لندن میں نواز شریف کے ذاتی ملازم اور بیٹے کے سیکرٹری نے وارنٹس وصول کرنے سے انکار کیا، مشن برطانیہ

جاسم محمد

محفلین
العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز؛عدالت میں پاکستانی ہائی کمیشن افسران کے بیان ریکارڈ
ثاقب بشیر
بدھ 7 اکتوبر 2020
2089886-nawaz-1602049664.jpg

لندن میں نواز شریف کے ذاتی ملازم اور بیٹے کے سیکرٹری نے وارنٹس وصول کرنے سے انکار کیا، افسران پاکستانی ہائی کمیشن

اسلام آباد: برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے افسران نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز کے فیصلوں کے خلاف نواز شریف کی اپیلوں پر بذریعہ وڈیو لنک اپنے بیان ریکارڈ کرادیئے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز پر نوازشریف کی اپیلوں پر سماعت کی، دوران سماعت وڈیو لنک کے ذریعے پاکستان ہائی کمیشن لندن کے افسران فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان کا بیان بطور شہادت قلمبند کیاگیا۔

سماعت سے قبل پاکستان ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان کے الگ الگ تحریری بیان اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تھے۔

پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ نواز شریف کے بیٹے کے سیکرٹری وقار احمد نے مجھے کال کی اور کہا کہ وہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری وصول کریں گے، وقار احمد کے مطابق وہ نواز شریف کی موجودہ رہائش گاہ پارک لین لندن میں وارنٹس وصول کرے گا، میں نے وقار کو کہا کہ ہیڈ آف مشن سے منظوری کے بعد میں آپ کا آگاہ کروں گا۔

دلدار علی ابڑو نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ وارنٹس کی تعمیل سے متعلق وقار کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے حوالے سے ہائی کمشن کو آگاہ کیا، ہائی کمیشن سے وارنٹس کی وقار کی جانب سے دیئے گئے پتہ پر وارنٹس کی تعمیل کی اجازت لی، ہائی کمشن نے مجھے نواز شریف کے وارنٹس اس پتہ پر تعمیل کرانے کی اجازت دے دی، اس کے بعد وقار کے ساتھ اتفاق ہوا کہ وہ 23 ستمبر کو دن گیارہ بجے وارنٹس وصول کریں گے، وقار کو بتایا کہ قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان وارنٹس کی تعمیل کے لیے آئیں گے، برطانیہ کے وقت کے مطابق 10 بجکر 20 منٹ پر وقار نے مجھے کال کرکے وارنٹس وصولی سے معذرت کرلی۔

پاکستان ہائی کمیشن لندن کے قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نے بھی تحریری بیان میں کہا ہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے نواز شریف کی رہائش گاہ گیا، لندن میں نوازشریف کی رہائش گاہ پر 17 ستمبر کو شام 6 بج کر 35 منٹ پر گیا، نواز شریف کے ذاتی ملازم محمد یعقوب نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا، نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی بائی ہینڈ تعمیل نہیں ہو سکی۔
 

جاسم محمد

محفلین
برطانیہ کے وقت کے مطابق 10 بجکر 20 منٹ پر وقار نے مجھے کال کرکے وارنٹس وصولی سے معذرت کرلی۔
پاکستان ہائی کمیشن لندن کے قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نے بھی تحریری بیان میں کہا ہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے نواز شریف کی رہائش گاہ گیا، لندن میں نوازشریف کی رہائش گاہ پر 17 ستمبر کو شام 6 بج کر 35 منٹ پر گیا، نواز شریف کے ذاتی ملازم محمد یعقوب نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا، نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی بائی ہینڈ تعمیل نہیں ہو سکی۔
جمہوری انقلاب آیا جے! ڈرپوک، بزدل، مفرور بھگوڑا اپنے وارنٹ گرفتاری تک وصول نہیں کر پا رہا۔
 
