پیاسا صحرا
محفلین
لطیفہ
ایک بوڑھا نحیف خستہ و زار
اک ضرورت سے جاتا تھا بازار
ضعف پیری سے خم ہوئی تھی کمر
راہ بیچارہ چلتا تھا جھک کر
چند لڑکوں کو اس سے آئی ہنسی
قد پہ پھبتی کمان کی سوجھی
کہا اک لڑکے نے یہ اس سے کہ بول
تو نے کتنے کو لی کمان یہ مول
پیر مردِ لطیف و دانش مند
ہنس کے کہنے لگا کہ اے فرزند
پہنچو گے میری عمر کو جس آن
مفت مل جائے گی تمہیں یہ کمان
اکبر الہ آبادی
ایک بوڑھا نحیف خستہ و زار
اک ضرورت سے جاتا تھا بازار
ضعف پیری سے خم ہوئی تھی کمر
راہ بیچارہ چلتا تھا جھک کر
چند لڑکوں کو اس سے آئی ہنسی
قد پہ پھبتی کمان کی سوجھی
کہا اک لڑکے نے یہ اس سے کہ بول
تو نے کتنے کو لی کمان یہ مول
پیر مردِ لطیف و دانش مند
ہنس کے کہنے لگا کہ اے فرزند
پہنچو گے میری عمر کو جس آن
مفت مل جائے گی تمہیں یہ کمان
اکبر الہ آبادی