داغ لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے - داغ

محمد وارث

لائبریرین
آج فرخ صاحب (سخنور) نے حکم دیا تھا کہ اگر ہو سکے تو داغ کی یہ غزل پوسٹ کردوں، مکمل غزل تو نہیں ملی لیکن نورجہاں کی گائی ہوئی غزل اور دیوانِ داغ کے انتخاب سے جتنے اشعار ملے ہیں وہ لکھ رہا ہوں، ہو سکتا ہے کہ غزل میں اتنے ہی اشعار ہوں، بہرحال اگر کوئی دوست کنفرم کر سکیں یا اس غزل کے مزید اشعار ارسال کر سکیں تو عین نوازش ہوگی۔


لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی
تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

مسکراتے ہوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ
آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے

انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے

تم نہیں جانتے اب تک یہ تمھارے انداز
وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے

داغِ وارفتہ کو ہم آج ترے کوچے سے
اس طرح کھینچ کہ لائے ہیں کہ جی جانتا ہے


(فصیح الملک نواب مرزا خان داغ دہلوی)
 

فاتح

لائبریرین
وارث صاحب یہ خوبصورت غزل ارسال کرنے پر آپ کا بہت شکریہ اور ہاں مہمیز فرخ صاحب کی جانب سے تھی تو ان کا بھی شکریہ۔

شعر یہ مجھ کو وہ بھائے ہیں کہ جی جانتا ہے​

اگر ممکن ہو تو نور جہاں کی آواز میں اس کی ایم پی تھری بھی ارسال فرما دیجیے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت بہت شکریہ وارث صاحب ! میں نے آپ کو تو یہ کہہ دیا کہ ہوسکے تو مکمل غزل پوسٹ کردیں اور بعد میں یاد آیا کہ والد صاحب کے پاس دیوانِ داغ پڑا ہے اس میں سے دیکھ لیتا- بہر حال بہت بہت شکریہ قبلہ آپ کا - میں دیوان سے دیکھوں گا - اگر یہ غزل مل گئی تو کنفرم کردوں گا -
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ شمشاد صاحب، فاتح صاحب اور فرخ صاحب۔




وارث صاحب یہ خوبصورت غزل ارسال کرنے پر آپ کا بہت شکریہ اور ہاں مہمیز فرخ صاحب کی جانب سے تھی تو ان کا بھی شکریہ۔

شعر یہ مجھ کو وہ بھائے ہیں کہ جی جانتا ہے​

اگر ممکن ہو تو نور جہاں کی آواز میں اس کی ایم پی تھری بھی ارسال فرما دیجیے۔


شعر یہ مجھ کو وہ بھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اور 'نورو' نے یوں گائے ہیں کہ جی جانتا ہے
میرے نانا جان مرحوم ملکۂ ترنم نورجہاں کو پیار سے 'نُورو' کہتے تھے اور یہی نام آپ کے مصرعے پر فِٹ بیٹھا۔ :)

اَپ لوڈ کہاں اور کیسے کرتے ہیں یہ مجھے علم نہیں ہے، اور کوئی حل ہے تو بتائیے، آپ کے ساتھ اپنی پوری کولیکشن شیئر کر سکتا ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرحت غزل کو پسند کرنے اور راہنمائی کیلیئے، میں انشاءاللہ اسے اپلوڈ کرنے کی کوشش کرونگا۔
 

شمشاد

لائبریرین
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے انداز
وہ میرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے
انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
خاک میں اتنی ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے
جو زمانے کے ستم ہیں ، وہ زمانہ جانے
تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے
مسکراتے ھوئے وہ مجمعء اغیار کے ساتھ
آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
سادگی، بانکپن، اغماض، شرارت، شوخی
تو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
کعبہ و دیر میں پتھرا گئیں دونوں آنکھیں
ایسے جلوے نظر آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
دوستی میں تری درپردہ ہمارے دشمن
اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
داغِ وارفتہ کو ہم آج تیرے کوچے سے
اس طرح کھینچ کے لائے ہیں کہ جی جانتا ہے
(داغ دہلوی)​
 

محمد وارث

لائبریرین
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے انداز
وہ میرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے
انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
خاک میں اتنی ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے
جو زمانے کے ستم ہیں ، وہ زمانہ جانے
تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے
مسکراتے ھوئے وہ مجمعء اغیار کے ساتھ
آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
سادگی، بانکپن، اغماض، شرارت، شوخی
تو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
کعبہ و دیر میں پتھرا گئیں دونوں آنکھیں
ایسے جلوے نظر آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
دوستی میں تری درپردہ ہمارے دشمن
اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
داغِ وارفتہ کو ہم آج تیرے کوچے سے
اس طرح کھینچ کے لائے ہیں کہ جی جانتا ہے
(داغ دہلوی)​

شکریہ شمشاد بھائی مکمل غزل ارسال کرنے کیلیے، لاجواب
 
Top