اب تک تو یہ پی ٹی آئی کی میڈیا ٹیم کے ممبر ہیں۔ مستقل مزاجی یہی رہی تو اگلا مرحلہ ایس اے پی ایم ہوگا!
میرا حسنِ ظن تو یہ کہتا ہے کہ موصوف اپنی جذباتی وابستگی کی وجہ سے اتنی مستقل مزاجی سے خبروں کے زمرے کو آباد کیے ہوئے ہیں۔ اگر اس کام کے لیے تنخواہ دار ملازم ہیں، تو بھی لائق تحسین کام کر رہے ہیں کہ بعض کام ایسے ہوتے ہیں جو پیسے کے بدلے کرنا بھی جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہوتے ۔۔۔ مثلاً پی ٹی آئی کا دفاع :)
 

جاسم محمد

محفلین
مثلاً پی ٹی آئی کا دفاع
پی ٹی آئی کا دفاع مقصود نہیں۔ ان خاندانی چوروں کی دوبارہ اقتدار میں واپسی روکنا مقصد ہے۔

پی ٹی آئی سے بہت بہتر جمہوری جماعتیں ملک میں موجود ہیں۔ ان کو اقتدار میں لائیں اور ان کرپٹ خاندانوں سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ملک و قوم کی جان چھڑائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کون، نواز یا مُشرف؟
مشرف کو سزا سنانے والی عدالت کو سزائے موت دیے جانے کے بعد اسے این آر او مل چکا ہے۔ دوسرا بھگوڑا بھی اپنے لئے یہی چاہتا ہے لیکن باجوہ انکل نہیں مان رہے۔ اس لئے فی الحال جمہوری انقلاب کا ڈرامہ چل رہا ہے۔ انجوائے کریں :)
 

بابا-جی

محفلین
مشرف کو سزا سنانے والی عدالت کو سزائے موت دیے جانے کے بعد اسے این آر او مل چکا ہے۔ دوسرا بھگوڑا بھی اپنے لئے یہی چاہتا ہے لیکن باجوہ انکل نہیں مان رہے :)
باجوہ کیا کیا کرے، اُسے اپنے لیے بھی این آر او چاہیے ۔لگتا ہے بہت گڑ بڑ کر چُکا ہے، جانے سے گھبرایا ہُوا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
باجوہ کیا کیا کرے، اُسے اپنے لیے بھی این آر او چاہیے ۔لگتا ہے بہت گڑ بڑ کر چُکا ہے، جانے سے گھبرایا ہُوا ہے۔
عمران خان نے عاصم باجوہ کو این آر او دے دیا ہے۔ اب نواز شریف کو بھی دینا پڑے گا۔ سب پھنس گئے ہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف مطلوب قرار، اسلام آباد ہائیکورٹ کا اشتہار جاری کرنے کا حکم
By ویب ڈیسک بدھ 07 اکتوبر 2020

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو کی استدعا پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو مطلوب قرار دیتے ہوئے ان کا اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں نواز شریف کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ تیس روز کے اندر عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو ان کو اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔ تاہم اگر وہ عدالت میں 30 روز کے اندر پیش نہیں ہوتے تو اشتہاری قرار پائیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے لئے تین گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، جس پر نیب حکام نے عدالت کو کہا کہ سابق وزیراعظم جان بوجھ کر عدالت سے مفرور ہیں جبکہ ان کے خلاف شہادتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں۔

نیب کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ چونکہ نواز شریف عدالت میں پیش ہونا نہیں چاہ رہے تو ان کا اشتہار اخبارات میں دیا جائے، جس پر عدالت نے نواز شریف کی طلبی کا اشتہار حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اشتہار اخبارات میں شائع کیا جائے اور ان کی رہائش گاہ پر بھی اشتہار دیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ انگریزی اور اردو اخبارات میں نواز شریف کے مطلوب ہونے کا اشتہار دیا جائے۔ جن اخبارات کی اشاعت برطانیہ سے ہوتی ہے، ان اخبارات میں بھی اسے شائع کیا جائے، وفاقی حکومت کی جانب سے نواز شریف کی طلبی کے اشتہار کا خرچہ اٹھایا جائے گا، عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت 2 دن کے اندر اشتہار کے اخراجات عدالت میں جمع کروائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ انگریزی اور اردو اخبارات میں نواز شریف کے مطلوب ہونے کا اشتہار دیا جائے۔ جن اخبارات کی اشاعت برطانیہ سے ہوتی ہے، ان اخبارات میں بھی اسے شائع کیا جائے، وفاقی حکومت کی جانب سے نواز شریف کی طلبی کے اشتہار کا خرچہ اٹھایا جائے گا، عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت 2 دن کے اندر اشتہار کے اخراجات عدالت میں جمع کروائے۔
برطانیہ کے اخبارات میں تو پہلے ہی ان قومی چوروں کے خلاف بڑا کچھ چھپ چکا ہے۔ نواز شریف کو خود باہر جانے کی اجازت دے کر اب یہ عدالتیں کسے بیوقوف بنا رہی ہیں۔
D5AZE7yXsAExUFV.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز؛عدالت میں پاکستانی ہائی کمیشن افسران کے بیان ریکارڈ
ثاقب بشیر
بدھ 7 اکتوبر 2020
2089886-nawaz-1602049664.jpg

