لباس کا المیہ

ڈاکٹر حمید الله خان مرحوم پینٹ شرٹ والے مولوی تھے پیرس میں ہزاروں لوگوں نے انکے ہاتھ پر اسلام قبول کیا جب بھی پاکستان تشریف لاتے یہاں کے دینی اداروں میں تشریف لے جاتے اور تقریر فرماتے ..........

ویسے لوگ باگ تو پینٹ شرٹ والے بغیر داڑھی کے مولویوں سے بھی گھبراتے ہیں خاص کر ہمارے لبرلز
" سید قطب " رح کا نام بار بار میرے ذہن میں آتا ہے ......
 
دراصل معاملہ یہ ہے کہ مولوی کوئی ایسی مخلوق نہیں ہے کہ جو ہر وقت کسی نہ کسی کے قتل پر آمادہ رہے یہ بھی عام انسان ہی ہیں ہاں جب آپ کسی ایک طبقے کو دیوار سے لگاتے چلے جائیں تو ایسا ہی ہوتا ہے .....

اس حوالے سے ایک مضمون تک تکمیل کے مراحل میں ہے ..

بر صغیر کا دینی طبقہ
" لبرل " بیانیے سے شدت پسندی تک .
 

باباجی

محفلین
اس تحریر کی سب سے پر اثر بات اس کی سچائی ہے
اور رہی بات پہناوے کی تو واقعی انتظامیہ کا اچنبھے میں آنا بنتا تھا لیکن یہاں جو چیز سپورٹ کرگئی وہ تھی ان کا انگریزی زبان میں لیکچر دینا ...شاید اسی بات کو حجت بنایا جا سکتا تھا کہ انگریزی نہیں آتی حسیب بھائی کو پر وہ حجت کو ختم کرگئے اور پرنسپل کو انہیں نوکری دیتے بنی.. بہت خوب بھائی... لیکن ایک بات پھر پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ کیا واقعی آپ نے ایسا ہی جواب دیا تھا... کیونکہ میں نے بھی کبھی اپنی باس کو ایسا ہی جواب دیا تھا... اور مجھے بہت اچھی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے تھے...
 
اس تحریر کی سب سے پر اثر بات اس کی سچائی ہے
اور رہی بات پہناوے کی تو واقعی انتظامیہ کا اچنبھے میں آنا بنتا تھا لیکن یہاں جو چیز سپورٹ کرگئی وہ تھی ان کا انگریزی زبان میں لیکچر دینا ...شاید اسی بات کو حجت بنایا جا سکتا تھا کہ انگریزی نہیں آتی حسیب بھائی کو پر وہ حجت کو ختم کرگئے اور پرنسپل کو انہیں نوکری دیتے بنی.. بہت خوب بھائی... لیکن ایک بات پھر پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ کیا واقعی آپ نے ایسا ہی جواب دیا تھا... کیونکہ میں نے بھی کبھی اپنی باس کو ایسا ہی جواب دیا تھا... اور مجھے بہت اچھی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے تھے...

دراصل تدریس ایک فن (skill) ہے اور اسکول انتظامیہ کا بنیادی مقصود نتیجہ ہونا چاہئیے ناکہ شخصیت اور اچھا نتیجہ بہتر (skill) ہی پیش کر سکتی ہے .......
 
دراصل معاملہ یہ ہے کہ مولوی کوئی ایسی مخلوق نہیں ہے کہ جو ہر وقت کسی نہ کسی کے قتل پر آمادہ رہے یہ بھی عام انسان ہی ہیں ہاں جب آپ کسی ایک طبقے کو دیوار سے لگاتے چلے جائیں تو ایسا ہی ہوتا ہے .....

اس حوالے سے ایک مضمون تک تکمیل کے مراحل میں ہے ..

