لعنۃ اللہ علی الامریکیۃ

میں معافی چاہوں گا اگر آپ امریکہ مخالف ہیں اور عنوان دیکھ کر یہ سوچ آئے ہیں کہ آپ کے مطلب کی بات لکھی ہوگی۔ میں تب بھی معافی چاہوں گا اگر آپ امریکہ کے حامی ہیں اور عنوان سے یہ سوچ کر آئے ہیں کہ مجھے منفی پوائنٹس دینے کا بہانہ ہاتھ آئے گا۔ ;)

میرے ذہن میں کچھ دن سے ایک ہی خیال گردش کررہا ہے کہ ہماری قوم، ہمارے لوگ خود اپنے آپ کو کتنے آرام سے دھوکا دیتے ہیں۔۔۔ ہم نے اپنی زندگی کے ہر دائرے کے لیے ایک قصور وار کردار ٹھہرالیا ہے اور اس دائرے میں ہونے والی تمام خرابی کا ذمہ دار اسی کردار کے سر تھوپ کر سمجھتے ہیں کہ ہمارا فرض پورا ہوا۔ سر سے بلا ٹالنے والی بات۔

ملکی یا شہری معاملات میں مسائل ہوں، غلطیاں ہو تو حکومت ذمہ دار۔۔۔ انتظامیہ قصور وار۔۔۔ کبھی یہ نہیں سوچتے کہ اجتماعی کردار کو مارو گولی، معاشرہ کی بہتری میں ہمارا انفرادی کردار کیا ہے؟

قومی یا عالمی مسائل میں کچھ ہماری مرضی کے خلاف ہو تو الزام امریکہ کے سر۔۔۔ ہم حقائق کو دیکھنا نہیں چاہتے، بلکہ حقائق کو اپنی مرضی اور اپنی سوچ کے حساب سے ڈھال کر پیش کرتے ہیں۔ دہشت گردی ہورہی ہے تو امریکہ کا ہاتھ ہے، ملک ٹوٹ رہا ہے تو امریکہ کا ہاتھ ہے، جنگ چھڑ گئی تو امریکہ قصور وار، طالبان بڑھ رہے ہیں تو امریکہ ذمہ دار۔ اور اگر کوئی ہمارا پاکستانی دوست حقائق واضح کرنے کی کوشش کرے تو وہ وطن فروش، ننگِ ملت و قوم۔ دلچسپ رویہ ہے۔

کبھی کبھی مجھے ترس بھی آتا ہے اس طرح کی سوچ رکھنے والوں پر اور کبھی میں سوچتا ہوں کہ بے چاروں کا قصور نہیں۔ ہمارے ہاں بچے کے ذہن میں شروع سے چند باتیں ڈال دی جاتی ہیں اور بچپن سے ذہن نشین کیا جانے والا سبق، کم ہی بھولتا ہے۔ جذباتی قوم کو جذباتی باتیں اور جذباتی خبریں سننے ہی میں مزا آتا ہے۔ سیاست میں جذباتیت، مذہب میں جذباتیت، رویوں میں جذباتیت، اور خبروں میں بھی۔۔۔

مجھے تو لگتا ہے، کچھ لوگوں کا دل دھڑکتا ہوگا تو بھی یہی نعرہ مارتا ہوگا کہ امریکہ مردہ باد۔ امریکہ مسلمانوں کا دشمن ہے، امریکہ مسلمانوں کے خلاف ہے، امریکہ مسلمانوں کو دیکھنا نہیں چاہتا، امریکہ مسلم ممالک کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ یہ چاہتا ہے، امریکہ وہ چاہتا ہے۔۔۔ یہ کرتا ہے، وہ کرتا ہے۔۔۔ بس۔۔۔ ساری سوئیاں یہیں آکر اٹک جاتی ہیں۔ یہ نہیں سوچتے کہ ہم کیا کرتے ہیں؟

مان لیں کہ امریکہ سب چیزوں کا ذمہ دار ہے لیکن یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ امریکہ اور امریکی اپنا وجود رکھتے ہیں، جبھی کچھ کررہے ہیں نا؟ ہم کیا کررہے ہیں؟ صرف مرثیہ خوانی؟ تماشا دیکھے جارہے ہیں اور ماتم کررہے ہیں؟

ہمارے فرسودہ نصاب اور من گھڑت تاریخ نے یہی حال کرنا تھا ہمارا۔ کسی زمانے میں ہماری تباہی کا ذمہ دار ہلاکو خان، چنگیز خان ہوتے ہیں تو کبھی ایسٹ انڈیا کمپنی۔ کبھی یہودی تو کبھی عیسائی، کبھی برطانوی تو کبھی امریکی۔۔۔! اور ہم کس چیز کے ذمہ دار ہیں؟؟؟

ہمارا کام صرف یہی رہ گیا ہے کہ کتابیں اٹھائیں اور اپنے بچوں کو بتائیں کہ ہمارے اسلاف نے اتنے کارنامے انجام دیے تھے اور فلاں فلاں چیزیں ایجاد کی تھیں۔۔۔ اس وقت جب یورپ جہالت کے اندھیرے میں تھا۔۔۔ سہانا وقت یاد کرکے بہت خوش ہوتے ہیں، دل کو تسلی دیتے ہیں۔۔۔ پھر موجودہ وقت کا رونا روتے ہیں، ملک دشمن، اسلام دشمن عناصر کو برا کہتے ہیں، لعن طعن کرتے ہیں، ان کے نیست و نابود اور ملیا میٹ ہوجانے کی دعائیں مانگتے ہیں۔۔۔ پر، سبق نہیں سیکھتے۔۔۔!