لندن میں نواز شریف کے ذاتی ملازم اور بیٹے کے سیکرٹری نے وارنٹس وصول کرنے سے انکار کیا، افسران پاکستانی ہائی کمیشن

اسلام آباد: برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے افسران نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز کے فیصلوں کے خلاف نواز شریف کی اپیلوں پر بذریعہ وڈیو لنک اپنے بیان ریکارڈ کرادیئے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز پر نوازشریف کی اپیلوں پر سماعت کی، دوران سماعت وڈیو لنک کے ذریعے پاکستان ہائی کمیشن لندن کے افسران فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان کا بیان بطور شہادت قلمبند کیاگیا۔

سماعت سے قبل پاکستان ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان کے الگ الگ تحریری بیان اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تھے۔

پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ نواز شریف کے بیٹے کے سیکرٹری وقار احمد نے مجھے کال کی اور کہا کہ وہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری وصول کریں گے، وقار احمد کے مطابق وہ نواز شریف کی موجودہ رہائش گاہ پارک لین لندن میں وارنٹس وصول کرے گا، میں نے وقار کو کہا کہ ہیڈ آف مشن سے منظوری کے بعد میں آپ کا آگاہ کروں گا۔

دلدار علی ابڑو نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ وارنٹس کی تعمیل سے متعلق وقار کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے حوالے سے ہائی کمشن کو آگاہ کیا، ہائی کمیشن سے وارنٹس کی وقار کی جانب سے دیئے گئے پتہ پر وارنٹس کی تعمیل کی اجازت لی، ہائی کمشن نے مجھے نواز شریف کے وارنٹس اس پتہ پر تعمیل کرانے کی اجازت دے دی، اس کے بعد وقار کے ساتھ اتفاق ہوا کہ وہ 23 ستمبر کو دن گیارہ بجے وارنٹس وصول کریں گے، وقار کو بتایا کہ قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان وارنٹس کی تعمیل کے لیے آئیں گے، برطانیہ کے وقت کے مطابق 10 بجکر 20 منٹ پر وقار نے مجھے کال کرکے وارنٹس وصولی سے معذرت کرلی۔

پاکستان ہائی کمیشن لندن کے قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نے بھی تحریری بیان میں کہا ہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے نواز شریف کی رہائش گاہ گیا، لندن میں نوازشریف کی رہائش گاہ پر 17 ستمبر کو شام 6 بج کر 35 منٹ پر گیا، نواز شریف کے ذاتی ملازم محمد یعقوب نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا، نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی بائی ہینڈ تعمیل نہیں ہو سکی۔
اِنکی اتنی بولائی ہوئی تصویریں کیوں آرہی ہیں ۔ایسا لگتا ہے کہ یہ نارمل آدمی نہیں ۔۔۔میاں صاحب :)
 

سیما علی

لائبریرین
نواز شریف مطلوب قرار، اسلام آباد ہائیکورٹ کا اشتہار جاری کرنے کا حکم
By ویب ڈیسک بدھ 07 اکتوبر 2020

