شہروں کے شہر لٹ گئے
تم ہم خاموش رہے
ہمارے ایمان لٹ گئے
تم ہم خاموش رہے
ہماری عزتیں نیلام ہوئیں
تم ہم خاموش رہے
ہمارے نظام خراب ہوئے
تم ہم خاموش رہے
جو ملی تھی ایک نعمت وطن
جو ملی تھی آزادی دھرم
وہ سب لٹتے گئے امراء کے ہاتھوں
وطن عزیز لٹتا رہا
حکام کے ہاتھوں
تم ہم دیکھتے رہے مگر
تم ہم خاموش رہے
جو ہماری ماؤں بہنوں کو
سر بازار رسوا کیا گیا
جو کوٹ کچہریوں میں
انصاف بکتا رہا
تم ہم دیکھتے رہے مگر
تم ہم خاموش رہے
اب لٹ جانے کو رہا ہی کیا ہے
جو اگر کسی قوم کی لٹ گئی ہو
قوت ایمانی بھی
جذبہ انقلابی بھی
ایقان و محنت بھی
انصاف و ترازو بھی
خود اعتمادی بھی
خود شناسی بھی
محبت بھی
مساوات بھی
احساس جرم بھی
اور فکر یزداں بھی
تو رہ کیا جاتا ہے؟
تو رہ کیا جاتا ہے لٹ جانے کو
لٹ جانے دو
لٹ جانے دو اب سبھی کچھ کہ
شائد سب لٹ جانے کے بعد
زمانے میں اپنی پستی کا خیال آئے
جو حد زوال کو چھو لو
تو شائد کوئی انقلاب آئے
کوئی مسیحا آئے اس بستی میں
شائد لٹ جانے کے بعد ہی
اس تاریک خطے پر
کوئی نور خورشید آئے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یوں تو کہا جاتا ہے کہ ایک چپ میں سو سکھ ہوتے ہیں۔ مگر جن مواقع پر بولنا ضروری ہو، وہاں خاموشی اختیار کر لینا نسلوں کے لئے تباہی لے کر آتا ہے۔
بہت خوب اظہار کیا ہے آپ نے اپنے خیالات کا۔
دعا ہے کہ اس تاریک خطے پر
کوئی نور خورشید آئے

آمین
 
آخری تدوین:
یوں تو کہا جاتا ہے کہ ایک چپ میں سو سکھ ہوتے ہیں۔ مگر جن مواقع پر بولنا ضروری ہو، وہاں خاموشی اختیار کر لینا نسلوں کے لئے تباہی لے کر آتا ہے۔
بہت خوب اظیار کیا ہے آپ نے اپنے خیالات کا۔
دعا ہے کہ اس تاریک خطے پر
کوئی نور خورشید آئے

آمین
بہت شکریہ
 
Top