لبنان پر اسرائیلی چڑھائی

آصف

محفلین
اسرائیلی حملے کے نتیجے میں اب تک 47 لبنانی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

امریکی صدر جارج بش نے اس موقع پر اپنے بیان میں اسرائیل کو امن کا پیامبر قرار دیا ہے اور شام کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
 

زیک

مسافر
اس وقت صورتحال خطرناک ہے اور کسی وقت بھی مکمل جنگ چڑھ سکتی ہے۔ اسرائیلی حکومت جانے کیا سوچ کر دوبارہ لبنان میں داخل ہوئی ہے؟ انہیں معلوم ہے کہ پچھلی دفعہ وہ لبنان میں 18 سال پھنسے رہے تھے۔ اور حزب اللہ کو جنگی اقدام لینے کی کیا سوجھی تھی؟ کچھ تو عقل کے ناخن لیتی!
 
جواب

اگر لبنان پر مکمل حملہ ہو بھی جائے تو کم سے کم کیا ہوگا۔ہمارے لیڈر یا تو خاموش رہیں گے۔ کچھ پارٹیاں اس پر اپنی سیاست چمکائے گی ۔ کچھ مظاہرے ہوں گے ۔ جس میں ہم اپنی املاک توڑیں گے۔ دفتر خارجہ سے ایک دو بیانات سامنے آئیں گے اور بس۔ اقبال نے خوب کہا تھا:

تقدیر کے قاضی یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات


پتہ نہیں‌ ہماری باری کب آئے گی۔
 

آصف

محفلین
کل امریکہ نے سلامتی کونسل میں ایسی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے جس میں اسرائیل سے لڑائی روکنے کو کہا گیا تھا۔ سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے دس ارکان کے ووٹ سے منظور ہونے والی قرارداد کے خلاف صرف امریکہ نے ووٹ دیا ہے۔ برطانیہ، ڈنمارک، پیرو اور سلوواکیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

سلامتی کونسل میں ویٹو کی جانے والی پچھلی نو میں سے آٹھ قراردادیں صرف امریکہ نے ویٹو کی ہیں۔ ان آٹھ میں سے سات اسرائیل کی جارحیت کے خلاف تھیں۔

(بشکریہ ایسوسی ایٹڈ پریس)
 
کل میں انٹر ویو دیکھ رہا تھا جس میں ایک طرف شامی سفارت کار اور دوسری طرف ایک سابق امریکی سفارتکار برائے اسرائیل کی گفتگو تھی۔ شامی کی گفتگو یہی تھی کہ انٹر نیشنل کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے دونوں فریقوں کو مذاکرات پر لے آئے ، دوسرے طرف امریکی سفیر کا زور اسی بات پر تھا کہ شام اور ایران اپنی حمایت واپس لے لیں اور یہ اقدام لبنان کی طرف سے کیے گئے کام کی وجہ سے ہے اور اسرائیل نے ابھی جتنا وہ کرسکتا ہے نہیں کیا۔ امریکیوں کو تو اسرائیل کی کوئی غلطی اور خطا نظر ہی نہیں آتی چاہے پوری دنیا مل کر اس کی گواہی کیوں نہ دے۔ اس طرح کسی ملک کی بین الاقوامی سرحد عبور کرنا سنگین ترین جرائم میں سے ہے مگر جب اسرائیل ہو تو وہ حق بجانب ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آصف نے کہا:
اسرائیلی حملے کے نتیجے میں اب تک 47 لبنانی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

امریکی صدر جارج بش نے اس موقع پر اپنے بیان میں اسرائیل کو امن کا پیامبر قرار دیا ہے اور شام کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
امریکہ نے اسرائیل کی حمایت ہی کرنی ہے خواہ وہ سیاہ کرئے یا سفید ۔ مسلمان ممالک کے لیے غور طلب بات یہ ہے کہ وہ کس کی حمایت میں کیا کررہے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
زکریا نے کہا:
اسرائیلی حکومت جانے کیا سوچ کر دوبارہ لبنان میں داخل ہوئی ہے؟ انہیں معلوم ہے کہ پچھلی دفعہ وہ لبنان میں 18 سال پھنسے رہے تھے۔
امریکی حمایت کا سوچ کر۔
زکریا نے کہا:
اور حزب اللہ کو جنگی اقدام لینے کی کیا سوجھی تھی؟ کچھ تو عقل کے ناخن لیتی!
ہاں جی عقل کے ناخن لیتی اور دودھ پی کر، آنکھیں موند کر، سکون سے نیند کرتی، ٹھنڈ پروگرام مناتی اے سی لگا کر
کیونکہ امن کا ٹھیکہ جو لیا ہوا ہے امریکہ اور اس کے بغل بچے اسرائیل نے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جواب