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو کی استدعا پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو مطلوب قرار دیتے ہوئے ان کا اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں نواز شریف کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ تیس روز کے اندر عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو ان کو اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔ تاہم اگر وہ عدالت میں 30 روز کے اندر پیش نہیں ہوتے تو اشتہاری قرار پائیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے لئے تین گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، جس پر نیب حکام نے عدالت کو کہا کہ سابق وزیراعظم جان بوجھ کر عدالت سے مفرور ہیں جبکہ ان کے خلاف شہادتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں۔

نیب کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ چونکہ نواز شریف عدالت میں پیش ہونا نہیں چاہ رہے تو ان کا اشتہار اخبارات میں دیا جائے، جس پر عدالت نے نواز شریف کی طلبی کا اشتہار حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اشتہار اخبارات میں شائع کیا جائے اور ان کی رہائش گاہ پر بھی اشتہار دیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ انگریزی اور اردو اخبارات میں نواز شریف کے مطلوب ہونے کا اشتہار دیا جائے۔ جن اخبارات کی اشاعت برطانیہ سے ہوتی ہے، ان اخبارات میں بھی اسے شائع کیا جائے، وفاقی حکومت کی جانب سے نواز شریف کی طلبی کے اشتہار کا خرچہ اٹھایا جائے گا، عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت 2 دن کے اندر اشتہار کے اخراجات عدالت میں جمع کروائے۔
امام علی علیہ السلام

علم اور عدل کے حوالے سے اپنا منشور حیات اس طرح بیان فرماتے ہیں ’’اس خدا کی قسم جس نے دانے کو شگافتہ کیا اور ہر ذی روح کو پیدا کیا اگر مددگاروں کی وجہ سے محبت تمام نہ ہوگئی اور علماء سے خدا کا عہد یہ نہ ہوتا کہ ظالم کی شکم سیری اور مظلوم کی بھوک سے سمجھوتہ نہ کریں تو میں ناقہ خلافت کی باگ ڈور اسی کی پشت پر ڈال دیتا‘‘۔
آپ نے فرمایا ’’ملک کفر سے تو چل سکتا ہے لیکن ظلم سے نہیں چل سکتا۔‘‘ ایک اور موقع پر آپ طبقاتی نظام کا اس طرح تجزیہ کرتے ہیں ’’میں نے کوئی وافر دولت ایسی نہیں دیکھی جس کے پہلو میں غصب شدہ حق نظر نہ آئے ہوں۔
ہمارے پاس کو ئی مثا ل نہ تھی جو اس سے بہتر اور افضل ہو۔

ایک
مرتبہ کسی نے مولا کائینات علی علیہ السلام سے پوچھا کہ خدا کا قول ہے ’’ہم نے زمین پر رہنے والے ہر ذی روح کے لیے روزی پیدا کی ہے‘‘ تو پھر بعض لوگ بھوکے کیوں رہ جاتے ہیں، آپ نے جواب دیا ’’اس لیے کہ مالدار نے اس کے حصے کی روزی غصب کرلی‘‘۔ ایک خط میں آپ طبقہ اشرافیہ کے کردار کا اس طرح تجزیہ فرماتے ہیں ’’یاد رکھو خوش حالی کے زمانے میں حاکم کے لیے سب سے بڑا بوجھ معیشت کے وقت جی چرانے والا بخشش و عطا کے موقع پر سب سے کم شکر گزار ہونے والا محرومی پر کوئی عذرت نہ سننے والا۔

زمانے کی ابتلاؤں میں سب سے کم ثابت قدم رہنے والا یہ حوارص کا طبقہ ہی ہے اور پھر آپ نے اپنے گورنر کو ہدایت فرمائی۔ ’’تمہیں وہ طریقہ اختیار کرنا چاہیے جو حق کے لحاظ سے بہترین انصاف کے لحاظ سے سب سے بہتر اور عوام کی مرضی کے مطابق ہم۔ کیوں کہ عوام کی ناراضگی خواص (اشرافیہ) کی رضا مندی کو بے اثر بنادیتی ہے اور خواص کی ناراضگی عوام کی رضامندی کے ہوتے ہوئے برداشت کرلی جاتی ہے۔ مسلمانوں کی اصل طاقت اور دشمنوں کے خلاف سب سے بڑا دفاع امت کے عوام ہوتے ہیں۔‘‘
 
آخری تدوین:
Top