غازی عثمان
محفلین
بالکل، اسی طرح ان مہاجرین کو جن لوگوں نے پناہ دی، اسے انہوں نے انصار کہا ۔ "ٹھگے""بیل" "پینڈو" نہیں کہا تھا ۔
لفظ گنے کا اضافہ کرلیں ،، یہ میں نے یہاں آکر سنا ہے
بالکل، اسی طرح ان مہاجرین کو جن لوگوں نے پناہ دی، اسے انہوں نے انصار کہا ۔ "ٹھگے""بیل" "پینڈو" نہیں کہا تھا ۔
میرے چنوں میاں مہاجر اس وقت افغانستان کے وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی سرزمین پر رہ رہے ہیں اور ایک دن واپس جانے والے ہیں۔
میں یہاں مدرس ہوں جو قومیت بیان کرتا پھروں
کچھ جائز اور کچھ ناجائز نفرتیں
اور بات کا رخ دیگر کمیونٹیز پر ظلم کرنے اور دیگر دیگر چیزوں پر کیا جا رہا ہے۔ مگر کسی نے ابھی تک اصل بات کا جواب نہیں دیا کہ آیا آپ اس تہذیب و روایات کا اقرار کرتے ہیں جو مہاجرین اپنے ساتھ لائے، اور کیا آپ انہیں اجازت دیتے ہیں کہ وہ اپنی اس تہذیب و ثقافت کو پہچان دے سکیں، اسے ترقی و ترویج دے سکیں، بالکل ایسے ہی جیسے پٹھان، بلوچی، سندھی و پنجابی تہذیبیں اور ثقافتیں ہیں؟
دوسرا سوال، آپ اس تہذیب و ثقافت کے حامل لوگوں کے لیے مہاجر سے بہتر لفظ تجویز کریں جو انکی پہچان کی ترجمانی صحیح اور بہتر طریقے سے کرتا ہو اور سب کو قابل قبول ہوتا۔ کتنا آسان سا سوال ہے۔ مگر 62 سال سے اعتراض کرنے والے اعتراض کرتے چلے آ رہے ہیں مگر 62 سال سے اس سوال کا جواب نہیں دیتے۔
بے کار کی بحثہے۔
خود مہاجر لفظ مہاجر سے دستبردار ہوکر متحدہ استعمال کررہے ہیں۔
حقیقت یہ کہ مہاجر کے استعمال میںکوئی مسئلہ ہی نہیں نہ ہی کوئی مہاجر ثقافت کو رائج رکھنے میںرکاوٹ ہے۔
کم از م مجھے کراچی میں 30 سال رہ کر تو کوئی رکاوٹ نظر نہ ائی۔
ذیلی قومیتوں کے مسئلہ پر ائیے گا تو تقسیم در تقسیم ہی ہوگی۔ پھر تو یہ ہوگا کہ یہ بریلی کے ہیںیہ کان ہی پور کے ہیںوغیرہ۔ یہ بھی کوئی مسئلہ نہیں۔
مسئلہ جب ہوتا ہے جب اس ذیلی تقسیم کے نام پر متحدہ قتل عام کا بازار گرم کرتی ہے
یہ قتل عام صرف متحدہ ہی نہیںکرتی بلکہ دیگر تنظیمیںبھی کرتی ہیں مثلا جیے سندہ، پنجابی محاز، پنجابی پختون اتحاد، اے این پی۔ اگر مخالفت کرنی ہے تو اس دھشت گردی کی کرنی چاہیے تو متحدہ سمیت دیگر تنظیمیں کراچی میں کرتی ہیں ۔ ہاںیہ اور بات ہے کہ متحدہ سب پر بھاری ہے۔
باقی دہشتگردی کے اور قتل و خون کے معاملے میں سادہ سی بات ہے کہ یہ ہر کسی کے لیے حرام ہے چاہے کسی نے بھی کی ہو۔ مگر جب کہا جاتا ہے کہ صرف متحدہ نے کی ہے یا پھر متحدہ نے سب سے زیادہ کی ہے، تو آپ کی رائے قابل احترام، مگر بصد احترام مجھے اس سے اختلاف کرنے کا حق دیجئے۔
