لوٹ لے جتنی لوٹنی ہے دھوپ - منیبؔ احمد

منیب الف

محفلین
لوٹ لے جتنی لوٹنی ہے دھوپ
قبر کے بیچ چھوٹنی ہے دھوپ

تو بہت سائباں بناتا ہے
کیا ترے سر پہ ٹوٹنی ہے دھوپ؟

سورج اگنے کا انتظار نہ کر
تیرے سینے سے پھوٹنی ہے دھوپ

جل بجھا آفتاب غصے سے
اب تو جلدی ہی روٹھنی ہے دھوپ

بسکہ صحرائے زندگی میں منیبؔ
ریت ہے، میں ہوں، اونٹنی ہے، دھوپ​

 

یاسر شاہ

محفلین
منیب بھائی مجھے تو آپ کی غزل پسند آئی -تنقید کا کوئی خاص مقام مجھے تو نظر نہیں آیا لہذا حاصلِ معائنہ "nil finding"-

یہ شعر بطور خاص پسند آیا :

بسکہ صحرائے زندگی میں منیبؔ
ریت ہے، میں ہوں، اونٹنی ہے، دھوپ


ایک مشوره البتہ دوں گا -آپ کی آواز ویسے ہی اچھی ہے ' سنگیت کی کیا ضرورت -

یاسر
 

منیب الف

محفلین
ایک مشوره البتہ دوں گا -آپ کی آواز ویسے ہی اچھی ہے ' سنگیت کی کیا ضرورت -
میں بھی ایک مشورہ آپ کو دوں گا۔
تبصرے آپ اچھے کرتے ہیں اور ہر تبصرے کے ساتھ آپ کی آئی ڈی بھی نظر آتی ہے،
پھر ہر بار آخر میں
لکھنے کی کیا ضرورت ;)
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے لیکن دو باتیں تنقیدی طور پر
روٹھنی قافیہ غلط ہے
اور
آخری شعر میں 'ہے' کے بغیر 'دھوپ' پسند نہیں آیا
 

منیب الف

محفلین
اچھی غزل ہے لیکن دو باتیں تنقیدی طور پر
روٹھنی قافیہ غلط ہے
اور
آخری شعر میں 'ہے' کے بغیر 'دھوپ' پسند نہیں آیا
بہت شکریہ، استاد محترم!
مفید تنقید آپ نے فرمائی۔
آخری دو شعر کچھ مجبوراً ہی لکھے ہیں کہ پانچ شعر ہو جائیں :)
 
Top