سفینہ پرویز
محفلین
ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ اسکی رعایا میں سے جو شخص ایک ایسا پھل اسکی خدمت میں پیش کرے جو کہ بادشاہ کی پسند کے مطابق ہو تو بادشاہ اس پھل کے برابر اس شخص کو ہیرے جواہرات سے نوازے گا اور اگر پھل پسند نہ ایا تو اس شخص کو ثابت نگلنا ہو گا۔سب سے پہلے
ایک مسلمان بادشاہ کی خدمت میں خاضر ہوا اور ایک بیر پیش کیا۔بادشاہ نے اس کو نا پسند کر دیا اور اس نے بیر کو نگل لیا۔
پھر ایک ہندو نے سیب پیش کیا بادشاہ نے اس کو بھی نا پسند کر دیا تو وہ ہندو پہلے رونے لگا پھر تھوڑی دیر بعد ہنسنے لگا۔
بادشاہ نے پوچھا کہ تم پہلے روےُاور بعد میں ہنسے کیوں؟
ہندو نے جواب دیا کیا کہ میں رویا اس لیے کے میں سیب کو نگل نہیں سکتا اور ہنسا اس لئے کہ باہر ایک سکھ تربوز لایا ہے۔
ایک مسلمان بادشاہ کی خدمت میں خاضر ہوا اور ایک بیر پیش کیا۔بادشاہ نے اس کو نا پسند کر دیا اور اس نے بیر کو نگل لیا۔
پھر ایک ہندو نے سیب پیش کیا بادشاہ نے اس کو بھی نا پسند کر دیا تو وہ ہندو پہلے رونے لگا پھر تھوڑی دیر بعد ہنسنے لگا۔
بادشاہ نے پوچھا کہ تم پہلے روےُاور بعد میں ہنسے کیوں؟
ہندو نے جواب دیا کیا کہ میں رویا اس لیے کے میں سیب کو نگل نہیں سکتا اور ہنسا اس لئے کہ باہر ایک سکھ تربوز لایا ہے۔