کراچی میں سب سے زیادہ قتل عام و دہشتگردی نہ پٹھانوں نے کی، نہ اہل پنجاب نے، نہ سندھی برادران نے، اور نہ متحدہ نے، بلکہ سب سے زیادہ دہشتگردی کی ہے حکومتی ایجنسیز نے اور پولیس نے بمع اپنے پالے ہوئے حقیقی کے قاتلوں کے۔ 1992 کا آپریشن ایک طرف رہا، اسکے بعد 1992 سے لیکر 1999 تک پولیس نے جو ماورائے عدالت قتل کیے ہیں، انکی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ [میں جلد اس سلسلے میں لسٹ مہیا کروں گی جس میں اعداد و شمار مکمل درج ہیں تاکہ سند رہے]۔ اس پورے عرصے میں کراچی میں کوئی قانون نہیں تھا جو آپ کو انصاف دلوا سکے، اور پولیس سب سے بڑی قاتل تھی۔ ہزاروں کو گرفتار کرتی تھی، سینکڑوں کو اسکے بعد مر کر ہی قید سے نجات ملتی تھی، ہزاروں کو چیرے دیے گئے، ہزاروں پر پتا نہیں کتنا ظلم ان "قانونی عقوبت خانوں" [جیلوں] میں کیا گیا۔ متحدہ کو ان تمام سالوں میں ایسے کارنر کر دیا گیا تھا کہ جس کے بعد یہ یقینی تھا کہ اُن کی طرف سے ایسا ہی جوابی خونی ردعمل سامنے آئے۔
آپ کہتے ہیں کہ متحدہ سب سے بڑی قاتل۔۔۔۔۔ یہ درست نہیں۔۔۔۔۔۔ متحدہ سب سے بڑی قاتل نہیں، بلکہ سب سے بڑی مظلوم کہ جس کے 15 ہزار لوگ شہید کیے گئے۔ آج تک پاکستان میں کسی اور جماعت کا اپنے شہیدوں کا قبرستان نہیں، مگر متحدہ واحد جماعت ہے جس کے اتنے لوگ شہید ہوئے کہ ان شہیدوں کا اپنا قبرستان بنانا پڑا۔
ذرا بتلائیے اگر متحدہ سب سے بڑی قاتل و ہشتگرد ہوتی تو کیا اس کے اتنے ہزاروں لوگ شہید ہوتے؟
جواب میں متحدہ نے جن لوگوں کو مارا، اُن میں سے 90 فیصد یہی پالے گئے حقیقی کے قاتل تھے یا پھر ماورائے عدالت قتل و ظلم کرنے والے ایجنسیز کے لوگ۔
متحدہ کے تو 15 ہزار لوگ مرے۔ ذرا کوئی یہ بتلائے کہ بقیہ پارٹیوں کے کتنے لوگ اس پورے عرصے میں مرے؟ کتنے ہزار جماعت کے لوگ مرے؟ کتنے ہزار اہل پنجاب شہید ہوئے؟ کتنے ہزار سندھی برادران شہید ہوئے؟ کتنے ہزار بلوچ برادران کو قتل کیا گیا؟ ۔۔۔۔۔۔ ان سب کی تعداد شاید کچھ سو بھی نہ بنے [متحدہ کی سب سے بڑی دشمن جمیعت تھی اور غازی عثمان کے مطابق جمعیت کے اس سارے عرصے میں پچیس تیس بندے قتل ہوئے]۔ باقی جماعتوں نے اپنے اپنے مقتولین کی اگر کوئی فہرست جاری کی ہے تو وہ پیش کریں۔
لفظ مہاجر لفظ --- پنجابیوں سندھیوں بلوچوں اور پختونوں کا دیا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہلی بات۔۔۔۔۔
اور تیسری بات۔۔۔ جب ہجرت شروع ہوئی تو پنجاب کے باڈر کو پنجابیوں نے بند کردیا۔۔۔۔۔۔جس کی وجہ کر اردو بولنے والوں کو لاکھوں کی تعداد میں سکھوں نے شہید کیا۔۔۔۔۔۔۔ باڈر کھولا گیا تو دہلی اور مشرقی پنجاب کے وہ مہاجر جو پنجابی زبان بولتے تھے ان کو پنجاب میں جگہ دی گئی۔۔ اور باقی ماندہ مہاجروں کو جو اردو بولتے تھے ان کو سندھ کی طرف دھکیل دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ بات لمبی ہو جائے گی مختصراََ پنجابیوں نے تعصب پسندی کا مظاہرہ کیا۔۔۔۔۔۔۔
