سیدہ شگفتہ
لائبریرین
لطائف
قیصرانی نے کہا:پاکستانی بھائی کی دستخط میں موجود لنک پر دیکھا۔ معمولی ترمیم کے ساتھ پیش ہے
ایک پاکستانی بزنس مین نیویارک کے ایک بڑے بینک میں گیا کیونکہ اسے دو ہفتوں کے لیے پانچ ہزار ڈالر ادھار کی ضرورت تھی۔ بینک مینجر نے کہا یہ ہمیں کوئی ضمانت بھی درکار ہے۔ پاکستانی نے اپنی گاڑی کی چابی پیش کردی اور کہا یہ کہ فیراری کار ہے۔ کیا یہ کافی رہے گی۔ بینک مینجر نے کافی امپریس ہو کر چابی لے لی اور رقم جاری کر دی۔
بعد ازاں مینجر نے گاڑی کو بینک کی بیسمنٹ میںموجود پارکنگ میں احتیاط سے پارک کرا دیا۔ اسی دوران اسے پتہ چلا کہ یہ بزنس مین بہت بڑا کاروباری شخص ہے اور ملٹی ملینئیر بندہ ہے۔
خیر دو ہفتے بعد پاکستانی واپس آیا اور رقم واپس کی اور ساتھ میں سود کی رقم مبلغ پندرہ اعشاریہ چار ڈالر بھی جمع کرا دی۔ بینک مینجر نے پوچھا کہ بھئی آپ تو اتنے امیر ہیں، پھر اتنی معمولی سی رقم کیوں ادھار لی۔ پاکستانی نے جواب دیا کہ میں نے ایمرجنسی میں پاکستان جانا تھا۔ اور پندرہ اعشاریہ چار ڈالر میں دو ہفتے کے لیے اور کہاںگاڑی پارک کرتا۔ اور اس بات کی کیا ضمانت ہوتی کہ یہ گاڑی مجھے واپسی پر مل بھی جاتی