ثقیل ساقی
محفلین
شہر سانحات کی زد میں ہے اور امیر شہر لندن کی پر فضا عید کا لطف اٹھا رہا ہے
موصوف کی پانچویں مسلسل عید ملک سے باہر ہے کیا دنیا میں کوئی ایسا حکمران ہے جو عید اپنے ملک سے باہر گزارتا ہو
عمران خان کو یہودی لابی کا طعنہ دینے والے یہودیوں کے ملک میں عید کیوں مناتے ہیں ؟؟؟ ملک میں تین دن دوران دو سو افراد سانحات کی نذر ہو گئے لیکن کوئی ایک تعزیتی پیغام بھی لندن سے نہیں آیا شاید بادشاہ سلامت کی عید اس لاوارث قوم کےسستے خون سے زیادہ قیمتی ہے
فرازؔ کی اک نظم جو انہوں نے سانحہ راولپنڈی کے تناظر میں لکھی تھی پیش نظر ہے
مسندِ پیرِ مغاں
اُڑا کے بادِ فنا لے گئی ہے شہر کا شہر
نہ بام و در رہے باقی نہ جسم و جاں میرے
کسے کسے میں پکاروں کسے کسے روؤں
تڑپ رہے ہیں شناسا کہاں کہاں میرے
کسی کا کاسۂ سر ہے فضا میں سر گرداں
کوئی نگارِ دل آرا و دو نیم ہو کے گرا
تڑخ گیا ہے کسی کا بدن صراحی سا
کسی کا شیشۂ جاں دستِ ناتواں سے گرا
دلوں پہ برق گری سنگِ محتسب کی طرح
نہ کوئی رند نہ رطلِ گراں سلامت ہے
بساطِ مے کدہ ویراں ہوئی تو غم کیسا
خوشا کہ مسندِ پیرِ مغاں سلامت ہے
احمد فراز
موصوف کی پانچویں مسلسل عید ملک سے باہر ہے کیا دنیا میں کوئی ایسا حکمران ہے جو عید اپنے ملک سے باہر گزارتا ہو
عمران خان کو یہودی لابی کا طعنہ دینے والے یہودیوں کے ملک میں عید کیوں مناتے ہیں ؟؟؟ ملک میں تین دن دوران دو سو افراد سانحات کی نذر ہو گئے لیکن کوئی ایک تعزیتی پیغام بھی لندن سے نہیں آیا شاید بادشاہ سلامت کی عید اس لاوارث قوم کےسستے خون سے زیادہ قیمتی ہے
فرازؔ کی اک نظم جو انہوں نے سانحہ راولپنڈی کے تناظر میں لکھی تھی پیش نظر ہے
مسندِ پیرِ مغاں
اُڑا کے بادِ فنا لے گئی ہے شہر کا شہر
نہ بام و در رہے باقی نہ جسم و جاں میرے
کسے کسے میں پکاروں کسے کسے روؤں
تڑپ رہے ہیں شناسا کہاں کہاں میرے
کسی کا کاسۂ سر ہے فضا میں سر گرداں
کوئی نگارِ دل آرا و دو نیم ہو کے گرا
تڑخ گیا ہے کسی کا بدن صراحی سا
کسی کا شیشۂ جاں دستِ ناتواں سے گرا
دلوں پہ برق گری سنگِ محتسب کی طرح
نہ کوئی رند نہ رطلِ گراں سلامت ہے
بساطِ مے کدہ ویراں ہوئی تو غم کیسا
خوشا کہ مسندِ پیرِ مغاں سلامت ہے
احمد فراز