1952 میں بھی کچھ اردو بولنے والوں نے ہجرت کی ۔۔۔لیاقت علی خان کی مداخلت کی وجہ کر انہیں کچھ نہیں کہا گیا۔۔ کچھ پنجاب میں سیٹل ہوئے اور کچھ سندھ آئے۔۔۔۔۔
جو پنجاب میں سیٹل ہوئے وہ کم تعداد میں تھے اردو بولنے والے۔۔ آج بھی انہیں اردو اسپیکنگ ہی کہا جاتا ہے پنجاب میں۔۔۔اور جو دہلی پنجاب وغیرہ کے پنجابی اسپیکنگ سیٹل ہوئے انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی پنجابی اپنانے میں کیونکہ وہ پنجابی زبان ہی بولتے تھے۔۔۔
اسی طرح مشرقی پاکستان میں ۔۔۔ پنجابی اسٹبلشمنٹ نے مشرقی پاکستان میں ہجرت کرنے والے مہاجر یعنی بہاریوں کو استعمال کیا اور انہیں اردو اسپیکنگ ہی کہا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ سرکاری طور پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہاں بھی اردو اسپیکنگ یعنی بہاریوں کا قتل عام کروایا گیا۔۔۔بنگالیوں کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس قتل عام میں پنجابی اسٹبلشمنٹ ملوث ہے۔۔۔ اور بنگالیوں کے قتل عام میں بھی پنجابی اسٹبلشمنٹ ملوث تھی۔۔
خاتون معذرت کے ساتھ، جسے آپ مسلسل مہاجر کلچر کا نام دے رہی ہیں وہ پاکستانی کلچر ہے۔ ہمارے ہاں پنجابیوں میں اپنی زبان کے بارے میں کوئی ایسا عدم تحفظ نہیں سو ہمارے ہاں زیادہ تر اردو ہی چلتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگلے پچاس سال میں علاقائی زبانوں کا استعمال کم ہوتا ہوتا اس نوبت کو آجائے گا کہ اردو مکمل طور پر رابطے کی زبان رہ جائے گی (جو کہ اب بھی 80 فیصد آبادی کے مابین باہمی رابطے کی زبان ہے)۔ تاہم اگر آپ تلفظ اور لہجے کی بنیاد پر مہاجر قومیت پر مصر ہیں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
محترم انگریزی دنیا بھر میں رابطہ کی زبان ہے یہاں تقریبا تمام سکنڈینویا میں باآسانی سمجھی اور بولی جاتے ہے تو کیا ان لوگوں کی قومیت سویڈش، ڈینش نارویجیئن سے تبدیل کرکے انگریز کردیں؟؟
اور جن نعمت اللہ کا ذکر ہوتا ہے، وہ الیکشن میں 3% ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے کیونکہ ان الیکشنز کا متحدہ نے بائیکاٹ کیا ہو تھا۔
ملٹری مائنڈ ۔ ہاہا۔ اچھی بات ہے۔ثبوت ان کے پاس ہوتا ہے جو ریسرچ کر کے پوسٹ کرتے ہیں۔میرا انٹرسٹ ڈیفنس میں ہے اور میں نے ایک طرح سے ماسٹر کر رکھا ہے پر کچھ لکھنے سے پہلے پوری ریسرچ کر لیتا ہوں۔