لونڈی اور بیوی میں فرق!

نور وجدان

لائبریرین
وہی اک پرانا ٹاپک .... قران کریم پڑھنے کی توفیق ہم سب کو عطا ہو ....آج کل نہ جنگ ہوتی ہے نہ جنگی قیدی ..... آج کل نہ غلامی ہے نہ غلامی دستور ..... مگر احباب اس کو بھی اک فقہی مسئلہ خیال کیے ہوئے ... آج کل زمانے میں جہاں ہر بات جدید ہے وہاں پر تو اکثریت ذمہداری چوری کرتی ہے ... پہلے اک بھائی،، شوہر اور باپ بیٹی بیوی بہن کے حق تو ادا کرے، اور کامیاب ادائگی کے بعد لونڈی کی بحث میں کوئی نہیں پڑے گا ک ذمہداری نبھانا.مشکل ہے جبکہ فرض سے چوری لونڈی کے دلائل دیتے اپنی سوچ کے راستے نکالتے اپنے گھر کو جہنم بنانا آسان ہے ...یہاں سے الزام تراشی کی سنگین گیم شروع ہوجاتی ہے ... یہی سب کچھ ذمہدار انسان اور لاپروا انسان میں فرق
 

زیک

مسافر
احسان اللہ صاحب چونکہ آپ نے ایک کالم میں جامعہ نعیمیہ میں پڑھنے کا حوالہ دیا ہے تو بریلوی مکتبہ فکر سے شروعات کرتے ہیں۔

مجھے یہ سمجھ آیا ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہیں کہ غلامی اب بھی جائز قرار دی جا رہی ہے؟ اگر تو یہ بات ہے تو ڈاکٹر طاہر القادری کے منہاج القرآن سے منسلک ایک سائیٹ ہے وہاں سے غلامی پر ایک فتویٰ مل گیا ہے پورے حوالاجات کے ساتھ! کچھ پوائنٹس سے مجھے کہیں کہیں اختلاف ہے لیکن بات سمجھائی بہت اچھی طرح گئی ہے تو فی الحال یہ فتویٰ حاضر ہے۔ یہ خالصتاً علمی مباحثے کے طور پر دیا جا رہا ہے۔

فتویٰ آن لائن - کیا اسلام میں‌ لونڈیوں سے بغیر نکاح کے جماع کی اجازت تھی؟

دارالافتا المصریہ اپنے آپ کو سب سے پہلا فتویٰ سروس قرار دیتے ہیں۔

ان کا فتویٰ اور غلامی پر تصور مختصر الفاظ میں حاضر ہے۔

Fatawa - Why didn’t Islam abolish slavery immediately?

ابھی یہاں سے شروعات کی ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ آپ کچھ اور کھل کر اپنی تحقیق واضح کریں کیونکہ صرف دو جملوں میں غلامی کا اسلام میں تصور بیان کرنا ممکن نہیں ہے جیسا کہ آپ نے کیا ہے۔ مجھے اچھا نہیں لگتا کہ میں کسی کو اسپیم وغیرہ قرار دوں لیکن آپ کے دعوے کی بنیاد پر کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ کی حرکت کسی حد تک اسپیمنگ جیسی ہے۔ آپ کو جو بھی بات کرنی تھی اسے ذرا تفصیل سے بیان کیا جا سکتا تھا۔ میرے پاس کافی آنلائن اسلامی لٹریچر موجود ہے اور ان میں آیات اور احادیث کے حوالاجات بھی ہیں۔ میں آہستہ آہستہ دیتی رہوں گی۔ پہلے آپ یہ پڑھیں۔
آپ کے پہلے ربط سے:
آج دنیا میں کہیں بھی شرعاً و قانوناً نہ کوئی غلام ہے نہ لونڈی۔ جب کبھی کفار سے اسلامی حکم کے مطابق جہاد فی سبیل اﷲ ہو گا، ان شاء اﷲ ہم فاتح ہوں گے، دشمن کے لوگ ہمارے جنگی قیدی بنیں گے پھر ہم ان کو قرآنی حکم کے مطابق احسان کر کے مفت یا فدیہ لے کر آزاد کریں گے۔ ہاں جو جنگی جرائم میں ملوث ہوئے، غدار ہوئے، مسلمانوں پر بلاجواز ستم کے مرتکب پائے گئے ان کو آزاد کرنا ہماری قومی سلامتی کے لئے خطرناک ہوا، وہ اﷲ و رسول کی جناب میں حد درجہ گستاخی و بے ادبی کے مرتکب پائے گئے یا ہم ان کو احسان کر کے آزاد کرتے ہیں مگر وہ ہمارے حسن سلوک اور اسلامی معاشرتی اقدار سے اس قدر متاثر ہیں کہ واپس اپنے ملک جانے پر تیار نہیں بلکہ ہمارے پاس رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ ہیں وہ مجبوری کی صورتیں جن میں ہم ان کو جان کی امان دے کر اپنے پاس رہنے کی اجازت دے رہے ہیں۔ اب اگر ہم مناسب سمجھیں تو ان کو غلام لونڈیاں بنا سکیں گے۔
یعنی مستقبل میں بھی غلامی جائز ہے۔
 

