اظہرالحق
محفلین
“لٹل موسک آن دی پریری“ یہ ہے کنیڈا کے ٹی وی کا ایک نیا سِٹ کام ، جو ایک قصبے پریری میں نئی نئی کھولی گئی مسجد اور اس کے مختلف کرداروں کے درمیان ہونے والے دلچسپ واقعات پر مشتمل ہے ، اس قصبے میں مسلمان آبادی بڑھ رہی ہے ، اور وہاں کے ایک مسلمان آرکیٹیکٹ نے اپنی کمپنی میں ہی ایک چرچ کو کرائے پر حاصل کیا ہے ، اور وہاں پر نماز پڑھانے کا اہتمام کیا ہے ، جب آبادی زیادہ ہوئی مسلمانوں کی تو اس جگہ کو مستقل مسجد کی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا اور ساتھ ہے ایک امام کو بھی اپائنٹ کیا گیا ، بس یہیں سے بہت ساری دلچسپ سچویشن بنتی چلی جاتیں ہیں ، سٹ کام کی پہلی قسط میں کرداروں کا تعارف کروایا گیا ہے ، خاصکر اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نان مسلم کمیونٹی اپنے درمیان مسلمانوں کو عبادت کرتا دیکھ کر انہیں کیسے دھشت گرد سمجھتی ہے ، مرکزی کرداروں میں یاسر جو ایک لبنانی نژاد کنیڈین ہے اور اسکی کنورٹڈ بیوی سارہ اور اسکی بیٹی جو اسکارف لیتی ہے ایک معتدل مسلم فیملی ہے ، جبکہ بابر جو پاکستانی ہے اور فاطمہ جو افریقن ہے اور ایک کافی ہاؤس چلاتی ہے انہیں کنزرویٹو مسلم دکھایا گیا ہے ، اور امام عمار جسے زیب شیخ نے بہت عمدہ نبھایا ہے ایک پاکستانی نژاد ہے اور اسلامی تعلیم سے آراستہ ہے مگر داڑھی نہیں رکھی ہوئی ، انکے علاوہ ایک ریڈیو اناؤنسر جو صبح کا پروگرام ویک اپ پیپلز کرتا ہے اور ایسی باتیں کرتا ہے جس سے کمیونٹی میں مسلمانوں کے خلاف اچھا خاصا مخمصہ جاگتا ہے اور سارے مسلمان ملکر اسے دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسی کوشش میں دلچسپ سچویشن بنتی چلی جاتیں ہیں ، اسکے علاوہ علاقے کی مئیر کا کردار بھی دلچسپ ہے جو ایک سیکولر ہے اور اس کمیونٹی میں اپنا ووٹ بینک بنانے کے چکر میں ہے ، پہلی قسط میں مسلمانوں کے آپ میں میل جول کو بتایا گیا ہے اور خاصکر چاند دیکھنے کو بھی دلچسپ پیرائے میں دکھایا گیا ہے ، جبکہ دوسری قسط میں عورتوں اور مردوں کی صفوں کے درمیان ایک پردہ حائل کرنے کے قصے کو لیکر اسلام میں عورتوں کا مقام دکھایا گیا ہے ہے ، جو بہت ہی اچھا ہے ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام عورتوں سے اچھا سلوک کرنےکی تلقین کرتا ہے جبکہ تیسری قسط میں مسلمان مسجد میں مسلمانوں سے اور اسلام سے تعارف حاصل کرنے کے لئے عوامی رابط کرتے ہیں اور مسجد کو ہر ایک کے لئے کھول دیتے ہیں اور وہ ایک حادثے کی وجہ سے نئی سچویش پیدا ہو جاتی ہے جسے وہ اپنی مسجد کا نائن الیون کہتے ہیں جو بہت ہی دلچسپ اور دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔۔۔۔
