حسیب احمد حسیب
محفلین
انتہائی معذرت جاوید چودھری کی تحریر میں ادبی رنگ نہیں ہوتا صرف معلومات جمع فرما دیتے ہیں موصوف .........جاوید چوہدری کو پڑھ پڑھ کر اب اس انداز میں کوئی بھی اپنا ذاتی واقعہ سنائے تو افسانوی ہی لگتا ہے۔
انتہائی معذرت جاوید چودھری کی تحریر میں ادبی رنگ نہیں ہوتا صرف معلومات جمع فرما دیتے ہیں موصوف .........جاوید چوہدری کو پڑھ پڑھ کر اب اس انداز میں کوئی بھی اپنا ذاتی واقعہ سنائے تو افسانوی ہی لگتا ہے۔
مولوی ان کے خلاف کچھ نہیں کرتے؟
اس حوالے سے ایک مضمون تک تکمیل کے مراحل میں ہے ..
بر صغیر کا دینی طبقہ
" لبرل " بیانیے سے شدت پسندی تک .
اس تحریر کی سب سے پر اثر بات اس کی سچائی ہے
اور رہی بات پہناوے کی تو واقعی انتظامیہ کا اچنبھے میں آنا بنتا تھا لیکن یہاں جو چیز سپورٹ کرگئی وہ تھی ان کا انگریزی زبان میں لیکچر دینا ...شاید اسی بات کو حجت بنایا جا سکتا تھا کہ انگریزی نہیں آتی حسیب بھائی کو پر وہ حجت کو ختم کرگئے اور پرنسپل کو انہیں نوکری دیتے بنی.. بہت خوب بھائی... لیکن ایک بات پھر پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ کیا واقعی آپ نے ایسا ہی جواب دیا تھا... کیونکہ میں نے بھی کبھی اپنی باس کو ایسا ہی جواب دیا تھا... اور مجھے بہت اچھی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے تھے...
ملاء کا صرف ایک مذہب ہے ، "اختلاف کی سزا موت" جس کے لئے وہ کبھی پنڈت بن کر ہندو مت کا سہارا لیتا ہے، تو کبھی ربائی بن کر یہودیت کا ، اور پاپائیت کا لبادا اوڑھ کر مسیحیت کا ، پھر ملاء بن کر کتب روایات اٹھا کر اسلام کا۔ دنیا کی تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ ملاء نے کسی بنکاری نظام، نہری نظام ، تعلیمی نظام یا کسی بھی کام کے نظام کی بنیاد نہیں رکھی ۔۔دراصل معاملہ یہ ہے کہ مولوی کوئی ایسی مخلوق نہیں ہے کہ جو ہر وقت کسی نہ کسی کے قتل پر آمادہ رہے یہ بھی عام انسان ہی ہیں ہاں جب آپ کسی ایک طبقے کو دیوار سے لگاتے چلے جائیں تو ایسا ہی ہوتا ہے .....
اس حوالے سے ایک مضمون تک تکمیل کے مراحل میں ہے ..
بر صغیر کا دینی طبقہ
" لبرل " بیانیے سے شدت پسندی تک .