زیک

مسافر
ان کا فتویٰ اور غلامی پر تصور مختصر الفاظ میں حاضر ہے۔

Fatawa - Why didn’t Islam abolish slavery immediately?
اسلام نے غلاموں کے ساتھ اچھے سلوک کا کہا اس میں کوئی شک نہیں۔ غلامی ختم کرنا ساتویں صدی میں ممکن نہ تھا اس میں مجھے شک ہے لیکن پھر بھی مان لیتے ہیں۔ لیکن یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اسلام یا مسلمانوں نے غلامی ختم کی۔ آج بھی چند علما کو چھوڑ کر کوئی یہ کہنے کو راضی نہیں کہ آج سے لے کر قیامت تک غلامی حرام ہے
 

زیک

مسافر
جی میں نے اسی طرح کے اور کچھ نکات کے لئے لکھا تھا کہ مجھے اختلاف ہے :)
یہی تو اصل موضوعِ بحث ہے اور مجھے انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ احسان اللہ یہاں مسلم علما کی بہتر نمائندگی کر رہے ہیں۔ (اس بنیادی موضوع پر)
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
اسلام نے غلاموں کے ساتھ اچھے سلوک کا کہا اس میں کوئی شک نہیں۔ غلامی ختم کرنا ساتویں صدی میں ممکن نہ تھا اس میں مجھے شک ہے لیکن پھر بھی مان لیتے ہیں۔ لیکن یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اسلام یا مسلمانوں نے غلامی ختم کی۔ آج بھی چند علما کو چھوڑ کر کوئی یہ کہنے کو راضی نہیں کہ آج سے لے کر قیامت تک غلامی حرام ہے

جو بات میں کہنے والی تھی وہ آپ نے خود ہی کہہ دی :)

یہی تو اصل موضوعِ بحث ہے اور مجھے انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ احسان اللہ یہاں مسلم علما کی بہتر نمائندگی کر رہے ہیں۔

مجھے آپ کی اسلام والی بات سے اختلاف ہے۔ صرف اچھے سلوک کا حکم نہیں ہے۔ سخت احکامات کے ذریعے غلام آزاد کروانے کی طرف راغب کیا گیا ہے۔ آپ کی بات درست ہے کہ بہت سارے علماء آج تک غلامی کے حق میں دلائل پیش کرتے رہتے ہیں۔ البتہ جو اس عام نظریے سے الگ نظریہ علماء وغیرہ پیش کرتے رہے ہیں، میرا مقصد وہ سامنے لانا ہے چاہے وہ کم ہی کیوں نا ہو۔

