ہیں؟
مجھے ذرا پرسنل لا اور سٹیٹ لا پر تحقیق کرنے دیں، میں آپ کو بتاتا ہوں آپ کیسے ان اصطلاحات کا استعمال کر کے ہمیں الجھا رہی ہیں۔
آپ نے کہا بس مختصر بیان کروں گی کہ شریعت میں سٹیٹ اور پرسنل لا موجود ہیں۔ یہ کس بنیاد پر کہا؟ کہاں سے اس کی دلیل لائی آپ نے؟ قرآن آپ بھی مانتی ہیں ہم بھی، ہماری فقہ تقریبا تمام معاملوں میں ایک ہے۔ کوئی مستند حوالہ دے سکتی ہیں آپ؟ اسلام کے آنے کے 15 صدیاں گزرنے کے بعد ، آج کوئی ایک کہہ رہا ہے کہ شریعت میں پرسنل لا اور سٹیٹ لا موجود ہیں۔
گرائیں بھائی صاحب،
معذرت کہ آپ کے مجھ پر اعتراضات میرے نزدیک کسی حد تک بچگانہ اور کسی حد تک کم علمی پر مشتمل ہیں اس لیے مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ کہاں سے ان کا جواب دینا شروع کروں۔
آپ اعتراض کرنے سے قبل کچھ سوچ لیں تو آپ کا وقت بھی بچ سکتا ہے اور دوسروں کا بھی۔
آپ کا اعتراض کہ پرسنل لا قران و احادیث میں دکھاؤں ۔۔۔۔۔ تو یہ اعتراض اتنی کم علمی پر مشتمل ہے کہ یقین کریں میں سر پیٹ کر رہ گئی۔ ایسا اعتراض کرنے سے قبل
آپ "حنفی فقہ، مالکی فقہ، شافعی فقہ، حنبلی فقہ قران اور حدیث میں دکھائیں۔ اور سوچئے اگر آپ کو یہ قرآن و حدیث رسول میں نہ ملیں تو کیا آپ انہیں اٹھا کر آگ میں جلا دیں گے یا دریا برد کر دیں گے؟
میں نے کتنے آسان اور سادہ طریقے سے آپ کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ فقہی اختلافات بعد میں پیدا ہوئے اور ہوتے چلے گئے حتی کہ ایک وقت آیا جب تمام دیگر فقہ کو ختم کر کے اہلسنت نے عباسی خلفائ کے دور میں اپنے صرف چار فقہوں کو سرکاری طور پر منظور کر لیا، اور چونکہ فقہی اختلافات بعد کے پیدا کردہ تھے، اس لیے یہاں پر امت اور فقہا نے اجتہاد کا سہارا لیتے ہوئے پہلے فقہ کی تعریف کی، اسے مختلف اقسام میں بانٹا اور پھر اختلافات طے کرنے کے طریقے کار وضع کیے۔
فقہ کی تعریف
Islamic jurisprudence.
Literally, fiqh means understanding; it refers to the study of the law in Islam and is usually defined in jurisprudence textbooks as the knowledge of the rights and duties whereby human beings are enabled to observe right conduct in this life and to prepare themselves for the world to come. Whereas shariʿa refers to the divine law itself, fiqh denotes the human interpretation of the divine commands; it constitutes the discipline of deriving and formulating positive law in a number of branches (furu), including worship (ibadat), contractual law (muʿamalat), criminal law (taʿzir and hudud), and family and personal law (ahwal shakhsiyya).
لنک
عباسی خلفا نے سٹیٹ لا کے طور پر فقہ حنفیہ کو لاگو کیا اور قاضی یوسف جو امام ابو حنیفہ کے شاگرد تھے، وہ قاضی القضاۃ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ مگر بقیہ فقہ کے ماننے والے اپنی شادی بیاہ اور عبادات اور دیگر پرسنل معاملات اپنے فقہ کے مطابق گذارنے کی اجازت رکھتے تھے، مگر سٹیٹ لا جو کہ عموما تعزیر اور حدود پر مبنی تھا وہاں فقہ حنفی کے مطابق فیصلہ ہوتا تھا۔
یہی چیز ہوتی ہوئی آج تک اسلامی فقہا تک پہنچی۔ آپ مولانا مودودی کی کتاب "اسلامی ریاست" کا مطالعہ کیجئے، یا پھر کسی بھی مذہبی سیاسی تنظیم کے پاس چلے جائیں وہ آپ کو لٹریچر دے دے گی کہ یہ سب مذہبی سیاسی جماعتیں اس بات پر تقریبا اتفاق رکھتی ہیں کہ فقہ حنفی کو سزا تعزیر و حدود وغیرہ میں سٹیٹ لا بنایا جائے اور پرسنل لا کے لیے ہر فقہ اپنی اپنی قران و سنت کی تفسیر کی روشنی میں فیصلے کر سکتا ہے۔
اور مزید آپ پاکستان کا آئین بھی یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
Part IX
Islamic Provisions
227.