وہاب اعجاز خان نے کہا:
اگر لبنان پر مکمل حملہ ہو بھی جائے تو کم سے کم کیا ہوگا۔ہمارے لیڈر یا تو خاموش رہیں گے۔ کچھ پارٹیاں اس پر اپنی سیاست چمکائے گی ۔ کچھ مظاہرے ہوں گے ۔ جس میں ہم اپنی املاک توڑیں گے۔ دفتر خارجہ سے ایک دو بیانات سامنے آئیں گے اور بس۔ اقبال نے خوب کہا تھا:
تقدیر کے قاضی یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات

پتہ نہیں‌ ہماری باری کب آئے گی۔
خصوصا وہ پارٹیاں جو اسلام اور امت مسلمہ کا نام لیکر عوام کو بے وقوف بناتے ہوئے ان سے ووٹ اور چندہ بٹورتی ہیں ، ہمارے حکمرانوں کی طرح (جو امریکہ کے پٹھو ہیں) ، حکمرانوں کی پٹھو ہیں۔ ان سے توقع ہی اٹھ گئی۔
جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
بالکل صحیح ہے امت مسلمہ کو اس دنیا میں اگر سر اٹھا کر زندہ رہنا ہے تو طاقت اور اتحاد بہت ضروری ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آصف نے کہا:
کل امریکہ نے سلامتی کونسل میں ایسی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے جس میں اسرائیل سے لڑائی روکنے کو کہا گیا تھا۔ سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے دس ارکان کے ووٹ سے منظور ہونے والی قرارداد کے خلاف صرف امریکہ نے ووٹ دیا ہے۔ برطانیہ، ڈنمارک، پیرو اور سلوواکیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

سلامتی کونسل میں ویٹو کی جانے والی پچھلی نو میں سے آٹھ قراردادیں صرف امریکہ نے ویٹو کی ہیں۔ ان آٹھ میں سے سات اسرائیل کی جارحیت کے خلاف تھیں۔