جبکہ آپ اس پوسٹ کو ناپسندیدہ قرار دے چکے ہیں تو شاید اس پر کمنٹ کرنا اخلاقی طور پر آپ کا حق نہیں بنتا لیکن جانے دیتے ہیں کہ شاید آپ اس چڑیا سے واقف نہیں .....ملاء کا صرف ایک مذہب ہے ، "اختلاف کی سزا موت" جس کے لئے وہ کبھی پنڈت بن کر ہندو مت کا سہارا لیتا ہے، تو کبھی ربائی بن کر یہودیت کا ، اور پاپائیت کا لبادا اوڑھ کر مسیحیت کا ، پھر ملاء بن کر کتب روایات اٹھا کر اسلام کا۔ دنیا کی تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ ملاء نے کسی بنکاری نظام، نہری نظام ، تعلیمی نظام یا کسی بھی کام کے نظام کی بنیاد نہیں رکھی ۔۔
یہ آپ کا خیال ہے۔ میں اس سے متفق نہیں اور دوسرے محفلین بھی اپنی رائے رکھ سکتے ہیں۔جبکہ آپ اس پوسٹ کو ناپسندیدہ قرار دے چکے ہیں تو شاید اس پر کمنٹ کرنا اخلاقی طور پر آپ کا حق نہیں بنتا
جناب بات تو تب ہے کہ اگلا اختلافی نوٹ دے اور وجھہ اختلاف کو واضح کرے میرا اپنا اصول یہ ہے کہ میں کسی بھی پوسٹ کو منفی یا مضحکہ خیز قرار نہیں دیتا کیونکہ مجھے دوسرے کے خیال سے اختلاف تو ہو سکتا ہے لیکن یہ مجھ پر لازم نہیں کہ میرا رویہ بھی منفی ہو ....یہ آپ کا خیال ہے۔ میں اس سے متفق نہیں اور دوسرے محفلین بھی اپنی رائے رکھ سکتے ہیں۔
لباس الگ چیز ہے اور یونیفارم الگ چیز۔ لباس آپ ہمہ وقت پہنے ہوتے ہیں اور وہ کچھ بھی ہوسکتا ہے جبکہ یونیفارم خاص کام یا تقریب میں پہننا ہوتا ہے۔ لباس کا کوئی مذہب بھی نہیں ہوتا، مذہب صرف کچھ شرائط بتاتا ہے کہ لباس کیسا ہو۔
مثلاً اسلام میں مردوں کے لباس کے لئے صرف یہ شرط ہے کہ ستر ڈھانپتا ہو اور ڈھیلا ڈھالا ہو یعنی اتنا چست نہ ہو کہ ستر والے حصے کے اعضاء کے خدوخال واضح ہوں۔
اس شرط کے مطابق آپ صرف ایک دھوتی بھی زیب تن کر لیں تو کافی ہے لیکن جب نماز پڑھنے لگیں گے تو اس کے کچھ اداب بھی ہیں، وہاں باقی تن ڈھانپنا بھی ضروری ہوجاتا ہے۔ اسی طرح نوکری کے معاملے میں گنجائش ہے کہ آپ خواہ کیسا ہی لباس پہن لیں بس چست نہ ہو اور ستر کو ڈھانپتا ہو۔
غیر ضروری طور پر اڑ جانا مناسب نہیں ہے کہ "نہیں جی میں تو ایسا ہی لباس پہنوں گا "
دوسری طرف ادارے کا بھی اڑ جانا غلط ہے کہ یہ لباس پہنیں یا نہ پہنیں (اگر یونیفارم نہ ہو)۔نوکری کے معاملے میں گنجائش ہے کہ آپ خواہ کیسا ہی لباس پہن لیں بس چست نہ ہو اور ستر کو ڈھانپتا ہو۔
غیر ضروری طور پر اڑ جانا مناسب نہیں ہے کہ "نہیں جی میں تو ایسا ہی لباس پہنوں گا "
یونیفارم دراصل نظم کی علامت ہے لیکن تدریس ایک ایسا شعبہ ہے کہ اگر اساتذہ کا بھی لباس مقرر کر دیا جاوے تو شاید طالب علم نفسیاتی طور پر خود کو اور استاد کو ایک ہی جگہ تصور کریں ....دوسری طرف ادارے کا بھی اڑ جانا غلط ہے کہ یہ لباس پہنیں یا نہ پہنیں (اگر یونیفارم نہ ہو)۔
بالکل درست۔ بس کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جہاں کوئی یونیفارم نہ ہونے کے باوجود لباس کے معاملے میں مخصوص ہونا پڑتا ہے۔دوسری طرف ادارے کا بھی اڑ جانا غلط ہے کہ یہ لباس پہنیں یا نہ پہنیں (اگر یونیفارم نہ ہو)۔