ٹھیک ہے جی، نہ سیکھیں سبق۔۔۔ اس سے پہلے کہ آپ مجھے بھی وطن فروش یا ننگِ ملت کا خطاب عطا کریں، یا الزام دیں کہ چند "عناصر" کی ایماء پر یہ تحریر لکھی ہے، میں آپ کے ساتھ بھی ایک نعرہ مار دیتا ہوں۔

امریکہ مردہ باد
اور
لعنۃ اللہ علی الامریکیۃ

خوش ؟؟؟؟
:hatoff:
 

arifkarim

معطل
ہاہاہا، عمار بھائی تحریریں لکھنا بہت آسان کام ہے۔ سوچنا بھی بہت آسان ہے۔ لیکن عملی زندگی میں قدم اٹھانا، برائی کے خلاف، جہالت کے خلاف اور ظلم و ناانصافی کے خلاف۔۔۔۔ بہت مشکل ہے۔ اس وقت جو ملک کی حالت ہے، اسکا ذمہ دار بیرونی طاقتیں نہیں بلکہ خود اپنوں کا ہاتھ ہے۔ خود اپنے وطن کے الیکٹڈ اور چنے شدہ لیڈروں کا جو اپنی جھولیاں بھرنے کیلئے اقتدار میں آتے ہیں۔ اور عوام؟ وہ تو ہے ہی 1947 ء سے لیکر ابتک جہالت میں!
 

مغزل

محفلین
عمار صاحب ۔۔ خیریت ۔۔
نیٹ پر مراسلات کا پیٹ بھرنے میں یقیناً مجھے دقت پیش آئے گی
مناسب خیال کیجئے تو میں بالمشافہ ملاقات میں چند معروضات پیش
کروں گا۔۔ ممکن ہے تشفی ہوجائے ۔۔
ویسے یہ معاملت کچھ یوں ہے ::
ہاتھ الجھے ہوئے ریشم میں پھنسا بیٹھے ہیں
تو بتا کون سے دھاگے کو جدا کس سے کروں ؟
 

خرم

محفلین
عمار بھیا جیتے رہئے۔ اور ہاں‌ "ننگ دین" و "وطن فروشوں" کی فہرست میں ہم آپکو خوش آمدید کہتے ہیں۔
اگر یہ قوم صرف "لیس للانسان الا ما سعٰی" کے قرآنی حکم کو ہی حق سمجھ لے تو شائد مردہ باد کے نعروں کی نوبت نہ آئے۔
ایک دفعہ پھر بہت شکریہ اور اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔
 
ہاہاہا، عمار بھائی تحریریں لکھنا بہت آسان کام ہے۔ سوچنا بھی بہت آسان ہے۔ لیکن عملی زندگی میں قدم اٹھانا، برائی کے خلاف، جہالت کے خلاف اور ظلم و ناانصافی کے خلاف۔۔۔۔ بہت مشکل ہے۔ اس وقت جو ملک کی حالت ہے، اسکا ذمہ دار بیرونی طاقتیں نہیں بلکہ خود اپنوں کا ہاتھ ہے۔ خود اپنے وطن کے الیکٹڈ اور چنے شدہ لیڈروں کا جو اپنی جھولیاں بھرنے کیلئے اقتدار میں آتے ہیں۔ اور عوام؟ وہ تو ہے ہی 1947 ء سے لیکر ابتک جہالت میں!
عارف بھائی! بالکل۔ یہی تو میں سمجھانا چاہ رہا ہوں کہ ہم لوگ بڑی آسانی سے تحریریں لکھ لکھ کر، باتیں بناکر سارا الزام دوسرے کے سر رکھ کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنی ذمہ داری نبھادی۔ جس بگاڑ کی طرف ہم انگلی اٹھاتے ہیں، اسے ٹھیک کرنے کے لیے ہمارا کتنا کردار ہے؟ کیا حصہ ہے؟
 
عمار صاحب ۔۔ خیریت ۔۔
نیٹ پر مراسلات کا پیٹ بھرنے میں یقیناً مجھے دقت پیش آئے گی
مناسب خیال کیجئے تو میں بالمشافہ ملاقات میں چند معروضات پیش
کروں گا۔۔ ممکن ہے تشفی ہوجائے ۔۔
ویسے یہ معاملت کچھ یوں ہے ::
ہاتھ الجھے ہوئے ریشم میں پھنسا بیٹھے ہیں
تو بتا کون سے دھاگے کو جدا کس سے کروں ؟
بالکل مغل بھائی! خیریت ہی ہے۔ بلکہ اب تو خیریت ہی خیریت۔۔۔ ورنہ جب تک یہ مراسلہ لکھا نہیں تھا، ذہن الجھا سا تھا۔
چلیں، آپ کی معروضات ملاقات ہی پر سہی۔ یہاں لکھتے تو اور احباب بھی مستفید ہوتے۔
 
عمار بھیا جیتے رہئے۔ اور ہاں‌ "ننگ دین" و "وطن فروشوں" کی فہرست میں ہم آپکو خوش آمدید کہتے ہیں۔
اگر یہ قوم صرف "لیس للانسان الا ما سعٰی" کے قرآنی حکم کو ہی حق سمجھ لے تو شائد مردہ باد کے نعروں کی نوبت نہ آئے۔
ایک دفعہ پھر بہت شکریہ اور اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔
بہت شکریہ خرم بھائی!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مجھے کل یہ خیال بھی آیا کہ ہمارے حکمرانوں کے آنے جانے میں بھی امریکہ ہی کا ہاتھ تصور کیا جاتا ہے جیسا کہ مشرف کے جانے اور زرداری کے آنے پر باتیں بن رہی ہیں۔ بات یہ ہے کہ زرداری صاحب ہیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پیپلز پارٹی کو اقتدار میں کون لایا؟ کم سے کم امریکہ تو نہیں۔ یہ ہمارے ہی ملک کے عوام تھے، کوئی حقیقت مانے یا آنکھیں بند کرکے جھٹلادے۔ ہمارے ہی ملک کے لوگوں کو پیپلز پارٹی سے محبت اٹھی تو انہوں نے اسے ووٹ دیے۔ اب جب وہ برسرِ اقتدار آگئی تو کیا امریکہ پر الزام لگے گا؟ ہمارے ہاں عوام کو امریکہ کہا جاتا ہے؟
اب جب پیپلز پارٹی برسرِ اقتدار آ ہی گئی تو ظاہر سی بات ہے، ملک کے بڑے عہدے اسے اپنے پاس رکھنے کا حق ہے۔ وہ طاقت میں ہے تو جو فیصلہ کرے گی، اسے کیسے امریکہ پر ڈالا جاسکتا ہے؟
ہاں، اگر زرداری کے بجائے بلکہ پیپلز پارٹی کے بجائے کسی اور پارٹی سے یا کوئی غیر متوقع شخص صدر بن جاتا تو تب باتیں بننا سمجھ بھی آتیں کہ ایسے بندے کو صدر بنادیا گیا، پسِ پردہ کوئی معاملہ ہوگا۔ لیکن ابھی تو سب کچھ کافی واضح ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

