لفظ ۔ آل ِ احمد سرورؔ

عباس آزر

محفلین
لفظ

لفظ وہ برف ہے جو چھونے سے پگھل جاتی ہے
لفظ وہ مے ہے جو مینا سے اچھل جاتی ہے
بوند جو پھول کی پیالی سے پھسل جاتی ہے
طبع سادہ جو کھلونوں سے بہل جاتی ہے

لفظ شاعر کے تخیل کو کہاں پاتا ہے
لفظ جذبے کے تمول کو کہاں پاتا ہے
لفظ طوفاں کے تجمل کو کہاں پاتا ہے
لفظ جینے کے تسلسل کو کہاں پاتا ہے

لفظ وہ جھاگ جو شیشے سے چھلک جاتا ہے
لفظ وہ قطرہ جو پینے سے ٹپک جاتا ہے
لفظ وہ شعلہ جو اٹھتے ہی بھڑک جاتا ہے
لفظ وہ سانس جو سینے میں اٹک جاتا ہے

لفظ میں گرمی انفاس کہاں سے آئے
میری رنگینی احساس کہاں سے آئے
کاغذی پھول میں بو باس کہاں سے آئے
سنگ میں تابش الماس کہاں سے آئے

لفظ ناقص ہے ادھورا ہے تہی مایہ ہے
لفظ خود بات نہیں بات کا پیرایہ ہے
لفظ روشن نہیں ایک عکس ہے اک سایہ ہے
کون کہتا ہے کہ یہ لفظ گراں مایہ ہے

یہ میری فکر کا اعجاز کہاں لفظ میں ہے
یہ میرے ذہن کی پرواز کہاں لفظ میں ہے
یہ میری بات کا انداز کہاں لفظ میں ہے
یہ میرا سوز میرا ساز کہاں لفظ میں ہے

کربلا کا جو الم ہے وہ کہاں لفظ میں ہے
جو میری روح کا غم ہے وہ کہاں لفظ میں ہے
جو زمانے کا ستم ہے وہ کہاں لفظ میں ہے
اور جو یادوں کا کرم ہے وہ کہاں لفظ میں ہے

کسی کافر کی جوانی کہیں لفظوں میں کھینچ آئے
کسی دریا کی روانی کہیں لفظوں میں کھینچ آئے
یہ مراسیل معانی کہیں لفظوں میں کھینچ آئے
میرے اشکوں کی کہانی کہیں لفظوں میں کھینچ آئے

لفظ کو آج بھی کچھ لوگ خدا کہتے ہیں
ہم دعا تو نہیں ہاں حرفِ دعا کہتے ہیں
دور سے آتی ہوئی ایک صدا کہتے ہیں
اور تخلیق کی بس ایک ادا کہتے ہیں

جلوۂ شمع ہے کچھ پردۂ فانوس کچھ اور
شاعری اور ہے گنجینۂ قاموس کچھ اور
اور سرخاب کا پر ہے پر طاؤس کچھ اور
کچھ ہے فطرت کا لباس ان کا ہے ملبوس کچھ اور

لفظ کب روح کی فریاد و فغاں تک پہنچے
لفظ کب جسم کے اسرار نہاں تک پہنچے
لفظ کب معرفت حسن تباں تک پہنچے
کب کمند اپنی کسی کاہکشاں تک پہنچے

کوئی تصویر مکمل نہیں ہوتی یارو
کوئی پرواز مسلسل نہیں ہوتی یارو
بھاپ ساری کبھی بادل نہیں ہوتی یارو
کون کی بوند کبھی حل نہیں ہوتی یارو

نیم کش تیر میں بھی ایک خلش ہے تو سہی
گرتے پڑنے میں بھی چلنے کی روش ہے تو سہی
یہ جو سایہ ہے کچھ اس میں بھی تپش ہے تو سہی
نقش میں اپنے مصور کی کشش ہے تو سہی

گرد رہ بھی تو مسافر کا پتہ دیتی ہے
منزل کافلۂ شوق بتا دیتی ہے
آلِ احمد سرور

 