فی الحال تقی الدین نبھانی اور قاری حنیف ڈار کے موقف دینا چاہوں گی۔

http://www.khilafah.com/the-islamic-view-on-slaves-and-slavery/

مسئلہ غلامی کے مختلف پہلو ! تحریر: قاری حنیف ڈار - urdu.i360.pk

مسئلہ غلامی کی اصل حقیقت – مکالمہ
 

زیک

مسافر
مجھے آپ کی اسلام والی بات سے اختلاف ہے۔ صرف اچھے سلوک کا حکم نہیں ہے۔ سخت احکامات کے ذریعے غلام آزاد کروانے کی طرف راغب کیا گیا ہے۔ آپ کی بات درست ہے کہ بہت سارے علماء آج تک غلامی کے حق میں دلائل پیش کرتے رہتے ہیں۔ البتہ جو اس عام نظریے سے الگ نظریہ علماء وغیرہ پیش کرتے رہے ہیں، میرا مقصد وہ سامنے لانا ہے چاہے وہ کم ہی کیوں نا ہو۔
میرے خیال میں غلامی کے سلسلے میں اکثر لوگوں کو یا تو امریکی chattel slavery کا علم ہے یا اسلام کے احکامات اور مسلمانوں کے apologia کا۔ بہت کم لوگ رومنز کے ہاں غلامی کے بارے میں تفصیلات جانتے ہیں اور بہت کم مسلمان مختلف مسلمان ریاستوں میں غلامی کتنی اور کیسے ہوتی تھی اس بارے میں علم رکھتے ہیں۔ ماضی اور تاریخ کو سمجھے بغیر اس موضوع پر theoretical بحث کا کیا فائدہ
 
زیک کی خدمت میں یہ سوال ہے کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اسلام کے آنے کے بعد یکلخت غلامی کرنا بوجوہ ممکن نہ تھا۔ اب بعد کے ادوار میں اس کے ختم کرنے کی دو صورتیں ہوتی ہیں:
ایک یہ کہ اسلام کے تصورِ غلامی کو "منسوخ" کردیا جائے اور کہہ دیا جائے کہ آج کے بعد غلامی جائز نہیں۔ سو اس کے لیے ناسخ کیا ہوگا؟ کوئی آیت یا حدیث؟ سو پیش کی جائے۔ اور اگر موجود نہیں تو منسوخ نہ کرنے کا الزام علماء ہی پر کیوں؟ اللہ تعالی پر یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیوں نہیں؟
دوسرا یہ کہ کوئی ایسا معروضی طریقہ اختیار کیا جائے کہ غلامی خود بخود ختم ہوجائے۔ اس کی ایک ممکنہ صورت یہ ہے کہ پہلے سے موجود غلاموں کو آزاد کر دیا جائے۔ سو کیا نہیں کیے گئے؟ کسی عالم نے اس آزاد کرنے کی حوصلہ شکنی کی؟ کیا اب دنیا میں غلامی مروج ہے؟ کیا اس کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے؟ (اوپر آپ اس قسم کی بات کہہ چکے ہیں کہ اس وقت غلامی موجود نہیں) آپ داعش کی بات نہ کریں۔ اس کو ایک مزاحمتی جتھا کہا جا سکتا ہے، لیکن جمہور مسلمانوں پر ان کی بات سے استدلال نہیں کیا جاسکتا۔
دوسری ممکنہ صورت یہ ہے کہ " قدرتی طور پر عالمی شعور اس کے خلاف اتحاد کرلے"۔ سو کیا جا چکا ہے اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک غلام نہ بنانے کے معاہدے کے پابند ہیں۔ شرعا اس معاہدہ میں مسلمان ممالک کو شریک ہونے کی کوئی ممانعت نہیں۔
اور لیجیے "مسلم عالم" کا حوالہ۔
اس کے ساتھ سین خے سسٹر کے حوالہ جات بھی لگا لیجیے۔
بات ختم ہوئی۔ پھر اس موضوع کو طول دینا چہ معنی دارد؟
یہاں میں احسان اللہ صاحب سے دست بستہ عرض کروں گا کہ یار خدا کا واسطہ ہے، پہلے کچھ سیکھو تو سہی، پہلے کچھ بصیرت اور تفقہ تو حاصل کرو، پھر ہی ایسے حساس موضوعات پر گفتگو کرو۔ عمومی فورمز پر ہر شخص صرف اپنا نہیں بلکہ اپنے پورے طبقے کا نمائندہ ہوتا ہے، سو اپنی نہیں تو اپنے طبقے ہی کی عزت رکھ لیں۔
والسلام
 

سین خے

محفلین
میرے خیال میں غلامی کے سلسلے میں اکثر لوگوں کو یا تو امریکی chattel slavery کا علم ہے یا اسلام کے احکامات اور مسلمانوں کے apologia کا۔ بہت کم لوگ رومنز کے ہاں غلامی کے بارے میں تفصیلات جانتے ہیں اور بہت کم مسلمان مختلف مسلمان ریاستوں میں غلامی کتنی اور کیسے ہوتی تھی اس بارے میں علم رکھتے ہیں۔ ماضی اور تاریخ کو سمجھے بغیر اس موضوع پر theoretical بحث کا کیا فائدہ