بر صغیر کا دینی طبقہ
" لبرل " بیانیے سے شدت پسندی تک .
ملاء کا صرف ایک مذہب ہے ، "اختلاف کی سزا موت" جس کے لئے وہ کبھی پنڈت بن کر ہندو مت کا سہارا لیتا ہے، تو کبھی ربائی بن کر یہودیت کا ، اور پاپائیت کا لبادا اوڑھ کر مسیحیت کا ، پھر ملاء بن کر کتب روایات اٹھا کر اسلام کا۔ دنیا کی تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ ملاء نے کسی بنکاری نظام، نہری نظام ، تعلیمی نظام یا کسی بھی کام کے نظام کی بنیاد نہیں رکھی ۔۔
 
ملاء کا صرف ایک مذہب ہے ، "اختلاف کی سزا موت" جس کے لئے وہ کبھی پنڈت بن کر ہندو مت کا سہارا لیتا ہے، تو کبھی ربائی بن کر یہودیت کا ، اور پاپائیت کا لبادا اوڑھ کر مسیحیت کا ، پھر ملاء بن کر کتب روایات اٹھا کر اسلام کا۔ دنیا کی تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ ملاء نے کسی بنکاری نظام، نہری نظام ، تعلیمی نظام یا کسی بھی کام کے نظام کی بنیاد نہیں رکھی ۔۔
جبکہ آپ اس پوسٹ کو ناپسندیدہ قرار دے چکے ہیں تو شاید اس پر کمنٹ کرنا اخلاقی طور پر آپ کا حق نہیں بنتا لیکن جانے دیتے ہیں کہ شاید آپ اس چڑیا سے واقف نہیں .....

موصوف پہلے پوسٹ پڑھ کر سمجھنے کی استعداد پیدا کیجئے اس کے بعد پوسٹ کی ریٹنگ اور کمنٹ کیا کریں ......

دراصل آپ کا مسلہ یہ ہے کہ جمہور کا دین آپ کو قبول نہیں اور آپ کے دین کو عموم دین تسلیم نہیں کرتے لبرلز نے آپ کو اپنے حلقے میں شامل نہیں کیا اور مذھب پسندوں سے آپ کی طبیعت ابا کرتی ہے ....

(isolated) ہو جانا ایک انتہائی تکلیف دہ امر ہے اور اس سلسلے میں مجھے آپ سے ہمدردی ہے ...
 
یہ آپ کا خیال ہے۔ میں اس سے متفق نہیں اور دوسرے محفلین بھی اپنی رائے رکھ سکتے ہیں۔
جناب بات تو تب ہے کہ اگلا اختلافی نوٹ دے اور وجھہ اختلاف کو واضح کرے میرا اپنا اصول یہ ہے کہ میں کسی بھی پوسٹ کو منفی یا مضحکہ خیز قرار نہیں دیتا کیونکہ مجھے دوسرے کے خیال سے اختلاف تو ہو سکتا ہے لیکن یہ مجھ پر لازم نہیں کہ میرا رویہ بھی منفی ہو ....

پھر اگر آپ نے کسی پوسٹ کو مضحکہ خیز یا ناپسندیدہ قرار دے ہی دیا ہے اور وہ بھی بغیر کسی دلیل کے تو آپ مزید کس بنیاد پر کمنٹ فرما سکتے ہیں .....

دوسری جانب اگر کوئی واقعہ صاحب پوسٹ کی ذاتی واردات ہو تو آپ کی ناپسندیدگی دراصل فکری نہیں شخصی ہو جاتی ہے ......
 

ناصر رانا

محفلین
لباس الگ چیز ہے اور یونیفارم الگ چیز۔ لباس آپ ہمہ وقت پہنے ہوتے ہیں اور وہ کچھ بھی ہوسکتا ہے جبکہ یونیفارم خاص کام یا تقریب میں پہننا ہوتا ہے۔ لباس کا کوئی مذہب بھی نہیں ہوتا، مذہب صرف کچھ شرائط بتاتا ہے کہ لباس کیسا ہو۔
مثلاً اسلام میں مردوں کے لباس کے لئے صرف یہ شرط ہے کہ ستر ڈھانپتا ہو اور ڈھیلا ڈھالا ہو یعنی اتنا چست نہ ہو کہ ستر والے حصے کے اعضاء کے خدوخال واضح ہوں۔
اس شرط کے مطابق آپ صرف ایک دھوتی بھی زیب تن کر لیں تو کافی ہے لیکن جب نماز پڑھنے لگیں گے تو اس کے کچھ اداب بھی ہیں، وہاں باقی تن ڈھانپنا بھی ضروری ہوجاتا ہے۔ اسی طرح نوکری کے معاملے میں گنجائش ہے کہ آپ خواہ کیسا ہی لباس پہن لیں بس چست نہ ہو اور ستر کو ڈھانپتا ہو۔
غیر ضروری طور پر اڑ جانا مناسب نہیں ہے کہ "نہیں جی میں تو ایسا ہی لباس پہنوں گا "
 
