جیا راؤ
محفلین
لیجئے جی اک اور غزل حاضرِ خدمت ہے۔ (آج ہی لکھوائی ہے)
سزائے ہجراں سنا گئی ہے لبوں کی جنبش
سراپا حسرت بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
کسی کی دنیا اندھیر کر دی تمہاری "نہ" نے
کسی کو اپنا بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
وہ ہونٹ کھلنا، وہ کپکپانا، صدا نہ دینا
ہماری جاں پر بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
وہ شیریں لہجہ سنا ہے جب سے حواس کھوئے
ہمیں تماشہ بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
بھلاؤں کیسے بچھڑتے دم اسکی دھیمی سسکی
شبوں میں اکثر رُلا گئی ہے لبوں کی جنبش
سزائے ہجراں سنا گئی ہے لبوں کی جنبش
سراپا حسرت بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
کسی کی دنیا اندھیر کر دی تمہاری "نہ" نے
کسی کو اپنا بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
وہ ہونٹ کھلنا، وہ کپکپانا، صدا نہ دینا
ہماری جاں پر بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
وہ شیریں لہجہ سنا ہے جب سے حواس کھوئے
ہمیں تماشہ بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
بھلاؤں کیسے بچھڑتے دم اسکی دھیمی سسکی
شبوں میں اکثر رُلا گئی ہے لبوں کی جنبش