میں نے مسلمان ریاستوں میں غلامی کے بارے میں تھوڑا بہت پڑھ رکھا ہے اور مجھے اس میں کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ ہماری تاریخ کالی رہی ہے۔ بعد کے مسلمانوں نے کسی نا کسی صورت احکامات کو پسِ پشت بھی ڈالا اور اپنے لئے آسانیاں بھی نکالیں۔ بات چونکہ صاحبِ لڑی نے اسلام کے تناظر میں کی ہے تو میں اسی لحاظ سے بات کرتی رہی ہوں۔
 

زیک

مسافر
اب بعد کے ادوار میں اس کے ختم کرنے کی دو صورتیں ہوتی ہیں:
مسئلہ یہ ہے کہ مسلمان افریقہ، ایشیا اور یورپ کے بڑے حصوں پر صدیوں حکمران رہے۔ کیا انہوں نے کہیں بھی غلامی ختم کی؟ غلامی دنیا میں اس وقت ختم ہوئی جب یورپ اور امریکہ والوں کو عقل آئی اور انہوں نے زور بازو سے اسے دنیا بھر میں ختم کروایا۔

کیا آپ کو علم ہے کہ سکالرز کے مطابق عربوں نے ساتویں سے انیسویں صدی سے صرف افریقہ میں کتنے لوگ غلام بنائے؟

اسلام کیا کہتا ہے اور کس طرح بتدریج اس نے غلامی ختم کرنے کی کوشش کی یہ سب بیکار باتیں ہیں جب تک آپ کو یہ علم ہی نہ ہو کہ مسلمان ریاستوں میں غلامی کی تاریخ کیا ہے۔

چلیں یہی بتا دیں کہ جنوبی ایشیا میں افریقی غلام کب، کیوں اور کیسے آئے۔
 
مسئلہ یہ ہے کہ مسلمان افریقہ، ایشیا اور یورپ کے بڑے حصوں پر صدیوں حکمران رہے۔ کیا انہوں نے کہیں بھی غلامی ختم کی؟ غلامی دنیا میں اس وقت ختم ہوئی جب یورپ اور امریکہ والوں کو عقل آئی اور انہوں نے زور بازو سے اسے دنیا بھر میں ختم کروایا۔

کیا آپ کو علم ہے کہ سکالرز کے مطابق عربوں نے ساتویں سے انیسویں صدی سے صرف افریقہ میں کتنے لوگ غلام بنائے؟

اسلام کیا کہتا ہے اور کس طرح بتدریج اس نے غلامی ختم کرنے کی کوشش کی یہ سب بیکار باتیں ہیں جب تک آپ کو یہ علم ہی نہ ہو کہ مسلمان ریاستوں میں غلامی کی تاریخ کیا ہے۔

چلیں یہی بتا دیں کہ جنوبی ایشیا میں افریقی غلام کب، کیوں اور کیسے آئے۔
مجھے تاریخ کا کیا پتہ! مجھے تو صرف اتنا پتہ ہے کہ آپ جس ملک میں اس وقت بیٹھے ہیں، اس کی آبیاری تین سو سال تک غلاموں کے خون پسینے سے ہوتی رہی۔ جی ہاں!
اور خوش قسمتی سے یہ کارنامہ"عربوں" کا یا مسلمانوں کا بھی نہیں تھا اور نہ ہی یہ "جنگی قیدی" تھے۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
ایک یہ کہ اسلام کے تصورِ غلامی کو "منسوخ" کردیا جائے اور کہہ دیا جائے کہ آج کے بعد غلامی جائز نہیں۔ سو اس کے لیے ناسخ کیا ہوگا؟ کوئی آیت یا حدیث؟ سو پیش کی جائے۔ اور اگر موجود نہیں تو منسوخ نہ کرنے کا الزام علماء ہی پر کیوں؟ اللہ تعالی پر یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیوں نہیں؟
بات نکلے گی تو دور تلک جائے گی۔ آپ سے درخواست ہے کہ غور کریں اپنے سوال پر۔
 

یاز

محفلین
ڈرتے ڈرتے ایک سوال میں بھی کرنا چاہوں گا کہ
جب غلام اور لونڈیوں کا سسٹم مروج تھا تو کیا ان غلام اور لونڈیوں کو sub-human قسم کی مخلوق سمجھا جاتا تھا، یا عام انسانوں والے حقوق بھی تھے؟
 
Top