پہلی بات تو یہ ہے کہ منھاج القرآن کا فتوی بریلوی علماء کرام کے نزدیک بھی معتبر نہیں ہے ،ڈاکٹر طاہر القادری صاحب خود اپنی ایک تحریر میں کہہ چکے ہیں ،میں نے منھاج القرآن کے مفتی عبد القیوم ہزاروی جیسا لبرل مفتی ساری دنیا میں نہیں دیکھا ۔
دوسری بات یہ ہے کہ میں بریلوی نہیں ہوں
آپ سے گزارش کی ہے ،آپ صرف دو آیات اور دو احادیث درج کر دیں ،جو میرے موقف کی نفی کرتی ہوں
میں تسلیم کر لوں گا
جناب جب مفتی عبدالقیوم ہزاروی آپ کے نزدیک لبرل مفتی ہیں، تو آپ میرے دلائل سے کسی صورت بھی مطمئن نہیں ہو سکیں گے کیونکہ کسی حد تک میں بھی لبرل ہی ہوں۔ میں تو اپنے آپ کو کسی مسلک سے منسلک رکھنا بھی مناسب نہیں سمجھتی۔ نہ تو میں کوئی مفتی ہوں اور نہ ہی کوئی عالمِ دین ہوں۔ پھر آپ کے نزدیک میرے دلائل کس صورت میں قابلِ قبول ہو سکیں گے؟ مجھے جو اب تک سمجھ آیا ہے میں اسے بہت خوشی سے لکھنے پر راضی ہوں پر کیا آپ میرے حوالاجات سے مطمئن ہو جائیں گے؟
دوسری بات کیا یہ درست پیمانہ ہے کہ آپ کو دو آیات اور دو احادیث کسی معاملے کو ماننے یا نہ ماننے کے لئے درکار ہیں؟ شراب کے لئے تین آیات ہیں۔ ایک میں شراب پینے کو بہت بڑا گناہ قرار دیا گیا، دوسری میں نماز کے قریب جانے سے منع کیا گیا اور پھر تیسری آیت میں شراب پینے سے پوری طرح منع فرما دیا گیا۔ کیا آپ کو اس معاملے میں دو آیات چاہئیں؟
آپ خود ہی بتا دیجئے کہ آپ کے نزدیک کن مفتی اور علماء کا کہا درست ہوگا؟ سعودی مفتیان غلامی کے حق میں بہت کچھ بولتے ہیں پر آج کے دور میں جبکہ سب ممالک غلامی کے خلاف یک زبان ہو چکے ہیں تو وہ بھی اسے جائز قرار نہیں دے رہے ہیں۔
آپ کا یہ دعوی کس طرح قبول کر لیا جائے کہ اسلام میں آج بھی جائز ہے؟؟؟؟ اور کیا جنگی قیدیوں کے بارے میں اسلام نے کوئی اور راہ نہیں دکھائی تھی؟ ذرا آپ اس بات کا تو جواب دیں کوئی اور راستہ دیا گیا تھا یا نہیں دیا گیا تھا؟ یا پھر ہر جنگ کے بعد لونڈی اور غلام ہی بنایا جاتا تھا؟