ان کی سنو جب نا پنجابی تشخص ابھرا تھا نا لسانیت کے مردود سائے تھے جب قوم کو ابھی تک دستور ملا تھا نا حکونت بنی تھی قوم کا ،ورال آسمانوں پر بلند تھا بنجاب سے لاکھوں سکھ تو چلے گئے تھے لیکن پنجاب نے اس وقت پتہ نہیں کس فورس کی مدد سے بارڈر بند کیا تھا جب ہماری کل فوج کی تعداد 4500 تھی وہ بھی تھری ناٹ تھری کی 1895 ماڈل کی بندوقوں کے ساتھ پولیس نام تک نہیں تھا قوم کی جیب میں پھوٹی کوڑی نا تھی ابھی تک کوئی محکمہ نا تھا سوائے افواج کے۔ہائے افسوس قوم نے کیا رنگ بدل لیے۔میں ملٹری مائنڈ ہوں جناب بارڈر سیل کرنا ناممکن بناہوا ہے آج امریکہ میکسیکو کا دنیا کی جدید ترین لیزرز اور بے انتہا امریکی ٹیکنالوجی کے باوجود۔اور بنجابیوں نے وہ ناممکن کام 1947 میں بغیر کسی بھی ہتھیار فوج اور نا جانے کس جادو سے کیا ۔
ایک تہذیب یافتہ قوم جس نے برصغیر کو تہذیب و تمدن دیا
آپ متعصب ہیں مجھے دوبارہ ٹیگ یا ریپلائی کرنے کی ضرورت نہیں میرے پاس تعصب لسانیت جیسی بکواس کا ٹائم نہیں ۔ 4 سال پہلے شاید ہو گا اب نہیں ہے ۔ آپ کو 4 سال بعد یہ دھاگہ اور رپلائی یاد آیا ہے ؟ملٹری مائنڈ ۔ ہاہا۔ اچھی بات ہے۔
میں ڈر گیا۔۔
ملٹری مائنڈ وہ مائنڈ ہوتا ہے جو پرویز مشرف سید کے پاس ہے۔ اور اس طرح کے مائنڈ کے بارے میں، میں ماسٹرز نہیں بلکہ پی ایچ ڈی کی بھی ڈگری نہیں رکھتا۔
پاکستان کی سب سے بڑی مصیبت وہ ملٹری ہے جس کا سربراہ کوئی غیرمہاجر ہو۔ ۔ باقی باتیں بعد میں۔ ابھی کچھ مصروف ہوں۔
چونکہ آپ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور دیگر مہاجروں کی طرح ہی مہاجر ہیں۔۔اس لیئے آپ کی بات سے پانچ سو فیصد متفق ہوں۔۔مجھے اپنا رویہّ بدلنا پڑے گا۔آپ کے اس تہذیبی غرور اور فرنگی کے تہذیبی غرور میں کیا فرق جو اپنے سوا سب کو پست فطرت سمجھتا تھا اور جس کے نزدیک صرف یورپ کا سفید فام ہی متمدن ہے، باقی سب نرے وحشی ہیں جن کو تمدن بخشنا فرنگی کو قدرت کا عطا کردہ فرض ہے؟؟؟ اگر آپ پاکستان میں بسنے والی تمام قومیتوں کے مابین بھائی چارے کے خواہشمند ہیں تو سب سے پہلے تو یہ بے جا مغرورانہ رویہ ختم کرنا ہوگا۔
دوسری بات، آپ کے پیشِ نظر جس قوم کی تہذیب ہے، وہ آسمان سے نہیں ٹپکی ہے۔ بلکہ اس کے ارتقاء میں افغانوں، ترکوں، ایرانیوں، عربوں، پنجابیوں، شمالی بھارتیوں اورکشمیریوں نے حصہ ڈالا ہے، اور اُن سب کی شراکت سے ہی یہ تہذیب تشکیل پائی ہے۔ لہذا برصغیر کو اگر تمدن بخشا ہے تو ان سب لوگوں نے مل کر بخشا ہے، صرف ہم مہاجروں نے نہیں۔
مجھے تو یاد نہیں آیا تھا۔۔ کسی نے مجھے ٹیگ کیا تھا اس لیئے ریپلائی دے دیا۔ ویسے بھی مجھے ملٹری مائنڈ لوگوں سے ڈر لگتا ہے۔۔آپ متعصب ہیں مجھے دوبارہ ٹیگ یا ریپلائی کرنے کی ضرورت نہیں میرے پاس تعصب لسانیت جیسی بکواس کا ٹائم نہیں ۔ 4 سال پہلے شاید ہو گا اب نہیں ہے ۔ آپ کو 4 سال بعد یہ دھاگہ اور رپلائی یاد آیا ہے ؟