لوگ لغزش تو خود ہی کریں گے - عائشہ انمول

کاشفی

محفلین
غزل
(عائشہ انمول - کراچی پاکستان)

لوگ لغزش تو خود ہی کریں گے
پھر بھی الزام قسمت کو دیں گے

آپ کس کس کی پروا کریں گے؟
لوگ تو بولتے ہی رہیں گے

زندگی! "تو یہاں سے چلی جا
یاں تجھے لوگ جینے نہ دیں گے!

لاکھ سمجھے بُرا ہم کو دنیا
ہم بھلے ہیں، بھلا ہی کریں گے

تھک گئے ہیں مناتے مناتے
دیکھیے! اب تو ہم رو پڑیں گے

سوچتی ہوں کہ رستہ کٹھن ہے
وہ مرے ساتھ کب تک چلیں گے؟

زندگی! اب تو ہم جارہے ہیں!
تجھ سے فرصت میں آکر ملیں گے!

ہم منالیں گے اپنے خدا کو
رات دن اُس کو سجدے کریں گے!

دیکھنا! یہ غزل سن کے انمول
تیرے ناقد بھی عش عش کریں گے
 

مغزل

محفلین
شکریہ کاشفی بھیا، گو کہ اس غزل پر خاصی بات ہوسکتی ہے ، مگر جانے دیجے ، یہ محفل اور کچھ ارکان اس کے متحمل نہیں‌ہوسکتےسو اسلاف کی روش اختیار کرتے ہوئے ، بہت بہت شکریہ ، لاجواب اور عمدہ غزل ہے ۔
 

عین عین

لائبریرین
دیکھنا! یہ غزل سن کے انمول
تیرے ناقد بھی عش عش کریں گے

غزل سن کے تو شاید عش عش کر اٹھتے ۔۔۔۔۔۔۔ پڑھ کے ۔۔۔۔:confused:
 
Top