متلاشی
محفلین
بہت خوب غزل کہی نور بہنا!۔۔۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہلمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کا
ایک پل میں پیا ہے درد صدیوں کا
ساز کی لے پہ سر دھنتی رہی دنیا
تار نے جو سہا ہے درد صدیوں کا
چھیڑ ! اب پھر سے ،اے مطرب! وہی دھن تُو۔۔۔!
اب کہ نغمہ بنا ہے درد صدیوں کا
گیت میرے سنیں گے لوگ صدیوں تک
لفظوں نے بھی سہا ہے درد صدیوں کا
ہوش قوال تو کر ساز کا اپنے۔۔!
ہر کسی کو دیا ہے درد صدیوں کا۔۔۔!
میرا نغمہ ، مرا سُر ، ساز بھی اپنا
آئنہ سا بنا ہے درد صدیوں کا
میری ہی دھن پہ کس نے رقص اب کیا ہے ؟
ساز کس کا بنا ہے درد صدیوں کا ؟
میری ناقص رائے کے مطابق
گیت میرے سنیں گے لوگ صدیوں تک
لفظوں نے بھی سہا ہے درد صدیوں کا
لفظوں میں اگرچہ و کا اسقاط جائز ہے مگر چونکہ آگے نون غنہ ہے اس لیے صوتی حسن کچھ متاثر ہو رہا ہے ۔۔۔۔ لفظوں نے بھی سہا ہے درد صدیوں کا
باقی اگرچہ ساری غزل بحر میں ہے مگر تھوڑے الفاظ بدلنے سے اشعار مزید رواں ہو سکتے ہیں جیسے کہ
ہوش قوال تو کر ساز کا اپنے۔۔!
ہوش کر ساز کا قوال تو اپنے