عام طور پر مغرب میں مسلمانوں کا جو امیج بنا ہے اس کو ایک اچھا دکھانے کے لئے اس سٹ کام کا بہت ہی بڑا حصہ ہو سکتا ہے ، اس سے پہلے ، ایک فلم فائنڈگ ہیومر ان مسلم ورلڈ بن چکی ہے مگر وہ رائٹر اور ڈائرئکٹر کی کمزوری کو وجہ سے کامیاب نہ ہو سکی ، مگر یہ سٹ کام ایک مسلم خاتون “زرقہ“ کا آئڈیا ہے اور اسے بہت ہی پزیرائی بھی مل رہی ہے ، امید ہے امریکا کے رہنے والے اسے دیکھ رہے ہوں گے اور پاکستانی دوستوں کے لئے بہت جلد مارکیٹ میں دستیاب ہو گا یہ سٹ کام ۔ ۔ مزید تفصیلات اور اسکی کچھ جھلکیاں دیکھنے کے لئے اس لنک پر جائیں ، امید ہے آپ کو کچھ ایسے مسلم فنکاروں سے تعارف بھی حاصل ہو گا جنہوں نے ہالی وڈ میں کافی اچھا کام کیا ہے ، مگر ہم لوگ شاید بالی وڈ کی چمک دھمک میں ایسے لوگوں کو اگنور ہی کر دیتے ہیں ۔ ۔
http://www.cbc.ca/littlemosque/
یہ سٹ کام ہر بدھ کو پرائیم ٹائم یعنی رات آٹھ بجے پیش کیا جاتا ہے ، اسلئے اسکے ناظرین بہت ہیں اور دنیا بھر سے اسکو پزیرائی مل رہی ہے ۔ ۔ ۔ اگر اسے کھلے دل و دماغ اور یہ ذھن میں رکھ کر دیکھنا چاہیے کہ یہ مغربی دنیا میں فلمایا گیا ہے اور اس معاشرے کی دلچسپیوں کا بھی خیال رکھا گیا ہے ۔ ۔ تا کہ یہ سٹ کام صرف مسلمان کمیونٹی کے لئے نہ ہو ۔۔۔ بلکہ اسے عام پبلک بھی شوق سے دیکھے ۔ ۔ ۔
عام طور پر مغرب میں مسلمانوں کا جو امیج بنا ہے اس کو ایک اچھا دکھانے کے لئے اس سٹ کام کا بہت ہی بڑا حصہ ہو سکتا ہے ، اس سے پہلے ، ایک فلم فائنڈگ ہیومر ان مسلم ورلڈ بن چکی ہے مگر وہ رائٹر اور ڈائرئکٹر کی کمزوری کو وجہ سے کامیاب نہ ہو سکی ، مگر یہ سٹ کام ایک مسلم خاتون “زرقہ“ کا آئڈیا ہے اور اسے بہت ہی پزیرائی بھی مل رہی ہے ، امید ہے امریکا کے رہنے والے اسے دیکھ رہے ہوں گے اور پاکستانی دوستوں کے لئے بہت جلد مارکیٹ میں دستیاب ہو گا یہ سٹ کام ۔ ۔ مزید تفصیلات اور اسکی کچھ جھلکیاں دیکھنے کے لئے اس لنک پر جائیں ، امید ہے آپ کو کچھ ایسے مسلم فنکاروں سے تعارف بھی حاصل ہو گا جنہوں نے ہالی وڈ میں کافی اچھا کام کیا ہے ، مگر ہم لوگ شاید بالی وڈ کی چمک دھمک میں ایسے لوگوں کو اگنور ہی کر دیتے ہیں ۔ ۔
http://www.cbc.ca/littlemosque/
یہ سٹ کام ہر بدھ کو پرائیم ٹائم یعنی رات آٹھ بجے پیش کیا جاتا ہے ، اسلئے اسکے ناظرین بہت ہیں اور دنیا بھر سے اسکو پزیرائی مل رہی ہے ۔ ۔ ۔ اگر اسے کھلے دل و دماغ اور یہ ذھن میں رکھ کر دیکھنا چاہیے کہ یہ مغربی دنیا میں فلمایا گیا ہے اور اس معاشرے کی دلچسپیوں کا بھی خیال رکھا گیا ہے ۔ ۔ تا کہ یہ سٹ کام صرف مسلمان کمیونٹی کے لئے نہ ہو ۔۔۔ بلکہ اسے عام پبلک بھی شوق سے دیکھے ۔ ۔ ۔