لعن طعن کرنے کا حق آپ نہیں رکھتے ۔ ۔ ۔ ۔

اکمل زیدی

محفلین
آپ نو اور دس محرم کو کرکٹ کھیلیں آپ گھر میں پارٹی کریں آپ شادی کی تقریب منعقد کریں- آپ ڈیٹ پر جائیں آپ چھتوں پر چڑھ کر پتنگ اڑائیں تو کوئی بات نہیں-

آپ کربلا کی داستان سن کر نہ روئیں کوئی آپ کو رونے پر کوئی مجبور نہیں کرتا اور یقین جانیے نہ ہی کیا جائے گا . آپکا دل بھی غمگین نہ ہو تو بھی آپ پر کوئی جبر نہیں.

آپ سکینہ بنتِ الحسین سلام الللہ علیہ کے منہ پر پڑے زرو دار طمانچوں پربھی غمگین نہیں ہوتے جبکہ آپ خود اک بیٹی کے باپ ہیں تو کوئی بات نہیں آپ 6 ماہ کے علی اصغر کے پیاسے گلے پر تیر لگنے پر بھی افسردہ نہیں ہوتے جبکہ آپ کا اپنا بچہ 6 ماہ کا ہے تو بھی کوئی بات نہیں. آپ نبی ِرحمت محمد مصطفی ص کے گھر کی ہی عورتوں کی چادریں چھننے پر بھی دکھ کا اظہار نہیں کرتے تو چلیں اس پر بھی آپ سے کوئی بحث نہیں۔

آپ بیمارِ کربلا جنابِ سجاد علیہ سلام کے پابند سلاسل ہونے اور اہلبیت کے قیدی قافلہ کی اونٹوں کی مہار تھام کر کربلا سے شام تک تازیانے کھانے پر بھی مطمئن ہیں اور آپ کو جنابِ عباس علمدار کا دریا سے پانی بھرنا اور اپنے بازو کٹوا دینا بھی اک عام حادثے جیسے ہی لگتا ہے تو بھی آپ سے بحث نہیں

آپ کو نواسہ رسول ص جناب حسین علیہ سلام کو حالتِ نماز میں پشت پر سے زبح کر ڈالنا اور سر تن سے جدا کر کے نیزے پر بلند کرنا بھی کوئی رونے دھونے والا معاملہ نہیں دکھتا تو بھی خیر ہے.

مگر جو اہلسنت ، صوفی اور شیعہ بہن اور بھائی یہ سب سن کر روتے ہیں جن کا کلیجہ پھٹتا ہے یہ سب کچھ سن کر، جن کو 6 ماہ کے علی اصغر اور 4 سالہ سکینہ بنت الحسین پر ڈھائے جانے پر مظالم پر خون رونے کا دل کرتا ہے خدارا ان کا تمسخر مت اڑائیں . اہلبیت رسول کے غم میں ان کے رونے کو بے کار کا رونا نہ کہیں- آپ ان کی مجالس میں شریک نہیں ہوتے، نہ ہوں مگر ان پر فتوے بازی اور ان کی رسوم پر لعن طعن کرنے کا حق آپ نہیں رکھتے۔
 
حسین علیہ السلام کو بھول کر اسلام کی سمجھ آنا آج کے مسلمان کے لیئے ممکن نہیں۔ آپ علیہ السلام و رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یاد میں محافل اور آپ علیہ السلام و رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کرنا ثواب ہو نا ہو لیکن اسلام کو سمجھنے کے لیئے اس کے اصل پیغام کو جاننے کے لیئے اس کے بغیر چارہ بھی نہیں۔ اللہ تعالیٰ ناصبیت اور رافضیت دونوں سے محفوظ و مامون رکھے آمین۔
 

جاسمن

لائبریرین
آہ!

اللہ ہم سب کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور ایک دوسرے کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ہمارے دلوں میں اپنی اوراپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت دنیا کی ہر چیز کی محبت سے زیادہ بڑھا دے۔آمین!
 
آپ نو اور دس محرم کو کرکٹ کھیلیں آپ گھر میں پارٹی کریں آپ شادی کی تقریب منعقد کریں- آپ ڈیٹ پر جائیں آپ چھتوں پر چڑھ کر پتنگ اڑائیں تو کوئی بات نہیں-

آپ کربلا کی داستان سن کر نہ روئیں کوئی آپ کو رونے پر کوئی مجبور نہیں کرتا اور یقین جانیے نہ ہی کیا جائے گا . آپکا دل بھی غمگین نہ ہو تو بھی آپ پر کوئی جبر نہیں.