(1) All existing laws shall be brought in conformity with the Inunctions of Islam as laid down in the Holy Qur’an and Sunnah, in this Part referred to as the Injunctions of Islam, and no law shall be enacted which is repugnant to such Injunctions.
[Explanation. _ In the application of this clause to the personal law of any Muslim sect, the expression “Qur’an and Sunnah” shall mean the Qur’an and Sunnah as interpreted by that sect].
لنک
آپ اپنے اس وکیل دوست کو ماریں گولی کہ جسے سٹیٹ اور پرسنل لا کے فرق کا ہی نہیں پتا، آپ جا کر مودودی صاحب کی کتاب اسلامی ریاست، یا پھر اس سے بھی بہتر ہے کہ مولانا اسرار احمد کی کتاب "شیعہ سنی مفاہمت کی اہمیت و ضرورت" کا مطالعہ کریں اور اس میں مولانا صاحب نے بہت تفصیل سے تاریخ میں فقہا کے حوالوں اور آج کے حالات کے مطابق اس موضوع پر گفتگو کی ہے۔
اور خدا کے لیے جب آپ دوسروں پر بحث الجھانے کے الزامات نہ لگایا کریں جبکہ آپ کو بذات خود ان معاملات کا کم ہی کم علم ہو اور دوست بھی آپ نے ایسے ایسے پالے ہوئے ہوں جو کم علمی میں اور نیچے درجے میں ہوں۔
**********************
اور سپاہ محمد کے معاملے میں میرا کام آپ سے بات منوانا ہے نہ آپ کو مطئین کرنا بلکہ اپنا موقف پیش کرنا ہے اور آپ کو اس سے اختلاف کرنے کا پورا حق ہے۔
میں نے سپاہ محمد کے متعلق جو کچھ لکھا ہے میں اس پر سو فیصدی قائم ہوں اور اسکے لیے آپ کو گوگل کرنے کی تکلیف اٹھانے کی ضرورت بھی نہ تھی [ویسے آپ گوگل کر لیں تو آپ کو ڈیزائر صاحب کے پوسٹیں بھی شاید نظر آ جائیں جن کو آپ کے طنز اور طعنوں کی مجھ سے کہیں زیادہ ضرورت ہے کہ ان کے نزدیک سپاہ صحابہ کو دہشتگرد کہنا فرشتے کو دہشتگرد کہنے جیسا ہے]
اور جہاں آپ سپاہ محمد کے متعلق جہان میری یہ پوسٹ محفوظ کر رہے ہیں، وہاں ان سوالات کو بھی اس میں جمع کر لیں:
۔ تحریک جعفریہ نے جب پاکستان کے پرسنل لا کے تحت زکوۃ ٹیکس کٹوتی کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کیا تو انکے پاس کتنا اسلحہ اور بارود تھا، وہ کتنی فائرنگ کر رہے تھے اور کتنے بینکوں کو لوٹ رہے تھے؟
انہوں نے کتنے معصوموں کو ذبح کیا تھا؟
انہوں نے پراپرٹی کو کتنا نقصان پہنچایا تھا؟
اور اگر آپ کو یہ چیزیں اس تحریک میں نظر نہ آئیں تو پھر ایک نظر طالبان کی تحریک کی طرف کر لیجئے گا اور اگر آپ انصاف پسند ہوئے تو آپ کو فرق نظر آ جائے گا۔
اور نیز یہ بھی بتائیے گا کہ اہلسنت تنظیموں نے بذات خود کتنا اس زکوۃ کٹوتی بل پر کتنا احتجاج کیا، کتنے جلوس نکالے اور انکے احتجاجی جلوسوں اور تحریک جعفریہ کے احتجاجی جلوسوں میں کیا فرق تھا کہ ایک کو آپ مطعون کر رہے ہیں اور دوسرے کو نہیں؟
