سید اسد محمود
محفلین
برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے جنوبی مشرقی علاقے وول وچ میں دو حملہ آوروں نے خنجر سے ایک شخص کو ہلاک کر دیا ہے۔ پولیس کی فائرنگ سے دونوں حملہ آور زخمی ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق برطانوی حکومت اس واقعے کو مشتبہ’ دہشت گرد حملہ‘ کے طور پر دیکھ رہی ہے تاہم ابھی تک پولیس کی جانب سے اس ضمن میں کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس کو’ حقیقتاً ہلا دینے والا‘ واقعہ قرار دیا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ ٹیریسا مے نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کی کمیٹی’کوبرا‘ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
مقامی ممبر پارلیمان نِک رینسفوڈ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص فوجی تھا تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کے مطابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون فرانس کا دورہ مختصر کر کے واپس پہنچ رہے ہیں۔
وائٹ ہال کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ گمان ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے تاہم ابھی پولیس کی جانب سے کوئی بیان یا رائے سامنے نہیں آئی ہے۔
وائٹ ہال کے اعلیٰ ذرائع کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملہ آوروں کو’ اللہ اکبر‘ کہتے ہوئے سنا ہے‘۔
وزیر داخلہ ٹیریسا مے کے مطابق’ مجھے تصدیق کی گئی ہے کہ اس شخص کو بے رحمی سے ہلاک کیا گیا، دونوں حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے اور اس وقت ہسپتال میں زیرعلاج ہیں‘۔
اس واقعے کے ایک عینی شاہد جیمز کے مطابق’دونوں افراد پاگل تھے، وہ جانور تھے، انہوں نے اس شخص کی لاش کو فرش سے گھسیٹ کر سڑک پر رکھا دیا اور اسے وہیں چھوڑ دیا۔‘
عینی شاہد جیمز نے ایل بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے مزید بتایا’ہولناک قتل کے بعد تقریباً بیس سال کی عمر کے دونوں افراد اس کے گرد کھڑے ہو گئے، چاقو اور ایک بندوق لہراتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ ان کی تصویریں لیں کیونکہ’وہ خود کو ٹیلی وی پر دیکھنا یا کچھ اور چاہتے تھے۔‘
’وہ کسی اور چیز سے بلکل غافل تھے اور انہیں صرف یہ پریشانی تھی کہ ان کی تصویریں لی جائیں، وہ ایک سڑک پر کبھی ایک جانب اور کبھی دوسری جانب دوڑ رہے تھے‘۔
ہاتھ میں بغدا لئے یہ شخص (جنوبی لندن والے لہجے میں)کہہ رہا تھا کہ "تم لوگ بلکل محفوظ نہیں رہ سکتے" اور " آنکھ کے بدلے آنکھ، اور دانت کے بدلے دانت" اور "ہم معافی چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ خواتین کو دیکھنا پڑ رہا ہے مگر ہماری خواتین کو بھی ہماری زمین پر یہ سب کچھ دیکھنا پڑتا ہے"
اطلاعات کے مطابق برطانوی حکومت اس واقعے کو مشتبہ’ دہشت گرد حملہ‘ کے طور پر دیکھ رہی ہے تاہم ابھی تک پولیس کی جانب سے اس ضمن میں کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس کو’ حقیقتاً ہلا دینے والا‘ واقعہ قرار دیا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ ٹیریسا مے نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کی کمیٹی’کوبرا‘ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
مقامی ممبر پارلیمان نِک رینسفوڈ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص فوجی تھا تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کے مطابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون فرانس کا دورہ مختصر کر کے واپس پہنچ رہے ہیں۔
وائٹ ہال کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ گمان ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے تاہم ابھی پولیس کی جانب سے کوئی بیان یا رائے سامنے نہیں آئی ہے۔
وائٹ ہال کے اعلیٰ ذرائع کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملہ آوروں کو’ اللہ اکبر‘ کہتے ہوئے سنا ہے‘۔
وزیر داخلہ ٹیریسا مے کے مطابق’ مجھے تصدیق کی گئی ہے کہ اس شخص کو بے رحمی سے ہلاک کیا گیا، دونوں حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے اور اس وقت ہسپتال میں زیرعلاج ہیں‘۔
اس واقعے کے ایک عینی شاہد جیمز کے مطابق’دونوں افراد پاگل تھے، وہ جانور تھے، انہوں نے اس شخص کی لاش کو فرش سے گھسیٹ کر سڑک پر رکھا دیا اور اسے وہیں چھوڑ دیا۔‘
عینی شاہد جیمز نے ایل بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے مزید بتایا’ہولناک قتل کے بعد تقریباً بیس سال کی عمر کے دونوں افراد اس کے گرد کھڑے ہو گئے، چاقو اور ایک بندوق لہراتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ ان کی تصویریں لیں کیونکہ’وہ خود کو ٹیلی وی پر دیکھنا یا کچھ اور چاہتے تھے۔‘
’وہ کسی اور چیز سے بلکل غافل تھے اور انہیں صرف یہ پریشانی تھی کہ ان کی تصویریں لی جائیں، وہ ایک سڑک پر کبھی ایک جانب اور کبھی دوسری جانب دوڑ رہے تھے‘۔
ہاتھ میں بغدا لئے یہ شخص (جنوبی لندن والے لہجے میں)کہہ رہا تھا کہ "تم لوگ بلکل محفوظ نہیں رہ سکتے" اور " آنکھ کے بدلے آنکھ، اور دانت کے بدلے دانت" اور "ہم معافی چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ خواتین کو دیکھنا پڑ رہا ہے مگر ہماری خواتین کو بھی ہماری زمین پر یہ سب کچھ دیکھنا پڑتا ہے"