دلائل کی ضرورت نہیں ۔۔۔ جس کا کھائیے اسی کا گائیے۔
قبلہ ۔۔ ایسا ہی معاملہ 71 ہوا تھا نقشے آچکے تھے
اسی طرح کے اور نقشے پینٹاگون کی سائٹ پر موجود ہیں۔
آپ احباب اپنے گھر سے دور کسی کیفے سے اس سائٹ کا مشاہدہ
کیجئے گا۔۔۔ (باقی آپ خود سمجھدار ہیں)
ہاہاہاہا، خرم پاکستان کے حالات کی درستگی ریاست ہائے امریکہ یا ناروے میں چیخ و پکار کر کے نہیں ہوگی!فواد کے دلاسوں کو چھوڑئیے، آپ اپنے ملک کے حالات کو درست کرنے کی ذمہ داری کب اٹھا رہے ہیں؟ بلکہ یوںکہوں گا کہ پاکستان میں بسنے والے پاکستان کے حالات کو درست کرنے کی ذمہ داری کب اٹھا رہے ہیں؟ فی الحال تو یہ لگتا ہے کہ آپ ان مجوزہ نقشوں کے حقیقت بننے کے (خاکم بدہن) منتظر ہیں تاکہ امریکہ پر مزید اعتراض کرسکیں۔ اس سے زیادہ تن آسانی اور خودفریبی بھی کیا ہوگی؟
جن پاکستانیوں سے میرا رابطہ ہے، انکے مطابق فی الحال تو عذاب قبر کے مزے لے رہے ہیں۔۔۔۔بہت خوب۔ یہی تو میرا سوال ہے۔ آپ لوگ جو کیچڑ میں ہیں، وہ کیا کر رہے ہیں؟ اور پاکستان جاکر کس قسم کی جدوجہد کی آپ توقع رکھیںگے ہم سے؟
جن پاکستانیوں سے میرا رابطہ ہے، انکے مطابق فی الحال تو عذاب قبر کے مزے لے رہے ہیں۔۔۔۔
دراصل عوام اتنے مایوس ہو چکے ہیں کہ بہتری کی امنگ ہی اب انکے دلوں میں ختم ہو گئی ہے
بھائی عوام نے بہتری کی کوشش ہی کب کی؟ اور جو اپنے تئیں پہلے ہی عذاب قبر میں گرفتار ہیں، ان کو قیامت سے پہلے نوشتہ حیات سنایا بھی کیسے جائے؟ وہ تو اسی پر خوش ہیں کہ عذاب میں ہیں تو کیا، کچھ کرنا تو نہیں پڑتا۔
شعر موزوں ہوگیا ہے۔
خود فریبی، کم ہمتی و تن آسانی
اک جا ہوں تو بنتا ہے پاکستانی
خرم آپ کی فلسفیانہ باتیں میری سمجھ سے باہر ہیں۔۔۔۔۔بھیا مجھے تو شاعری چھوڑ تک بندی کا بھی دعوٰی نہیں۔ لہر میں جو بات شعر نما ہو گئی تو کہہ ڈالی۔ جب دل جلا ہو تو جو آئے نوکِ قلم پر رقم کر دیتے ہیں۔ اور یہ تین ساڑھے تین لاکھ کی بات آپ نے خوب کہی جن کا کوئی راہنما ہی نہ ہوگا۔ اب ایسے ہجوم کا مقدر کیا ہوتا ہے جس کا کوئی رہنما نہ ہو اور جس میں ہر ایک اپنا رہنما خود ہی ہو یہ جاننے کے لئے کسی فلسفے کی ڈگری نہیںچاہئے۔ بھیڑ بکریوں کی مانند یہ ریوڑ بھی کچھ توڑ پھوڑ کرکے رخصت ہو جائے گا۔ ارے جو آپس میں سے ہی کسی ایک کی رہنمائی پر متفق نہیں ہو سکتے وہ کوئی تبدیلی کیا لائیں گے اور قوم کو مژدہ جانفزا کیا سُنائیں گے؟ نپولین کہتا تھا کہ اگر گیدڑوں کی فوج کا سربراہ ایک شیر ہو تو وہ اپنی سپاہ کو فتح سے ہمکنار کر دے گا اور اگر شیروں کی فوج کا سربراہ ایک گیدڑ ہو تو وہ شیروں کی فوج کو شکست سے دوچار کروا دے گا۔ لیڈرشپ جانداروں میں نایاب ترین جنس ہے اور آپ اس کی ارزانی کا دعوٰی کرتے ہیں؟
عقل و فہم و تاریخ و فطرت انسانی سے اتنی بیگانگی اور دعوٰی اندھیروں کو دور کرنے کا؟ اب کوئی کیا کہے اور کسے سمجھائے۔ سب ہی افیونچی ہیں۔
