہار يکجہتی کرتا ہے۔ ايک آزاد اور شفاف پريس پاکستان کے لوگوں کی آزادی اور تحفظ کا بہترين ضامن ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں۔
اور یہی نہیں۔ عراق میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کے مجرموں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔
افغانستان میں آئے دن عام شہریوں پر بم برسانے والوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے
ڈرون حملوں میں بے گناہوں کا قتل عام کرنے والوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے
لاہور شہر میں دن دہاڑے تین لوگوں کے قاتلوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے

صحافیوں کے تحفظ کے لئے تو کمیٹیاں ہیں لیکن انسانیت کے تحفظ کے لئے جتنے بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں ہیں وہ سب امریکی غلامی سے لبریز ہیں ۔ جنہیں فلسطین ، عراق، چیچنیا، کشمیر،افغانستان وغیرہ میں انسانوں کا خون نظر نہیں آتا۔

میرے خیال میں تو پاکستان کو اپنی اقوام متحدہ میں اپنی رکنیت اس وقت تک ختم کر دینی چاہیئے جب تک اقوام متحدہ درج بالا علاقوں میں امن کے قیام سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کر والیتی۔
اقوام متحدہ بھی وہیں دلچسپی لیتا ہے جہاں امریکی و اسرائیل کے مفاد ہوں
 
Top