پاکستان کے سياسی کلچر ميں بغير ثبوت کے بےبنياد الزام تراشی معمول کی بات ہے کيونکہ بدقسمتی سے پاکستان ميں جذباتی نعرے بازی کے ذريعے رائے عامہ کا رخ موڑنا باقاعدہ ايک سائنس کی شکل اختيار کر چکا ہے۔

مجھے ياد ہے کہ ايک مرتبہ اپنے ايک دور کے رشتہ دار کے سياسی جلسے ميں شرکت کا موقع ملا جس ميں انھوں نے امريکہ کے خلاف بڑی دھواں دار تقرير کی۔ يہاں يہ بھی بتاتا چلوں کہ ان موصوف کا سارا کاروبار امريکہ ميں ہے۔ جلسے کے بعد ميں نے ان سے استفسار کيا کہ آپ تو سال کا بيشتر حصہ امريکہ ميں گزارتے ہيں اور اس کے باوجود آپ امريکہ کو اتنا برا بھلا کہ رہے تھے۔ اس پر ان کا جواب تھا

"لوگ يہی سننا چاہتے ہيں"۔

حاليہ انتخابات ميں يہی صاحب عوام کا بھاری مينڈيٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
 
"لوگ يہی سننا چاہتے ہيں"
کبھی آپ نے اس پر غور کیا کہ آخر پوری دنیا کے بیشتر افراد اور خصوصا تیسری دنیا کے لوگ یہ کیوں سننا چاہتے ہیں اور امریکا کے اتنے خلاف کیوں ہیں،بی بی سی کے الفاظ میں اپنا امیج بہتر بنانے کے لیے کروڑوں ڈالر صرف کر کےاور اس مقصد کے لیے علیحدہ نائب وزیر خارجہ مقرر کرنے کے باوجود بھی اس سوال کے جواب کی تلاش ہے کہ آخرلوگ امریکا سے نفرت کیوں کرتے ہیں"
مزید یہ کہ اگر امریکا دوسروں کے معاملات میں مداخلت بند کر دے تو شاید آپ کی اس ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کی بھی ضرورت نہ رہے
 

آبی ٹوکول

محفلین
پاکستان کے سياسی کلچر ميں بغير ثبوت کے بےبنياد الزام تراشی معمول کی بات ہے کيونکہ بدقسمتی سے پاکستان ميں جذباتی نعرے بازی کے ذريعے رائے عامہ کا رخ موڑنا باقاعدہ ايک سائنس کی شکل اختيار کر چکا ہے۔
http://usinfo.state.gov

اور خود آپ کے ممدوح امریکہ کا کیا حال ہے کہ جس نے بے بنیاد الزام تراشی تو ایک طرف طُرفہ یہ کہ اس سے کہیں آگے بڑھ کر بغیر ثبوتوں (اور خود اقوام متحدہ کی مخالفت کے باوجود) کہ عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور ایسا ہی کچھ وہ مسلسل افغانستان کے ساتھ کررہا ہے اور یہی کچھ پاکستان کے ساتھ بھی ہورہا ہے ۔ ۔ مگر اس کا کیا کریں کہ ڈیجٹل ریسرچ کے صحیفوں پر ایمان باالغیب لانا بھی تو آجکل ہمارے ایمانوں کا حصہ بن چکا ہے ۔ ۔ ۔ ۔:blush:
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کبھی آپ نے اس پر غور کیا کہ آخر پوری دنیا کے بیشتر افراد اور خصوصا تیسری دنیا کے لوگ یہ کیوں سننا چاہتے ہیں اور امریکا کے اتنے خلاف کیوں


ميرا آپ سے ايک سوال ہے۔ کيا 80 کی دہائ ميں جب امريکہ افغانستان میں سويت فوج کے مقابلے ميں مجاہدين کی مدد کر رہا تھا تو کيا پاکستان ميں امريکہ مخالف جذبات کی شدت ميں کوئ کمی آئ تھی؟ جہاں تک مجھے ياد پڑتا ہے سب سے مشہور امريکہ مخالف نعرہ "امريکہ کا جو يار ہے – غدار ہے، غدار ہے" اسی دور ميں منظر عام پر آيا تھا جب امريکہ ايک جارح فوج کے مقابلے ميں ايک مسلمان ملک کی مدد کر رہا تھا۔

جہاں تک آپ کا يہ سوال ہے کہ لوگ امريکہ سے نفرت کيوں کرتے ہيں تو اس کے ليے آپ پاکستان کی کسی بھی سياسی جماعت کی اعلی قيادت کا جائزہ لےليں، وہ ہر پبلک فورم اور ہر عوامی اجتماع ميں "امريکہ سے نفرت" کا ٹکٹ ضرور استعمال کرتے ہيں ليکن اس کے باوجود اپنے اور اپنے خاندان کے ليئے وہ تمام آسائشيں ضرور سميٹتے ہيں جو امريکی معاشرہ اپنے ہر شہری کو ديتا ہے۔ امريکہ سے نفرت کے يہ نعرے محض عوام کی توجہ اپنی ناکاميوں سے ہٹانے کے ليے تخليق کيے جاتے ہيں۔ کسی بھی قوم کی تقدير کے ذمہ دار "بيرونی ہاتھ" نہيں بلکہ اس ملک کے سياستدان ہوتے ہيں جو اسمبليوں ميں جا کر قآنون سازی کے ذريعے اس ملک کی تقدير بناتے ہيں۔

