عبد الرحمٰن
محفلین
لُطف سو گواری میں
غم کی آبیاری میں
ہم ملے محّبت کی
پہلی برف باری میں
گھر سے کون نکلے گا
اِتنی سنگ باری میں
اِک سکون شامل ہے
دل کی بے قراری میں
عُمر ساری گُزری ہے
کِتنی سو گواری میں
اِک فریب لگتا ہے
اس کی اِنکساری میں
اِتنی سنگ باری میں
اِک سکون شامل ہے
دل کی بے قراری میں
عُمر ساری گُزری ہے
کِتنی سو گواری میں
اِک فریب لگتا ہے
اس کی اِنکساری میں