جاسم محمد
محفلین
لداخ میں چین اور بھارتی فوج میں جھڑپ، متعدد بھارتی اہلکار گرفتار
ویب ڈیسک پير 25 مئ 2020
چینی فوج نے بھارتی فوجی دستے کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا تاہم مذاکرات کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
نئی دہلی: چینی اور بھارتی افواج کے درمیان متنازع علاقے لداخ میں جھڑپ کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
بھارتی اور غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشرقی مداخ میں جھیل پینگانگ سو کے قریب دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد چینی فوج نے بھارتی فوجی دستے کو گرفتار کرلیا اور ان کا اسلحہ بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔ تاہم بھارتی فوج کی ہائی کمان کی جانب سے بات چیت کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
یہ معاملہ اتنا سنگین تھا کہ بھارتی آرمی چیف نے وزیراعظم مودی کو اس پر بریفنگ دیتے ہوئے اسے شدید جھٹکا قرار دیا۔
دوسری جانب بھارتی فوجی ترجمان نے اپنے فوجیوں کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب میڈیا اس طرح کی خبریں شائع کرتا ہے تو اس سے ہماری قومی مفادات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی افواج لداخ میں اپنی نفری میں اضافہ کررہی ہے اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر کئی مقامات پر خیمے نصب کردیے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب بھارتی فوج نے لداخ کے علاقے گالوان میں ایک سڑک اور پل کی تعمیر شروع کی جس پر چین نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔
5 اور 9 مئی کو بھی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس میں دونوں طرف سے اسلحہ کی بجائے مکوں اور آہنی سلاخوں کا استعمال کیا گیا تھا جس میں مئی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں جن میں دونوں افواج کے درمیان تکرار دیکھی جاسکتی ہے۔
بھارت کا چین کے ساتھ سرحدی جھگڑے کے ساتھ نیپال کے ساتھ بھی سرحدی تنازعہ بڑھتا جارہا ہے۔ نیپالی وزیر اعظم کے پی اولی نے نیپال کا نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا، لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا جس پر بھارت اپنا دعوی کرتا ہے۔ انہوں نے نیپال میں کورونا وائرس پھیلنے کا ذمہ دار بھی بھارت کو قرار دیا۔
ویب ڈیسک پير 25 مئ 2020
چینی فوج نے بھارتی فوجی دستے کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا تاہم مذاکرات کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
نئی دہلی: چینی اور بھارتی افواج کے درمیان متنازع علاقے لداخ میں جھڑپ کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
بھارتی اور غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشرقی مداخ میں جھیل پینگانگ سو کے قریب دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد چینی فوج نے بھارتی فوجی دستے کو گرفتار کرلیا اور ان کا اسلحہ بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔ تاہم بھارتی فوج کی ہائی کمان کی جانب سے بات چیت کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
یہ معاملہ اتنا سنگین تھا کہ بھارتی آرمی چیف نے وزیراعظم مودی کو اس پر بریفنگ دیتے ہوئے اسے شدید جھٹکا قرار دیا۔
دوسری جانب بھارتی فوجی ترجمان نے اپنے فوجیوں کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب میڈیا اس طرح کی خبریں شائع کرتا ہے تو اس سے ہماری قومی مفادات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی افواج لداخ میں اپنی نفری میں اضافہ کررہی ہے اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر کئی مقامات پر خیمے نصب کردیے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب بھارتی فوج نے لداخ کے علاقے گالوان میں ایک سڑک اور پل کی تعمیر شروع کی جس پر چین نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔
5 اور 9 مئی کو بھی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس میں دونوں طرف سے اسلحہ کی بجائے مکوں اور آہنی سلاخوں کا استعمال کیا گیا تھا جس میں مئی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں جن میں دونوں افواج کے درمیان تکرار دیکھی جاسکتی ہے۔
بھارت کا چین کے ساتھ سرحدی جھگڑے کے ساتھ نیپال کے ساتھ بھی سرحدی تنازعہ بڑھتا جارہا ہے۔ نیپالی وزیر اعظم کے پی اولی نے نیپال کا نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا، لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا جس پر بھارت اپنا دعوی کرتا ہے۔ انہوں نے نیپال میں کورونا وائرس پھیلنے کا ذمہ دار بھی بھارت کو قرار دیا۔