يہی وجہ ہے کہ 1985 سے لے کر اب تک آپ کوئ بھی اسمبلی اٹھا کر ديکھ ليں، کوئ بھی سياسی جماعت اپنے کسی منشور، پروگرام اور عوامی بہبود کے کسی منصوبے کے ليے عوام کے سامنے جوابدہ نہيں کيونکہ تمام تر مسائل کا ذمہ دار تو امريکہ ہے۔

اور يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکہ سے نفرت کرنے سے پہلے آپ کو وہ تمام مالی امداد نظرانداز کرنا ہو گی جو امريکہ نے پچھلے 60 برسوں کے دوران تعمير وترقی کے ضمن ميں پاکستان کو دی ہے۔ اسی طرح سال 2005 کے زلزلے کے بعد امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد، فوجی سازوسامان اور سکالرشپس بھی نظر انداز کرنا ہوگی۔ يقينی طور پر اگر آپ ان تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديں تو پھر امريکہ سے نفرت کرنے ميں حق بجانب ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
 

خرم

محفلین
بات سیدھی سی ہے۔ جو کُچھ کرنانہیں چاہتے انہیں ہمیشہ کسی ایسے کی تلاش رہتی ہے جس پر وہ اپنی نااہلی کا الزام دھر سکیں۔ خود کو احتساب کے لئے پیش کرنے سے بہت آسان ہوتا ہے تمام ناکامیاں کسی اور کے سر ڈال دی جائیں۔ سو امریکہ مردہ باد۔ یہ الگ بات کہ دو سو برس بھی یہ نعرہ بلند کرتے رہیں تو کچھ سدھرنے کا نہیں۔ ووٹ آپ دیں اپنی برادری کی بنا پر، رشوت لیں کہ جی اس کے بغیر گزارہ نہیں، ہر کسی کو جھوٹا سمجھیں کہ جی زمانہ خراب ہے، ملاوٹ کریں کہ جی پوری نہیں پڑتی اور قصور امریکہ کا۔ چلیں سب کچھ چھوڑیں، کیا آپ کسی ایسی دوکان کا پتہ بتا سکتے ہیں جہاں خالص دودھ ملتا ہو؟ کتنی ایسے دواخانوں کا نام بتا سکتے ہیں جہاں جعلی دوا نہیں ملتی؟ اور پھر قصور امریکہ کا؟
 
ميرا آپ سے ايک سوال ہے۔ کيا 80 کی دہائ ميں جب امريکہ افغانستان میں سويت فوج کے مقابلے ميں مجاہدين کی مدد کر رہا تھا تو کيا پاکستان ميں امريکہ مخالف جذبات کی شدت ميں کوئ کمی آئ تھی؟ جہاں تک مجھے ياد پڑتا ہے سب سے مشہور امريکہ مخالف نعرہ "امريکہ کا جو يار ہے – غدار ہے، غدار ہے" اسی دور ميں منظر عام پر آيا تھا جب امريکہ ايک جارح فوج کے مقابلے ميں ايک مسلمان ملک کی مدد کر رہا تھا۔

جہاں تک آپ کا يہ سوال ہے کہ لوگ امريکہ سے نفرت کيوں کرتے ہيں تو اس کے ليے آپ پاکستان کی کسی بھی سياسی جماعت کی اعلی قيادت کا جائزہ لےليں، وہ ہر پبلک فورم اور ہر عوامی اجتماع ميں "امريکہ سے نفرت" کا ٹکٹ ضرور استعمال کرتے ہيں ليکن اس کے باوجود اپنے اور اپنے خاندان کے ليئے وہ تمام آسائشيں ضرور سميٹتے ہيں جو امريکی معاشرہ اپنے ہر شہری کو ديتا ہے۔ امريکہ سے نفرت کے يہ نعرے محض عوام کی توجہ اپنی ناکاميوں سے ہٹانے کے ليے تخليق کيے جاتے ہيں۔ کسی بھی قوم کی تقدير کے ذمہ دار "بيرونی ہاتھ" نہيں بلکہ اس ملک کے سياستدان ہوتے ہيں جو اسمبليوں ميں جا کر قآنون سازی کے ذريعے اس ملک کی تقدير بناتے ہيں۔

يہی وجہ ہے کہ 1985 سے لے کر اب تک آپ کوئ بھی اسمبلی اٹھا کر ديکھ ليں، کوئ بھی سياسی جماعت اپنے کسی منشور، پروگرام اور عوامی بہبود کے کسی منصوبے کے ليے عوام کے سامنے جوابدہ نہيں کيونکہ تمام تر مسائل کا ذمہ دار تو امريکہ ہے۔

اور يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکہ سے نفرت کرنے سے پہلے آپ کو وہ تمام مالی امداد نظرانداز کرنا ہو گی جو امريکہ نے پچھلے 60 برسوں کے دوران تعمير وترقی کے ضمن ميں پاکستان کو دی ہے۔ اسی طرح سال 2005 کے زلزلے کے بعد امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد، فوجی سازوسامان اور سکالرشپس بھی نظر انداز کرنا ہوگی۔ يقينی طور پر اگر آپ ان تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديں تو پھر امريکہ سے نفرت کرنے ميں حق بجانب ہيں۔