آپ سکینہ بنتِ الحسین سلام الللہ علیہ کے منہ پر پڑے زرو دار طمانچوں پربھی غمگین نہیں ہوتے جبکہ آپ خود اک بیٹی کے باپ ہیں تو کوئی بات نہیں آپ 6 ماہ کے علی اصغر کے پیاسے گلے پر تیر لگنے پر بھی افسردہ نہیں ہوتے جبکہ آپ کا اپنا بچہ 6 ماہ کا ہے تو بھی کوئی بات نہیں. آپ نبی ِرحمت محمد مصطفی ص کے گھر کی ہی عورتوں کی چادریں چھننے پر بھی دکھ کا اظہار نہیں کرتے تو چلیں اس پر بھی آپ سے کوئی بحث نہیں۔

آپ بیمارِ کربلا جنابِ سجاد علیہ سلام کے پابند سلاسل ہونے اور اہلبیت کے قیدی قافلہ کی اونٹوں کی مہار تھام کر کربلا سے شام تک تازیانے کھانے پر بھی مطمئن ہیں اور آپ کو جنابِ عباس علمدار کا دریا سے پانی بھرنا اور اپنے بازو کٹوا دینا بھی اک عام حادثے جیسے ہی لگتا ہے تو بھی آپ سے بحث نہیں

آپ کو نواسہ رسول ص جناب حسین علیہ سلام کو حالتِ نماز میں پشت پر سے زبح کر ڈالنا اور سر تن سے جدا کر کے نیزے پر بلند کرنا بھی کوئی رونے دھونے والا معاملہ نہیں دکھتا تو بھی خیر ہے.

مگر جو اہلسنت ، صوفی اور شیعہ بہن اور بھائی یہ سب سن کر روتے ہیں جن کا کلیجہ پھٹتا ہے یہ سب کچھ سن کر، جن کو 6 ماہ کے علی اصغر اور 4 سالہ سکینہ بنت الحسین پر ڈھائے جانے پر مظالم پر خون رونے کا دل کرتا ہے خدارا ان کا تمسخر مت اڑائیں . اہلبیت رسول کے غم میں ان کے رونے کو بے کار کا رونا نہ کہیں- آپ ان کی مجالس میں شریک نہیں ہوتے، نہ ہوں مگر ان پر فتوے بازی اور ان کی رسوم پر لعن طعن کرنے کا حق آپ نہیں رکھتے۔

زبردست،سو فیصد متفق، بالکل دست فرمایا اکمل بھائی
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ نو اور دس محرم کو کرکٹ کھیلیں آپ گھر میں پارٹی کریں آپ شادی کی تقریب منعقد کریں- آپ ڈیٹ پر جائیں آپ چھتوں پر چڑھ کر پتنگ اڑائیں تو کوئی بات نہیں-

آپ کربلا کی داستان سن کر نہ روئیں کوئی آپ کو رونے پر کوئی مجبور نہیں کرتا اور یقین جانیے نہ ہی کیا جائے گا . آپکا دل بھی غمگین نہ ہو تو بھی آپ پر کوئی جبر نہیں.

آپ سکینہ بنتِ الحسین سلام الللہ علیہ کے منہ پر پڑے زرو دار طمانچوں پربھی غمگین نہیں ہوتے جبکہ آپ خود اک بیٹی کے باپ ہیں تو کوئی بات نہیں آپ 6 ماہ کے علی اصغر کے پیاسے گلے پر تیر لگنے پر بھی افسردہ نہیں ہوتے جبکہ آپ کا اپنا بچہ 6 ماہ کا ہے تو بھی کوئی بات نہیں. آپ نبی ِرحمت محمد مصطفی ص کے گھر کی ہی عورتوں کی چادریں چھننے پر بھی دکھ کا اظہار نہیں کرتے تو چلیں اس پر بھی آپ سے کوئی بحث نہیں۔

آپ بیمارِ کربلا جنابِ سجاد علیہ سلام کے پابند سلاسل ہونے اور اہلبیت کے قیدی قافلہ کی اونٹوں کی مہار تھام کر کربلا سے شام تک تازیانے کھانے پر بھی مطمئن ہیں اور آپ کو جنابِ عباس علمدار کا دریا سے پانی بھرنا اور اپنے بازو کٹوا دینا بھی اک عام حادثے جیسے ہی لگتا ہے تو بھی آپ سے بحث نہیں

آپ کو نواسہ رسول ص جناب حسین علیہ سلام کو حالتِ نماز میں پشت پر سے زبح کر ڈالنا اور سر تن سے جدا کر کے نیزے پر بلند کرنا بھی کوئی رونے دھونے والا معاملہ نہیں دکھتا تو بھی خیر ہے.