لباس الگ چیز ہے اور یونیفارم الگ چیز۔ لباس آپ ہمہ وقت پہنے ہوتے ہیں اور وہ کچھ بھی ہوسکتا ہے جبکہ یونیفارم خاص کام یا تقریب میں پہننا ہوتا ہے۔ لباس کا کوئی مذہب بھی نہیں ہوتا، مذہب صرف کچھ شرائط بتاتا ہے کہ لباس کیسا ہو۔
مثلاً اسلام میں مردوں کے لباس کے لئے صرف یہ شرط ہے کہ ستر ڈھانپتا ہو اور ڈھیلا ڈھالا ہو یعنی اتنا چست نہ ہو کہ ستر والے حصے کے اعضاء کے خدوخال واضح ہوں۔
اس شرط کے مطابق آپ صرف ایک دھوتی بھی زیب تن کر لیں تو کافی ہے لیکن جب نماز پڑھنے لگیں گے تو اس کے کچھ اداب بھی ہیں، وہاں باقی تن ڈھانپنا بھی ضروری ہوجاتا ہے۔ اسی طرح نوکری کے معاملے میں گنجائش ہے کہ آپ خواہ کیسا ہی لباس پہن لیں بس چست نہ ہو اور ستر کو ڈھانپتا ہو۔
غیر ضروری طور پر اڑ جانا مناسب نہیں ہے کہ "نہیں جی میں تو ایسا ہی لباس پہنوں گا "

جی بلکل شرعی اعتبار سے گنجائش ہے .....

لیکن جب آپ اپنی ایک مخصوص شخصیت رکھتے ہوں تو صرف نوکری کی خاطر اس کے خلاف جانا دراصل بقول اقبال آپ کی " خودی " کے خلاف ہوتا ہے .......

اس کو آپ اپنی صلاحیت پر اعتماد بھی کہ سکتے ہیں .....
 

زیک

مسافر
نوکری کے معاملے میں گنجائش ہے کہ آپ خواہ کیسا ہی لباس پہن لیں بس چست نہ ہو اور ستر کو ڈھانپتا ہو۔
غیر ضروری طور پر اڑ جانا مناسب نہیں ہے کہ "نہیں جی میں تو ایسا ہی لباس پہنوں گا "
دوسری طرف ادارے کا بھی اڑ جانا غلط ہے کہ یہ لباس پہنیں یا نہ پہنیں (اگر یونیفارم نہ ہو)۔
 
دوسری طرف ادارے کا بھی اڑ جانا غلط ہے کہ یہ لباس پہنیں یا نہ پہنیں (اگر یونیفارم نہ ہو)۔
یونیفارم دراصل نظم کی علامت ہے لیکن تدریس ایک ایسا شعبہ ہے کہ اگر اساتذہ کا بھی لباس مقرر کر دیا جاوے تو شاید طالب علم نفسیاتی طور پر خود کو اور استاد کو ایک ہی جگہ تصور کریں ....
 

ناصر رانا

محفلین
دوسری طرف ادارے کا بھی اڑ جانا غلط ہے کہ یہ لباس پہنیں یا نہ پہنیں (اگر یونیفارم نہ ہو)۔
بالکل درست۔ بس کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جہاں کوئی یونیفارم نہ ہونے کے باوجود لباس کے معاملے میں مخصوص ہونا پڑتا ہے۔
ہمیں انجینئرنگ کی ٹریننگ کے دوران جب سیفٹی پریکاشنز پڑھائی جاتی تھیں تو لباس کے لئے بھی ہدایت ہوتی تھیں(بالخصوص پینٹ شرٹس پہننا ہے، شلوار قمیض کا تو نام بھی نہیں لے سکتے)، اس کے علاوہ انگوٹھی چین اور گھڑی وغیرہ کی بھی ممانعت تھی۔
 
Top