2۔ اور حال ہی میں وکلا نے اسلام آباد کا گھیراؤ کرنا چاہا۔ اگر قوم اس گھیراؤ اور طالبان کے مسلح فتنہ آور مصائب آمیز گھیراؤ میں فرق کرتی ہے تو کیا قوم پاگل ہے؟
اور اگر قوم پاگل نہیں ہے تو اپنی حالت پر ایک نظر ڈال لیجئے گا کہ اس وقت آپ نفرت کے موڈ میں ہیں اور اس لیے انصاف نہیں کر پا رہے ہیں۔
**************
نیز آپ مزید یہ گواہی دیں کہ بلوچستان میں جب دہشتگردی کی وارداتیں ہو رہی ہیں تو اس پر آپ نے ایک مرتبہ بھی یہ نہیں کہا کہ بلوچوں کو حقوق دے دو تو یہ دہشتگردی ختم ہو جائے گی؟
اگر آپ نے یہ کہا ہے تو آپکی سٹیٹمنٹ اور سپاہ محمد کے متعلق میری سٹیٹمنٹ میں کیا فرق ہے؟
چلیں آپ نے نہیں کہا اور کسی اور نے کہا، مگر آپ نے اس پر طنز و طعن کے تیر نہیں چھوڑے تو یہ ڈبل سٹینڈرڈ کیوں؟ [پچھلے طالبان کے کیس میں بھی جو آپ نے بھونڈا بہانہ ڈھونڈا ہے براہ مہربانی اسے دوبارہ یہاں نہ دہرائیے گا]
میں نے جو بات کی ہے وہ عالمگیر حقیقت ہے کہ جہاں ظلم ہوتا ہے وہاں ردعمل بھی ایسا آتا ہے۔ یہ صرف سپاہ محمد تک محدود نہیں بلکہ انڈیا میں جب مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو وہاں بھی جواب میں ایسا ہی ردعمل آتا ہے، جب مشرقی پاکستان میں ناانصافی ہوئی تب وہاں بھی یہی ردعمل آیا، جب قیام پاکستان کے وقت انڈیا سے آتے مسلمانوں پر حملے ہوئے تو جوابی ردعمل میں پاکستان سے جاتے ہندووں پر مسلمانوں نے حملے کر کے انہیں قتل کیا جو کہ غلط ہے مگر یہ سب کچھ انسانی فطرت کا حصہ ہے۔
میں نے سپاہ محمد کو ایک لمحے کے لیے صحیح نہیں قرار دیا، اور انکی مذمت کی ہے، مگر ساتھ میں جو حقائق ہیں وہ بالکل صحیح صحیح بیان کیے ہیں کہ سپاہ محمد کا قیام بہت بعد کا ہے جب سپاہ صحابہ کئی سالوں تک قتل و بربریت کے کھیل کھیلتی رہی۔ یہ گھوڑے اور گدھے کا وہ فرق ہے جو آپ اس وقت برداشت نہیں کر رہے ہیں کیونکہ آپ مجھے دشمن سمجھتے ہوئے نیچا دکھانا چاہ رہے ہیں۔
آپ کو پوری آزادی حاصل ہے کہ مجھ پر بھونڈے پن کا الزام لگا کر پوسٹ کو محفوظ کریں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ میرے نزدیک آپ کے اپنے دلائل اور آرگومنٹ بذات اس وقت غصہ کا شکار ہونے کی وجہ سے غلطی پر ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اگر آپ انہیں ٹھڈے دل سے سوچیں، اور آپ کا مطمع نظر مجھے دشمن سمجھتے ہوئے صرف مجھے نیچا دکھانا نہ ہو تو آپ کو یہ چیزیں خود نظر آ جائیں گی۔ میں بس آپ کے لیے اللہ سے دعا ہی کر سکتی ہوں کہ آپ میری باتوں پر ٹھنڈے دل سے غور کریں۔ انشائ اللہ۔
والسلام۔