سویدا
محفلین
دو باتیں آج کل کافی سننے میںآرہی ہیں:
پہلی بات آج کل آئے دن موبائل پر پیغام کی صورت میں اور نیٹ پر میل کی صورت میںیہ خبر ہمیںملتی رہتی ہے کہ دنیا کے فلاںملک یا فلاںعلاقے میںآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا قرآن کی توہین کی گئی اور مسلمانوںکو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے یا اس کے خلاف کوئی مہم شروع کرنی چاہیے ۔
میرے خیال میںیہ سب سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جارہا ہے تاکہ مسلمانوںمیںشدت پسندی کی لہر پیدا ہو اور مغرب کو مسلمانوں کے عدم برداشت کے رویے پر تنقید کا موقع ملے اور مسلمانوںکے خلاف اقدام کیا جائے
سوچنے والی بات یہ ہے کہ یہود ونصاری نے کب حضور کا یا قرآن کا احترام کیا ہے ، جب حضور کی ذات دنیا میںموجود تھی تب بھی وہ حضور کی بے احترامی کیا کرتے تھے تب کونسا انہوں نے حضور یا قرآن کو معاف کیا ہواتھا ، حضور کو شاعر کا جادوگر کا مجنون کا لقب دیا ہوا تھا ۔
یہ ٹھیک ہے کہ مسلمان کی غیرت اس بات کو نہیںمانتی کہ حضور یا قرآن کی بے احترامی کی جائے اور یہ بات حمیت اسلامی کے خلاف ہے ، لیکن موجودہ حالات میںمسلمانوںکو ان باتوںپر سیخ پا نہیںہوناچاہیے بلکہ اس کے بجائے زیادہ دکھ والی بات یہ ہے کہ مسلمان وہ قرآن کے حکم کی خلاف ورزی کرے ، ایک غیر مسلم حضور کی بے احترامی کرے اس سے زیادہ بے احترامی یہ ہے کہ مسلمان حضور کی سنت زندہ نہ کرے ، مسلمان حضور کی سنت اپنانے میںشرمائے ، کیا قیامت کے دن حضور کا اس کا دکھ زیادہ ہوگا کہ یہود ونصاری نے ان کی توہین کی یا اس بات کا دکھ زیادہ ہوگا کہ ایک مسلمان نے امت محمدیہ میںسے ہوتے ہوئے حضور کی سنت کی توہین کی اور اس کا مذاق اڑایا۔
دوسری اہم بات یہ کہ آج کل موبائل پر یہ پیغام بھی بہت زیادہ آرہے ہیںکہ فلاںویب سائٹ پر ریٹنگ ہورہی ہے دنیا کی دس بہترین شخصیات پر اور اس میںحضور کا آٹھواںنمبر ہے اور آپ اس ویب سائٹ پر جا کر حضور کے حق میںووٹ دیں، سوچنے کی بات یہ ہے کہ حضور کی قبولیت اور شہرت میرے اور آپ کے ووٹوںکی محتاج ہوگئی ہے کیا ؟
میرے اور آپ کے ووٹوںسے حضور کی عظمت میںاضافہ ہوگا ۔ اس کے بجائے ہم حضور کی سیرت ، آپ کی صورت ، آپ کی سنت ، آپ کے اخلاق ، آپ کی معاشرت کو زندہ کرکے اپنے آپ کو عظیم بنائیں ۔
پہلی بات آج کل آئے دن موبائل پر پیغام کی صورت میں اور نیٹ پر میل کی صورت میںیہ خبر ہمیںملتی رہتی ہے کہ دنیا کے فلاںملک یا فلاںعلاقے میںآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا قرآن کی توہین کی گئی اور مسلمانوںکو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے یا اس کے خلاف کوئی مہم شروع کرنی چاہیے ۔
میرے خیال میںیہ سب سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جارہا ہے تاکہ مسلمانوںمیںشدت پسندی کی لہر پیدا ہو اور مغرب کو مسلمانوں کے عدم برداشت کے رویے پر تنقید کا موقع ملے اور مسلمانوںکے خلاف اقدام کیا جائے
سوچنے والی بات یہ ہے کہ یہود ونصاری نے کب حضور کا یا قرآن کا احترام کیا ہے ، جب حضور کی ذات دنیا میںموجود تھی تب بھی وہ حضور کی بے احترامی کیا کرتے تھے تب کونسا انہوں نے حضور یا قرآن کو معاف کیا ہواتھا ، حضور کو شاعر کا جادوگر کا مجنون کا لقب دیا ہوا تھا ۔
یہ ٹھیک ہے کہ مسلمان کی غیرت اس بات کو نہیںمانتی کہ حضور یا قرآن کی بے احترامی کی جائے اور یہ بات حمیت اسلامی کے خلاف ہے ، لیکن موجودہ حالات میںمسلمانوںکو ان باتوںپر سیخ پا نہیںہوناچاہیے بلکہ اس کے بجائے زیادہ دکھ والی بات یہ ہے کہ مسلمان وہ قرآن کے حکم کی خلاف ورزی کرے ، ایک غیر مسلم حضور کی بے احترامی کرے اس سے زیادہ بے احترامی یہ ہے کہ مسلمان حضور کی سنت زندہ نہ کرے ، مسلمان حضور کی سنت اپنانے میںشرمائے ، کیا قیامت کے دن حضور کا اس کا دکھ زیادہ ہوگا کہ یہود ونصاری نے ان کی توہین کی یا اس بات کا دکھ زیادہ ہوگا کہ ایک مسلمان نے امت محمدیہ میںسے ہوتے ہوئے حضور کی سنت کی توہین کی اور اس کا مذاق اڑایا۔
دوسری اہم بات یہ کہ آج کل موبائل پر یہ پیغام بھی بہت زیادہ آرہے ہیںکہ فلاںویب سائٹ پر ریٹنگ ہورہی ہے دنیا کی دس بہترین شخصیات پر اور اس میںحضور کا آٹھواںنمبر ہے اور آپ اس ویب سائٹ پر جا کر حضور کے حق میںووٹ دیں، سوچنے کی بات یہ ہے کہ حضور کی قبولیت اور شہرت میرے اور آپ کے ووٹوںکی محتاج ہوگئی ہے کیا ؟
میرے اور آپ کے ووٹوںسے حضور کی عظمت میںاضافہ ہوگا ۔ اس کے بجائے ہم حضور کی سیرت ، آپ کی صورت ، آپ کی سنت ، آپ کے اخلاق ، آپ کی معاشرت کو زندہ کرکے اپنے آپ کو عظیم بنائیں ۔