فواد یہ ایک ایسا موضوع آپ نے چھیڑا ہے جو بڑا دلچسپ ہے کم از کم میرے لیے بڑا دلچسپ ہے۔امریکا ، امریکا کے مفادات اور اس خطے میں اس کی موجودگی کی وجوہات میرے لیے کم از کم ناقابل فہم نہیں ہے تاہم چلیں اس موضو ع کو آہستہ آہستہ چبائیں اور یکدم نہ نگلیں
آپ نے جو باتیں‌میرے سوال کے بعد کیں ان میں‌افسوس آپ اسی جذباتیت کا شکار ہو گئے جس کا شکوہ آپ اوپر کر رہے تھے آپ نے اپنی اس پوسٹ میں‌ میرے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا بلکہ معذرت کے ساتھ آئیں بائیں شائیں کی ہے ۔ دیکھیے عوام کی نفرت اور پھر پاکستان ہی نہیں بلکہ مسلم دنیا اور کئی اور ممالک کے عوام کی نفرت کی وجوہات جانے کے لیے آپ محض یہ کہ کر اپنی جان نہیں چھڑا سکتے کہ ان کی قیادت کرپٹ ہے اور وہ ایسے نعرے عوام کو دیتی ہے بلکہ بہت سارے امریکن نواز حکمرانوں کی کوششوں کے باوجود اس ملک کی عوام کی اکثریت امریکا سے جو نفرت کرتی ہے تو اس کی کچھ وجوہات اور ہیں ہیں اب دیکھیئے حال ہی میں فارغ کیے جانے والے مشرف کیا امریکا نواز نہیں تھے کیا کبھی انہوں نےاس ملک کے عوام کو امریکا کی مخالفت پر اکسایا کوئی نعرہ دیا اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار امریکا کو ٹھرایا کیا مشرف کے دور میں ق لیگ نے کبھی ایسا کیا ،کیا ان کے ادوار میں آنے والے تین وزرائے اعظم نے کبھی ایسا کیا لیکن قیادت کے مکمل طور سے امریکی نواز ہونا کا عوام پر کیا اثر پڑا؟ وہ تو امریکیوں کے خلاف سے خلاف تر ہوتے گئے۔ اس ملک کی بیشتر مذہبی قیادت ضرور امریکا کے خلاف ہے لیکن یہ قیادت عوام میں مقبول کتنی ہے اس کا اندازاہ ہر الیکشن کے بعد بخوبی کیا جا سکتا ہے۔لہذا آپ الزام محض مذہبی قیادت پر بھی نہیں دھر سکتے ،جناب من امریکی مخالفت کی وجوہات کچھ اور ہیں کچھہ اور ہیں۔
جہاں تک امریکی حکومت کا افغان وار کے دوران پاکستان کا ساتھ دینا ہے اور اس جنگ کے دوران امریکا کی مخالفت میں کمی نہ آنا ہے تو جناب اس میں کمی آہی کیسے سکتی تھی جب کہ اس سے پہلے امریکا کے مسلم امہ ا ور پاکستان کی ریاست پر کی جانے والی مہر بانیوں کے زخم انتنےگھرے ہو چکے تھے کہ امریکی مفادات سے بھری ہوئی یہ افغان وار ان زخموں کو مندمل کرنے کے لیے ناکافی تھی یہاں فی الحال میں ان دیگر امریکی مفسدات کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف افغان وار کے حوالے سے ایک امریکی کردار ولیم کیسی کا ذکر کرنا چاہوں گا جو کہ اس وقت امریکی سی آئی اے کا سربراہ تھا اور جس کا کہنا تھا روسیوں کوامریکا کے خلاف ویت نام کی مدد کا قرض اب انہیں اپنے خون سے چکا نا ہو گا یہ جنگ محض پاکستان کی جنگ نہ تھی بلکہ امریکی مفادات کی اور انتقام کی بھی جنگ تھی جس میں شرکت کر کہ دیگر گروہوں کی طرح امریکی سی آئی اے نے بھی بہت مال بنایا ہے جناب 80 کی دہائی سے پیچھے جائے اور خالی پاکستان نہیں بلکہ اسلامی دنیا کے حوالے سے بات کیجئے امت مسلمہ پر کیے جانے والے امریکی مظالم کی بات کیجئے جس کا ایک حصہ پاکستانی قوم بھی ہے تازہ کیجئے اپنی یاداشت تازہ کیجئے اور اگر تازہ نہیں ہورہی تو انتظار کیجیئے کہ یہ یاداشت ہم تازہ کرا دیں گئے۔

ا
ور يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکہ سے نفرت کرنے سے پہلے آپ کو وہ تمام مالی امداد نظرانداز کرنا ہو گی جو امريکہ نے پچھلے 60 برسوں کے دوران تعمير وترقی کے ضمن ميں پاکستان کو دی ہے۔ اسی طرح سال 2005 کے زلزلے کے بعد امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد، فوجی سازوسامان اور سکالرشپس بھی نظر انداز کرنا ہوگی۔ يقينی طور پر اگر آپ ان تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديں تو پھر امريکہ سے نفرت کرنے ميں حق بجانب ہيں۔