مگر جو اہلسنت ، صوفی اور شیعہ بہن اور بھائی یہ سب سن کر روتے ہیں جن کا کلیجہ پھٹتا ہے یہ سب کچھ سن کر، جن کو 6 ماہ کے علی اصغر اور 4 سالہ سکینہ بنت الحسین پر ڈھائے جانے پر مظالم پر خون رونے کا دل کرتا ہے خدارا ان کا تمسخر مت اڑائیں . اہلبیت رسول کے غم میں ان کے رونے کو بے کار کا رونا نہ کہیں- آپ ان کی مجالس میں شریک نہیں ہوتے، نہ ہوں مگر ان پر فتوے بازی اور ان کی رسوم پر لعن طعن کرنے کا حق آپ نہیں رکھتے۔
میں حسینی ہوں ....
 

جاسمن

لائبریرین
ایک طویل عرصہ سے یہ کام چھوڑے ہوئے تھے۔ دس محرم کو دل بڑا بے چین ہوا۔ کھٹے اور چینی منگوائی۔ سٹیل کی بڑی بالٹی بھر کے شربت بنایا۔ دو جگ اور گلاسوں کے دو سیٹ ، میز کرسی اور ٹرے دے کے بچوں کو باہر بٹھا دیا۔ محمد اور علی باری باری جگ بھر کے ٹرے میں جگ گلاس رکھ کے چوک پہ راہ گیروں اور رکشہ والوں کو پلاتے رہے۔ گلی سے گذرنے والے بھی پی کے جاتے۔ ایک رکشہ میں خواتین جا رہی تھیں۔ دوپہر کے وقت سب کو پیاس لگی تھی۔ انھوں نے شربت پی کے پرس کھولا اور محمد کو پیسے دینے لگیں۔ محمد ہنس پڑا۔ گھر آکے مجھے بتایا۔ ہم اُس دن یہ کام کر کے بہت مطمئن ہوئے۔ ایک اور دن ہم نے ایسے ہی کیا۔ اب موسم بدل رہا ہے تو ارادہ ہے کہ کسی دن ایسے ہی چائے پلائی جائے۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہماری نیتیں اپنے لیے خالص رکھے۔ ہمیں نیک کام کرنے کی توفیق اور آسانی عطا فرمائے۔ آمین!
 

احمد محمد

محفلین
السّلام علیکم!

میں نے علمی میدان میں جو تھوڑی بہت طبع آزمائی کی اس میں کئی امتحانات بھی دئیے۔ دسویں، بارہویں اور چودہویں جماعت کے امتحان کی بات کرتے ہیں کیونکہ یہ امتحانات تقریباً سبھی نے دئیے ہونگے۔

میں نے جب دسویں کا امتحان دیا، مجھے یہ موقع نہیں ملا کہ میں مہتمم سے اپنے کسی ہم جماعت کا پرچہ لے کر اسکے پاس یا فیل ہونے کا فیصلہ کرسکوں۔ اسی طرح یہ موقع بارہویں اور چودویں کے امتحانات میں بھی نہیں مل سکا۔ شاید اس لیے کہ میں خود ایک امیدوار ہو کر کسی دوسرے امیدوار کا پرچہ کیونکر چیک کر سکتا تھا۔

مزید یہ کہ شاید تھوڑی بہت نقل بھی کیا کرتا تھا۔ مگر صرف اس ہم جماعت کی جسکے متعلق مجھے یقین ہوتا تھا کہ اس کو ٹھیک جواب آتا ہوگا اور مجھے بتا بھی دے گا۔ پھر چاہے وہ خوش قسمتی سے قریب بیٹھا ہو یا دور۔۔ اسی سے مدد چاہتا تھا۔

میرے عزیزو! جب مہتمم قانون کے منافی ایک ادنیٰ سے دنیاوی امتحان میں دئیے گئے کسی دوسرے ہم جماعت کے پرچہ کو چیک کرنے کی اجازت نہیں دیتا تو اس زندگی کے سب سے بڑے امتحان کا پرچہ چیک کرنے کا آپ کو اختیار کون دے دیتا ہے جس امتحان کےامیدوار آپ خود بھی ہیں اور جس کا نتیجہ صرف آخرت میں ہی اور صرف اللّٰہ عزوجل سے ہی ملنا ہے۔

ایک بات اور، اس امتحان میں نقل کرنا بھی منع نہیں ہے۔ جس کی چاہے نقل کریں، جس سے چاہے مدد لیں۔ اور یقیناً آپ اسی کی نقل کریں گے جسے آپ غالباً پاس سمجھتے ہیں۔

اسی ضمن میں ایک شعر بھی آپ کی نظر کرتا چلوں:

خدا ہیں لوگ، گناہ و ثواب دیکھتے ہیں
ہم تو روز ہی روزِ حساب دیکھتے ہیں

اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اپنے اپنے امتحان کی بہتر تیاری کے ساتھ اسے پاس کرنے اور دوسرں کے پرچے نہ چیک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 
آخری تدوین:
Top