لقب ان کا خیر الانام اللہ اللہ

لقب ان کا خیر الانام اللہ اللہ
نہیں اس میں کوئی کلام اللہ اللہ

بیاں کیا کروں وہ مقام اللہ اللہ
ہوئے انبیاء کے امام اللہ اللہ

زباں پہ ہو جس کی مدام اللہ اللہ
ہوئی اس پہ دوزخ حرام اللہ اللہ

لیا جب مصیبت میں نام اللہ اللہ
ہوئیں مشکلیں سب تمام اللہ اللہ

پلا ساقیا ایسا جام اللہ اللہ
رہوں میں نہ پھر تشنہ کام اللہ اللہ

مدینے کا کیا اہتمام اللہ اللہ
حسیں دلنشیں صبح و شام اللہ اللہ

وہیں کی فضاوں سے مہکا ہے عالم
معطر ہوئے خاص و عام اللہ اللہ

چلائی وہ تحریک خیرالبشر نے
اجاگر کیا حق کا انام اللہ اللہ

نکالا ہمیں کفر کی ظلمتوں سے
دیا عافیت کا پیام اللہ اللہ

نہ عرب و عجم میں تھی تفریق چھوڑی
کیا باہمی ربط ِ عام اللہ اللہ

انہیں کے لئے دونوں عالم بنائے
کیا کس قدر اہتمام اللہ اللہ

بلایا انہیں حق نے عرش بریں پر
ہوئے آپٖ سے ہمکلام اللہ اللہ

غزل آوْ بھیجیں درود ان پہ مل کر
خدا جن پہ بھیجے سلام اللہ اللہ

(سیدہ سارا زوہیب غزل )
۲۰۰۴ میں انٹرمیڈیٹ کے دور ِ طالب علمی میں کالج میگزین کے لئے لکھی میری نعت نبی ﷺ
 
Top