ظاہر ہے جسکی لاٹھی اسکی بھینس! امریکہ کے پاس طاقت ہے، وہ جو چاہے کرے۔ اس کی ناجائز طاقت کے استعمال پر تنقید کرتے ہیں تو آپ کو برا لگاتا ہے۔ پاکستانی قوم کبھی بھی مردہ نہ تھی اگر اسے امریکی امداد نہ ملتی۔۔۔ 1965 اور 1971 کی جنگ میںاسلحہ کس نے فراہم کیا؟ امریکہ نے۔۔۔۔۔۔۔۔ طالبان کسنے بنائے ؛ امریکہ نے۔۔۔۔۔ جب غلاظت باہر سے مسلت کی جائے تو غریب اور مقروض قوموں کا یہی حال ہوتا ہے۔۔۔۔آپ لوگوں کی سمجھ نہیں آتی۔ امریکہ سے ناراضگی بھی اور یہ بھی یقین کہ جو امریکہ چاہے گا وہی ہوگا۔ آخر آپ لوگ ہیں کیا؟ کسی ایک طرف کے تو ہو رہئے۔ اگر عمل کرنے کی بات آئے تو کتابی باتیں کہہ کر پہلو بچا جائیں۔ ذوالفقار علی بھٹو اگر اپنے عوام سے سچا ہوتا تو ضرور ان کی قسمت بدلتا۔ اسی طرح فیدل کاسترو بھی اگر اپنے عوام سے محبت کرتا تو ان کی حالت بدل دیتا۔ جن لوگوں کی سوچ ان کی اپنی ذات سے اوپر ہی نہ گئی وہ اس سے زیادہ کر بھی کیا سکتے تھے جو انہوں نے کیا؟ خیر جیسا بیج ویسا پھل اس مردہ قوم سے اور توقع بھی کیسی لیڈر شپ کی ہو سکتی ہے۔ اگر پاکستان کے باشعور طبقے کی غمازی اس فورم پر ہورہی ہے تو پھر کیا عجب کہ چند ہزار وحشی اس سارے ملک کو فتح کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں؟ بھیڑ بکریوں کا ریوڑ شائد اس قوم سے بہتر ہوگا۔
معاف کیجئے گا لیکن آپکی باتوں سے ذمہ داریوں سے پہلو تہی کے رویہ کی بُو آتی ہے۔ امریکہ نے پاکستان کو اسلحہ بیچا اور امداد میں بھی دیا۔ اس کے بدلے میں پاکستان نے ان کے کچھ کام کئے۔ اگر پاکستانی اپنے معاملات کو خود حل نہیں کرسکے تو اس میں ان کا اپنا قصور ہے۔ امریکہ سمیت دنیا کا کوئی بھی ملک آپ کے حالات سدھارنے نہیں آئے گا۔ یہ آپکی ذمہ داری ہے اور اسے آپ کو ہی نبھانا ہے۔ لین دین اس دنیا کا اصول ہے اور کسی بھی سودے میں اپنے مفاد کی حفاظت آپکی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے۔ طالبان امریکہ نے نہیں پاکستان نے بنائے تھے اور وہی کردار افغانستان میں ادا کیا تھا جس کا شکوہ ہمیں امریکہ سے رہا۔ باقی رہ گئی بات غلاظت کی تو وہ اندر ہے۔ باہر سے کوئی آپ پر کچھ مسلط نہیں کرسکتا۔ پاکستان کی غلاظت اس کی عوام کی اپنی ہے اور تن آسانی یہ ہے کہ اپنی ہی غلاظت میں لت پت پڑے اوروں سے شکوہ کر رہے ہیں کہ ہمیں اس غلاظت سے باہر کیوں نہیں نکالتے؟ آخر کوئی آپکی اس حالت پر ترس بھی کیوں کھائے؟ظاہر ہے جسکی لاٹھی اسکی بھینس! امریکہ کے پاس طاقت ہے، وہ جو چاہے کرے۔ اس کی ناجائز طاقت کے استعمال پر تنقید کرتے ہیں تو آپ کو برا لگاتا ہے۔ پاکستانی قوم کبھی بھی مردہ نہ تھی اگر اسے امریکی امداد نہ ملتی۔۔۔ 1965 اور 1971 کی جنگ میںاسلحہ کس نے فراہم کیا؟ امریکہ نے۔۔۔۔۔۔۔۔ طالبان کسنے بنائے ؛ امریکہ نے۔۔۔۔۔ جب غلاظت باہر سے مسلت کی جائے تو غریب اور مقروض قوموں کا یہی حال ہوتا ہے۔۔۔۔