سوال گندم اور جواب بھینس اور بھینس بھی وہ کہ جس کے آگے بین بجانا بیکا ر ہوتا ہے حضرت اس طرح تو آپ نے میری قوم کی امریکا سے نفرت حق بجانب قرار دے دی کیونکہ امریکا کی دی جانے والی امداد اس قوم تک آج تک پہنچی ہی نہیں اس میں تو بڑا حصہ ان سیاست دانوں اور جنرلوں کا ہوتا ہے جو کہ آپ کہ لے پالک ہوتے ہیں ۔ پھر جب کبھی آپ یا آپ جیسے امریکی نمائندے امریکی امداد کی بات کرتے ہیں تو یکدم جیسے تاریخ کے بہت سے ادوار میری نظروں کے سامنے گھوم جاتے ہیں‌ ریڈ انڈینز کی نسل کشی سے لے کر ہیرو شیما، نگا ساکی ، عرب اسرئیل جنگیں، مسئلہ کشمیر پر بھارتی پشت پناہی، عراق پر منگولانا حملہ ، افغانستان ۔ پاکستان کے بے گناہوں کا قتل یہ سب اچانک ہی میری نظروں کے سامنے آجاتا ہے یہ امداد جو اب تک دی گئی وہ بعض اوقات یہاں کہ عوام کی قیمت کے طور پر (جس کا اعتراف مشرف نے کیا( یا نام نہاد دہشت گردی کی جنگ کی قیمت کے طور پر جس کے بعد امریکیوں نے باجوڑ اور جانے کہاں کہاں بم گرائے پاکستان کی وارننگ کو نظرا انداز کر کہ بم گرا ئے ، یہ امداد تو جناب ڈاکٹر عافیہ کی اس چادر کی قیمت بھی نہیں ہے جو امریکیوں نے اتار پھنکی یہ امداد تو اس مدرسہ ضیاالعلوم تعلیم القرا ن کی بھی نہیں ہے جہاں آُپ نے 80 بچے مار دیے تھے آپ کی امداد اور بتاوں آپ کی امداد کی قیمت کتنی اور کیسی اب تک اس قوم نے چکائی ہے کیا آپ کی یہ امداد اس قوم کی عزت اور خون کی اب تک کی مکمل قیمت چکا پاتی ہےاور آخری بات آپ کی یہ امداد بھی درحقیقت مسلم خون ، کلچر اور تہذیب کے جنازہ کی کمائی ہے ،عراق کو کھنڈر بنانے کے بعد تو امریکی گورنمنٹ نے اپنے ٹھیکے داروں کو اس کی تعمیر نو پر لگا دیا ہے اور خوب کمائی ہورہی ہے
ذرا یہ بھی ملاحظہ کیجئے کہ امریکا کیا اور کتنا اپنی ان فوج کشیوں سے کما رہا ہے
http://en.wikipedia.org/wiki/Iraq_for_Sale:_The_War_Profiteers
http://money.cnn.com/magazines/fortune/fortune_archive/2003/04/14/340907/index.htm
امریکا کو اس دنیا کو غارت کرنے کا حساب اسی دنیا میں دینا ہو گا یہ میرا ایمان اور عقیدہ ہے ۔
اور فواد اور ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم میرا سوال پھر وہی ہے جواب دیں کیوں لوگ ،پوری دنیا کے لوگ امریکا سے نفرت کرتے ہیں اور کیونکہ امریکا دنیا میں مداخلت کرہا ہے کیوں؟ امریکا کیوں لوگوں کو ان کی مرضی سے جینے نہیں دیتا کیوں وہ پوری دنیا کے لیے ورلڈ آڈر جاری کرنے کا متمنی ہے ؟
نہیں نہیں آپ کے پاس جواب نہیں نہ آپ سمجھیں گئے ایک بار پھر ،بی بی سی کے الفاظ میں اپنا امیج بہتر بنانے کے لیے کروڑوں ڈالر صرف کر کےاور اس مقصد کے لیے علیحدہ نائب وزیر خارجہ مقرر کرنے کے باوجود بھی اس سوال کے جواب کی تلاش ہے کہ آخرلوگ امریکا سے نفرت کیوں کرتے ہیں"
 
بات سیدھی سی ہے۔ جو کُچھ کرنانہیں چاہتے انہیں ہمیشہ کسی ایسے کی تلاش رہتی ہے جس پر وہ اپنی نااہلی کا الزام دھر سکیں۔ خود کو احتساب کے لئے پیش کرنے سے بہت آسان ہوتا ہے تمام ناکامیاں کسی اور کے سر ڈال دی جائیں۔ سو امریکہ مردہ باد۔ یہ الگ بات کہ دو سو برس بھی یہ نعرہ بلند کرتے رہیں تو کچھ سدھرنے کا نہیں۔ ووٹ آپ دیں اپنی برادری کی بنا پر، رشوت لیں کہ جی اس کے بغیر گزارہ نہیں، ہر کسی کو جھوٹا سمجھیں کہ جی زمانہ خراب ہے، ملاوٹ کریں کہ جی پوری نہیں پڑتی اور قصور امریکہ کا۔ چلیں سب کچھ چھوڑیں، کیا آپ کسی ایسی دوکان کا پتہ بتا سکتے ہیں جہاں خالص دودھ ملتا ہو؟ کتنی ایسے دواخانوں کا نام بتا سکتے ہیں جہاں جعلی دوا نہیں ملتی؟ اور پھر قصور امریکہ کا؟
آپ کا جواب پڑھ کر مجھے ممتاز مزاحیہ فن کا عمر شریف کا یک جملہ یاد آرہا ہے " زوں زبر ذنا ٹپک شیریں کے مٹکے ، بلی بچے دے رہی ہے مرغی انڈے دے رہی ہے ہم دیکھ رہے ہیں بتائیں کیوں"
وسیے آپ اپنے جواب میں‌یہ اضافہ کر سکتے ہیں
لوگ بیچے جارہے ہیں اور قیمت اچھی مل رہی ہے پھر بھی قصور وار امریکا
ملک پر بمباری ہورہی ہے لوگ مر رہے ہیں‌اور پھر بھی قصور وار امریکا
ڈاکٹر عافیہ کی عزت لٹ چکی اور اسکی قیمت مل چکی پھر بھی قصور وار امریکا
9/11 سے پہلے سکون تھا اب دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے آنے والی باری ہماری ہے پھر بھی قصور وار امریکا
بش کہتا اپنی جنگ کو صلیبی ہے جس کا نشانہ مسلم امہ اور تمام پاکستانی ہیں پھر بھی قصور وار امریکا
عراق میں تباہی ہے افغانستان میں تباہی ہے یہ جنگ قبائلی علاقوں کو جلا رہی ہے پھر بھی قصور وار امریکا
 