طارق شاہ

محفلین
لفظ

لفظ وہ برف ہے جو چُھونے سے پگھل جاتی ہے
لفظ وہ مے ہے جو مِینا سے اُچھل جاتی ہے
بوند جو پُھول کی پیالی سے پھسل جاتی ہے
طبعِ سادہ، جو کِھلونوں سے بہَل جاتی ہے

لفظ، شاعر کے تخیّل کو کہاں پاتا ہے
لفظ، جذبے کے تموّل کو کہاں پاتا ہے
لفظ، طوُفاں کے تجمّل کو کہاں پاتا ہے
لفظ، جینے کے تسلسل کو کہاں پاتا ہے

لفظ، وہ جھاگ، جو شِیشے سے چَھلک جاتا ہے
لفظ، وہ قطرہ، جو پینے سے ٹپک جاتا ہے
لفظ، وہ شُعلہ، جو اُٹھتے ہی بَھڑک جاتا ہے
لفظ، وہ سانْس، جو سینے میں اٹک جاتا ہے

لفظ میں گرمیِ انفاس کہاں سے آئے
میری رنگینئ احساس کہاں سے آئے
کاغذی پُھول میں بُو باس کہاں سے آئے
سَنگ میں تابشِ الماس کہاں سے آئے

لفظ ناقص ہے، ادُھورا ہے، تہی مایہ ہے
لفظ خود بات نہیں، بات کا پَیرایہ ہے
لفظ روشن نہیں، اِک عکس ہے، اِک سایہ ہے
کون کہتا ہے، کہ یہ لفظ گراں مایہ ہے

یہ مِری فِکر کا اعجاز کہاں لفظ میں ہے
یہ مِرے ذہن کی پرواز کہاں لفظ میں ہے
یہ مِری بات کا انداز کہاں لفظ میں ہے
یہ مِرا سوز، مِرا ساز کہاں لفظ میں ہے

کربَلا کا جو الم ہے وہ کہاں لفظ میں ہے
جو مِری رُوح کا غم ہے، وہ کہاں لفظ میں ہے
جو زمانے کا سِتم ہے وہ کہاں لفظ میں ہے
اور جو یادوں کا کرَم ہے، وہ کہاں لفظ میں ہے

کسی کافر کی جوانی کہیں لفظوں میں کِھنچ آئے
کسی دریا کی روانی کہیں لفظوں میں کِھنچ آئے
یہ مِرا سیلِ معانی کہیں لفظوں میں کِھنچ آئے
میرے اشکوں کی کہانی کہیں لفظوں میں کِھنچ آئے

لفظ کو آج بھی کچھ لوگ خُدا کہتے ہیں
ہم دُعا تو نہیں، ہاں حرفِ دُعا کہتے ہیں
دُور سے آتی ہُوئی ایک صدا کہتے ہیں
اور تخلِیق کی بس ایک ادا کہتے ہیں

جلوۂ شمع ہے کچھ، پردۂ فانوُس کچھ اور
شاعری اور ہے، گنجینۂ قاموس کچھ اور
اور سُرخاب کا پر ہے، پرِ طاؤس کچھ اور
کچھ ہے فِطرت کا لِباس اِن کا ہے ملبُوس کچھ اور


لفظ کب رُوح کی فریاد و فُغاں تک پہنچے
لفظ کب جسم کے اسرارِ نِہاں تک پہنچے
لفظ کب معرفتِ حُسنِ تپاں تک پہنچے
کب کمند اپنی کسی کاہکشاں تک پہنچے

کوئی تصوِیر مُکمل نہیں ہوتی یارو
کوئی پرواز مُسلسل نہیں ہوتی یارو
بھاپ ساری کبھی بادل نہیں ہوتی یارو
کون کی بُوند کبھی حل نہیں ہوتی یارو

نِیم کش تِیر میں بھی ایک خلِش ہے تو سہی
گرتے پڑنے میں بھی چلنے کی روِش ہے تو سہی
یہ جو سایہ ہے کچھ اِس میں بھی تپِش ہے تو سہی
نقش میں اپنے مُصوّر کی کشِش ہے تو سہی

گردِ رہ بھی تو مُسافر کا پتہ دیتی ہے
منزلِ قافلۂ شوق بتا دیتی ہے
آلِ احمد سرور

دلکش خیال اور لفاظی :)
تشکّر شیئر کرنے پر
 
آخری تدوین:
Top