(بشکریہ ایسوسی ایٹڈ پریس)
ویٹو پاور انہوں نے اپنی دھاندھلی کرنے کے لیے رکھی ہوئی ہے۔ ایسی پاورز کی موجودگی میں اقوام متحدہ کا کردار ختم ہوجاتا ہے۔ تمام ممالک کو ویٹو پاورز ختم کروا کے اقوام متحدہ میں جمہوری بنیاد پر فیصلے کرنے چاہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اسلامی ممالک آزمائش کی گھڑی میں لبنانی عوام کی مدد کریں‘ او آئی سی
ریاض (نمائندہ جنگ) اسلامی کانفرنس تنظیم آو آئی سی نے تمام اسلامی ممالک کے سربراہان سے اپیل کی ہے کہ وہ آزمائش کی اس گھڑی میں لبنانی عوام کی دل کھول کر مدد کریں اور سلامتی کونسل کے رکن ممالک مشترکہ طور پر لبنان پر حملے فوری طور پر بند کرانے کیلئے سلامتی کونسل کو آمادہ کریں کویتی کابینہ نے اسرائیل کے وحشیانہ حملوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 20 ملین امریکی ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے کہ سعوی عرب کی حکومت اور خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اس سے پیشتر 50 ملین ڈالرز دینے کا اعلان کر چکے ہیں ہیں۔ او آئی سی نے اسلامی ممالک سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں کو فوری بند کروانے کیلئے فوری جدوجہد کریں۔
حوالہ:
http://209.41.165.188/urdu/details.asp?nid=121048
او آئی سی ، لبنان کی مدد ،کن اشیا کی ضرورت ہے:
http://www.oic-oci.org/press/english/2006/July 2006/lebanon1.htm
عالمی برادری اسرائیل کے جنگی جرائم پر لاپروائی کا ثبوت دے رہی ہے، سعودی عرب
ریاض (نمائندہ جنگ) خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کے جنگی جرائم سے لاپروائی کا ثبوت دے رہی ہے۔ اور مسلسل اپنی آنکھوں کو بند کئے ہوئے ہے۔ بعض ممالک کی جانب سے اسرائیلی پالیسی کی حمایت کے باعث ہی سلامتی کونسل اب تک کوئی قرار داد جاری نہیں کر سکی۔ اسرائیلی حملوں سے پورے خطہ کے اندر خطرناک بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مشرق وسطی پر تسلط اور غاصبانہ پالیسی پر گامزن ہے۔
حوالہ:
http://209.41.165.188/urdu/details.asp?nid=121050
لبنان پر اسرائیلی حملے، برطانیہ شٹل ڈپلومیسی شروع کرے،لارڈ احمد
لندن (اسٹاف رپورٹر)لارڈ احمد آف رادھرم نے برطانوی حکومت سے کہا ہے کہ وہ شٹل ڈپلومیسی شروع کرے اور حزب اللہ اور اسرائیل دونوں کو جنگ سے باز رکھنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے۔ دفتر خارجہ کی سابق وزیر بیرونس سمنز کی طرف سے لبنان کے بحران پر بلائے گئے لارڈز کے کراس پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بحران پر حکومت کے بیانات غیر جانبدارانہ ہونے کی بجائے یکطرفہ ہیں۔ وہ صرف حزب اللہ کی مذمت کر رہی ہے اس سے اسرائیل کو شہ مل رہی ہے کہ وہ لبنان پر بمباری جاری رکھے حالانکہ چاہئے یہ تھا کہ دونوں پر دباؤ ڈالا جاتا کہ وہ تشدد کا خاتمہ کریں۔ لارڈ احمد نے کہا کہ حماس نے جمہوریت کے ذریعے فلسطین میں اقتدار حاصل کیا لیکن اسرائیلی حکومت 18 ماہ سے اس کی کردار کشی کر رہی ہے۔ حماس نے 18 ماہ سے یکطرفہ سیز فائر کیا اور جب غزہ میں فلسطینی بچوں کو شہید کیا گیا تو حزب اللہ نے اسرائیلی فوجیوں کو اغوا کیا۔ اسرائیل دانستہ انہیں اکسانے کی کوشش میں رہا ہے اب وہ جنگ میں ایران اور شام کو ملوث کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل عربوں کو مارتا رہے گا امریکہ کچھ نہیں کہے گا لیکن جب اسرائیل پر وار ہو گا تو وہ بولے گا۔ اس لئے برطانیہ کو جنگ بند کرانے میں پہل کرنا ہو گی۔ اجلاس میں لبنان کے بحران اور فلسطین کے ایشو میں دلچسپی رکھنے والے چالیس کے قریب لارڈز کے ارکان نے شرکت کی۔ ان میں دو سابق وزراء خارجہ ڈگلس ہرڈ اور لارڈ ہاولز کے علاوہ لارڈ چیز اور بیرونس جینی ٹنگ بھی شامل تھے۔
حوالہ:
http://209.41.165.188/urdu/details.asp?nid=121271

اسرائیل فوجی کارروائیوں کی کوریج میں مشکلات پیدا کر رہا ہے،عربی ٹی وی
دوحہ (جنگ نیوز) عربی ٹی وی چینل الجزیرہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کے عملہ کی طرف سے لبنان اور فلسطین کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی کوریج میں مشکلات پیداکر رہا ہے۔ الجزیرہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اس کے کئی رپورٹرز کو حراست میں لے لیا ہے اورمتعدد مواقع پر انہیں کوریج سے زبردستی روک دیا۔
حوالہ:
http://209.41.165.188/urdu/details.asp?nid=121064
 

شعیب

محفلین
زکریا نے کہا:
رابرٹ فسک کا خیال ہے کہ حزب اللہ کے حملے کے پیچھے شام کا ہاتھ ہے۔


پتہ نہیں کس میں کس کا ہاتھ ہے ۔ اس وقت یہاں سبھی بیرون ممالک باشندے فکر مند ہیں کہ کب کیا ہوجائے؟ یہاں کے اخبارات کا کہنا ہے کہ اگر ایران خاموش رہا تو ٹھیک ہے ورنہ ایک بھی میزائل آر پار نکل جائے تو پھر گلف وار چھڑنے کا اندیشہ ہے ۔ خلیج ممالک میں اکثریت بیرون ممالک کے روزگاروں کی ہے ۔



شعیب


۔
 
Top