مان لیں کہ امریکہ سب چیزوں کا ذمہ دار ہے لیکن یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ امریکہ اور امریکی اپنا وجود رکھتے ہیں، جبھی کچھ کررہے ہیں نا؟ ہم کیا کررہے ہیں؟ صرف مرثیہ خوانی؟ تماشا دیکھے جارہے ہیں اور ماتم کررہے ہیں؟

ہمارے فرسودہ نصاب اور من گھڑت تاریخ نے یہی حال کرنا تھا ہمارا۔ کسی زمانے میں ہماری تباہی کا ذمہ دار ہلاکو خان، چنگیز خان ہوتے ہیں تو کبھی ایسٹ انڈیا کمپنی۔ کبھی یہودی تو کبھی عیسائی، کبھی برطانوی تو کبھی امریکی۔۔۔! اور ہم کس چیز کے ذمہ دار ہیں؟؟؟

ہمارا کام صرف یہی رہ گیا ہے کہ کتابیں اٹھائیں اور اپنے بچوں کو بتائیں کہ ہمارے اسلاف نے اتنے کارنامے انجام دیے تھے اور فلاں فلاں چیزیں ایجاد کی تھیں۔۔۔ اس وقت جب یورپ جہالت کے اندھیرے میں تھا۔۔۔ سہانا وقت یاد کرکے بہت خوش ہوتے ہیں، دل کو تسلی دیتے ہیں۔۔۔ پھر موجودہ وقت کا رونا روتے ہیں، ملک دشمن، اسلام دشمن عناصر کو برا کہتے ہیں، لعن طعن کرتے ہیں، ان کے نیست و نابود اور ملیا میٹ ہوجانے کی دعائیں مانگتے ہیں۔۔۔ پر، سبق نہیں سیکھتے۔۔۔!
آپ کی باتیں بجا لیکن پھر بھی ہم ، ہم پاکستانی ، ہم مسلمان انسان ہیں اور اس ناطے کچھ سانسوں پر ہمارا بھی حق ہے ہم کو جینے دیجئے امریکا سے اتنی درخواست ہے کہ اس دنیا کو جہنم نہ بنائے اور سارا کریڈٹ لے لے پوری تہیذب کا ساری ایجادات کا ، سارے کارناموں کا لیکن ہم کو جینے دے کیوں کہ ہم انسان ہیںgentiles کو بھی تو جینے کا حق ہے کہ نہیں
ظلم کے جن سوداگروں کی بات آُ پ کرتے ہیں ان کے مظالم کے بارے میں چاہے تاریخ کتنی من گھرٹ کیوں نہ ہو مگر حال تو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں امریکا ہلاکو خان ہے یہ تو ہم خود دیکھ رہے ہیں یقین مانیے یہ کسی مورخ کی کذب بیانی نہیں ، کسی راوی کی غلط روایت نہیں‌، یہ تو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور سہ رہے ہیں۔ ہم بہت ہی کوتاہیوں کے ذمہ دار ہیں مگر واللہ اب جو جرائم اس امت پر تھوپے جارہے ہیں یہ اس کے نہیں۔
اور اس کا حل بھی تو تلاش کرنے کا حق ہم کو اپنی آزادی سے نہیں دیا جارہا اب اگر کچھ لوگ اس کا حل خودکش حملوں میں ڈھونڈ‌لیں یا وہ لوگ جن کے پیارے اس جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے وہ سر سے کفن باندھ کر نکل جائیں تو اس میں قصور وار کوں ہے جہاں امن و انصاف مفادات کی بحینٹ چڑھ جائے اور بش جیسے مذہبی جنونی اور مشرف جیسے بھکاو مال عوام کی قسمت کا فیصلہ کرنے والے ہوں اس سرزمین پر امن کے پھول نہیں اگتے اور لوگ اپنے معاملات کسی ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے مشوروں سے حل نہیں کرتے۔
 

امکانات

محفلین
عمار خان لکھنے کا انداز بھہت پسند آیا جسیے کوئی شعلہ بیان مقرر روانی سے بول رہا ہو تذبذب کی بجائے تحریر ایک رخ دیتی ہے جس کسی ایک موضوع کر گرد ساری تحریر گھومتی ہے مین اسے تلاش کر تارہا اور کر تا چلاگیا
 

مغزل

محفلین
ابن ِ حسن صاحب ۔
آداب
بہت خوب تحریر اور مفصل جوابات ۔۔ مالک و مولیٰ خوش رکھے اٰمین۔
ایک شعر ہے قمر جلالوی کا :
کسے سمجھارہے ہیں آپ سمجھانے سے کیا ہوگا
بجز صحرا نوردی اور دیوانے سے کیا ہوگا

خرم ہوں یا فواد ۔۔ انہیں’’ تنخواہ‘‘ ہی اس بات کی دی جاتی ہے
کہ یہ پاکستانی معاشرے میں امریکہ مخالف رائے کو اپنی چرب زبانی
سے دبائے رکھیں ۔۔ سو اس مد میں شاہ سے زیادہ شاہ کے خیر خواہ
مرغی کی ایک ٹانگ کی مثل ۔۔ ’’ میں نہ مانوں ‘‘ یا ’’ تم ہی مانو ‘‘
کی گردان لگائے رکھتے ہیں۔۔ لاکھ دلائل دے لیجئے ۔۔ ’’ یہ نہ مانیں گے ‘‘

بہر کیف ایک فائدہ ہے کہ مجھ ایسے کو آہستہ آہستہ امریکہ مخالف رویوں
اور نعروں‌کی اصل کا علم ہوگیا۔۔۔ جو پہلے محض سنے سنائے ہوتے تھے۔

ہم سب ، وطنِ عزیز کے باسی آپ کے شکرگزار ہیں
بہت شکریہ
 

طالوت

محفلین
میں معافی چاہوں گا اگر آپ امریکہ مخالف ہیں اور عنوان دیکھ کر یہ سوچ آئے ہیں کہ آپ کے مطلب کی بات لکھی ہوگی۔ میں تب بھی معافی چاہوں گا اگر آپ امریکہ کے حامی ہیں اور عنوان سے یہ سوچ کر آئے ہیں کہ مجھے منفی پوائنٹس دینے کا بہانہ ہاتھ آئے گا۔ ;):hatoff:
ویسے میں تو امریکہ مخالف ہوں نا حمایتی مجھے منفی پوائینٹ کس حساب میں کس کس نے دئیے ہیں ؟؟

بھائی لوگ یہ تو چلتا ہی رہتا ہے ، اور چلتا ہی رہے گا ، امریکہ ہمارے سروں پر اس لیئے ہے کہ ہم بے عمل قوم ہیں ! اگر میں نقشہ کھینچوں تو کافی طویل مکالمہ ہو جائے گا ۔۔۔
بس عرض یہ کرنی ہے میرے بھائیو!
ہر سال چودہ اگست پر جو اربوں کا پیٹرول جلا کر رہی سہی معشیت کا بیڑہ غرق کرتے ہو اگر اسی دن ایک ایک پودہ لگاو آزادی کی خوشی میں تو کونسا عمل بہتر ہو گا اور یقین کرو امریکہ ہمیں اس کام سے بالکل نہیں روکے گا نہ ناراض ہو گا ۔۔۔۔۔۔
بارہ ربیع الاول کو اربوں کے پیٹرول کے ساتھ ساتھ جو پارکوں اور میدانوں کا خانہ خراب کرتے ہو ، بجلی کا بیڑہ غرق کرتے ہو اس کی جگہ اگر سب مل کر اس ایک دن ملک کی صفائی کرو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟ کہ رسول عربی کا فرمان ہے "صفائی نصف ایمان ہے"
محرم کے دنوں میں جو اپنا خون بلاوجہ سڑکوں پر بہاتے ہو اگر ایک ایک بوتل خون تھیلیمیسیا کے شکار بچوں کو دے دو تو ۔۔۔۔۔۔ ؟ امید ہے ساری دنیا کے شہید تمھارے اس عمل سے خوش ہوں گے
کڑوڑوں کی پتنگیں ضائع کرنے والے زندہ دلان اگر اس دن کسی غریب کا چولہا جلا دو تو کونسا عمل بہتر ہو گا؟
بے مقصد اور بے معنی فلموں اور ڈراموں پر وقت ضائع کرنے والی خواتین اگر آپ تھوڑا سا وقت اپنے اور اپنے ارد گرد لوگوں کی مشکلات کو جان کر ان کے حل کی تجویزیں دیں تو بقابلہ ان لچر باتوں کے کونسا عمل زیادہ بہتر ہو گا ِ؟
کام تھوڑے مشکل ہیں اس کے لیئے ذرا اپنی انا کو اپنے پیروں تلے روند کر تھوڑا سا اوپر اٹھ کر سوچیئے گا کہ کونسا عمل آپ کے لیئے زیادہ بہتر ہو گا بجائے ڈینگیں مارنے کے ، زیادہ اٹھنے کی ضرورت نہیں کہ آپ کا سر کہیں چھت سے ٹکرا کر زخمی نہ ہو جائے :)
وسلام
 

محسن حجازی

محفلین
امریکہ کے خلاف جذبات محض مسلم دنیا ہی میں تو نہیں، لاطینی امریکہ کے کئی ممالک بھی امریکہ دشمنی میں مسلم ممالک سے کہیں آگے ہیں۔
اصل میں یہ انسانی معاشرے کی نفسیات میں شامل ہے کہ مغلوب تہذیب کے کچھ کمزور اذہان غلبے کا کوئی اور راستہ نہ پا کر غلامی قبول کر لیتے ہیں اور اپنے موقف کو چھوڑ کر جارح اور غاصب تہذیب کو ہی کلی طور پر سچ سمجھنے لگتے ہیں۔
ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ہم میں خامیاں موجود نہیں ہیں، لیکن یہ ضرور سوچا جانا چاہئے کہ اعلی سطح کی سول اور ملٹری بیوروکریسی کس کی منظوری پر تعینات کی جاتی ہے۔ کیا آرمی چیف تک کے انتخاب پر یہ سوال سامنے نہین ہوتا کہ Would it be acceptable to Americans?
سو صاحبو، امریکہ کی تیسری دنیا کے بیشتر ممالک میں مسلسل مداخلت کوئی انوکھی اور ڈھکی چھپی بات نہیں۔
تیسری دنیا کی بیشتر سیاسی شخصیات کے قتل کا سرا امریکہ جا نکلے گا۔
چليئے مسلمان تو لعنتی مردود بے سمجھ انتہا پسند ظالم جاہل ہیں، لاطینی امریکہ دیکھ لیجئے۔
کیوبا دیکھ لیجئے۔
 

محسن حجازی

محفلین
ور يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکہ سے نفرت کرنے سے پہلے آپ کو وہ تمام مالی امداد نظرانداز کرنا ہو گی جو امريکہ نے پچھلے 60 برسوں کے دوران تعمير وترقی کے ضمن ميں پاکستان کو دی ہے۔ اسی طرح سال 2005 کے زلزلے کے بعد امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد، فوجی سازوسامان اور سکالرشپس بھی نظر انداز کرنا ہوگی۔ يقينی طور پر اگر آپ ان تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديں تو پھر امريکہ سے نفرت کرنے ميں حق بجانب ہيں۔

یہ تو وہ بات ہوئی کہ صاحب سو روپیہ فی گھنٹہ لے لیجئے گا بس ہر گھڑی دو گھڑی میں آپ کے دو چماٹ ایسی لگاؤں گا کہ چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔
بھاڑ میں گئی ایسی امداد جس کے ساتھ پابندیاں اور میزائل بھی اترتے ہوں۔
جس میں ہماری ماؤں بیٹیوں کی عصمت دری شامل ہو
ہمارے جوانوں کا لہو بہتا ہو
 
Top