میں آج ایک نیا موضوع شروع کرنے کی جسارت کر رہا ہوں پتہ نہیں آپکی دلچسپی حاصل کر سکے یا کہ نہیں لیکن یہ ایک اجتماعی مسئلہ ہے اسلیئے ہمیں اس پر بڑھ چڑھ کر بحث کرنی چاہیئے۔
جیسا کہ آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ پچھلے نتائج کی طرح اس دفعہ بھی پورے ملک میں مجموعی طور پر لڑکیاں تعلیمی نتائج میں آگے رہی ہیں اس کی کیا وجہ ہے آپ لوگ اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں اس اہم قومی مسئلے پر آپ کھل کر رائے دیں تا کہ حقیقی وجہ اور اسکا حل عوام الناس کے سامنے لایا جاسکے اور قوم کی خدمت کے ساتھ ساتھ ملک میں گرتے ہوئے تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کے کوئی راہ نکل سکے۔
السلام علیکم
اگر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ لڑکیوں کا نتائج میں لڑکوں سے آگے رہنا تعلیمی معیار پر منفی انداز میں اثر انداز ہو رہا ہے تو میں یہ پوائنٹ سمجھنے سے قاصر ہوں۔ گرتے تعلیمی معیار کی بہت سی اور وجوہات ہیں ۔۔جن کا تعلق ملک کے سیاسی، معاشی اور معاشرتی حالات سے ہے۔ دوسری بات یہ کہ تعلیمی معیار کی بات کرتے ہوئے ہم ہم لڑکوں اور لڑکیوں کی کارکردگی کا ضمنی جائزہ تو لے سکتے ہیں لیکن دونوں میں سے کسی ایک کی کارکردگی کو تعلیمی معیار کی کو پرکھنے کی بنیاد نہیں بنا سکتے۔ مزید برآں نتائج میں مجموعی 'کامیابی' اور 'ناکامی' کی شرح تعلیمی معیار کو جج کرتی ہے ۔۔۔کسی ایک گروپ کی نہیں۔
دیکھیں ہمارے ملک اعلا تعلیم یا فتہ خواتین کی ایک بڑی تعداد بطورِ ہاؤس وائیوز خدمات انجام دے رہی ہے، ماں باپ ( زیادہ تر) اپنی بچیوں کو صرف اسلیئے اعلا تعلیم دلواتے ہیں کہ انکا رشتہ اچھی جگہ ہو اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہماری بیٹی نے کونسا نوکری کرنی ہے، اسطرح جب ایک اعلا تعلیم یافتہ خاتون صرف امورِ خانہ داری تک محدود ہو کر رھ جائے تو اسکی تعلیم کسی بامقصد ترقی کے کام نہیں آسکتی اور اگر وہی تعلیم کسی مرد نے حاصل کی ہوتی تو کسی نہ کسی طور سے ملک اور قوم کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی تھی،
میرے خیال میں قومی المیہ ہے کہ ساٹھ سالوں میں ہم تعلیمی میدان میں خاطرخواہ ترقی نہیں کر سکے۔ شعبہء تعلیم جو کہ حکومت کی پہلی ترجیحات میں سے ہوتا ہے اس کو نظر انداز کیا جاتا رہا اور اب بھی پاکستان گنتی کے ان چند ممالک میں سے ہے جن کے سالانہ بجٹ میں تعلیم پر 4 فیصد سے بھی کم خرچ کیا جاتا ہے۔۔چنانچہ المیہ یہ ہوا کہ بنیادی تعلیمی سہولیات کے فقدان اور غیر حقیقی منصوبہ بندی کی وجہ سے ہماری مجموعی شرحِ خواندگی بہت کم ہے۔۔ اب اس لڑکوں اور لڑکیوں کی تخصیص کی جائے تو اعداد و شمار بتاتے ہیں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی بہت کم تعداد سکول جاتی ہے۔۔وجوہات کچھ بھی رہی ہوں لیکن لڑکوں کو لڑکیوں کی نسبت زیادہ مواقع ملتے ہیں۔۔ایسے میں جو لڑکیاں تعلیمی میدان میں کامیابی حاصل کرتی ہیں اگر ان پر بھی قدغن لگادی جائے کہ کیونکہ لڑکے تعلیم میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کر رہے تو اس کی وجہ لڑکیوں کا آگے ہونا ہے تو یہ بچگانہ طرزِ عمل ہو گا۔۔۔ لڑکے اگر ناکام ہو رہے ہیں تو اس کی وجہ ان کی نااہلی تو ہو سکتی ہے ،لڑکیوں کی کامیابی نہیں۔۔۔ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ اگر لڑکیوں کو اس لیے پڑھنے نہ دیا جائے کہ انہوں نے گھر ہی چلانا ہے تو لڑکے تعلیمی میدان میں منزل پر منزل طے کرتے جائیں گے۔۔۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ اگر لڑکیاں میدان میں نہ ہوں تو تمام ٹاپ کرنے والے لڑکے ہی ہوں گے۔۔۔چاہے حاصل کردہ نمبروں کی فیصد شرح کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔
ایک اور بات یہ کہ کم از کم میں نے والدین کو صرف اس نقطہء نظر کے مطابق بیٹیوں کو پڑھاتے نہیں دیکھا کہ ان کا رشتہ اچھی جگہ پر ہو۔۔۔اور بالفرض ایسا ہے بھی تو اس میں حرج نہیں بلکہ دوراندیشی ہے کہ کم آمدن والے گھرانوں میں دونوں فریقین مل کر گھر کا بوجھ اٹھا لیتے ہیں یا اگر خدانخواستہ زندگی میں کوئی سہارا نہ بچے تو لڑکی خود اپنا سہارا بن سکے۔۔تو کیا یہ ایک غلط سوچ ہے؟؟؟
رہی بات یہ کہ لڑکی نے گھر ہی سنبھالنا ہوتا ہے اور یوں اس کی تعلیم ضائع ہو جاتی ہے اور اس کی جگہ کوئی مرد تعلیم حاصل کر لیتا تو معاشرے میں مفید کردار ادا کر رہا ہوتا۔۔تو جیسا کہ آپ یہ بھی کہا کہ 'اچھے رشتے' کے لیے تعلیم ضروری ہے۔۔۔ تو جب لڑکیاں تعلیم حاصل ہی نہیں کریں گی یا کم تعلیم یافتہ ہوں گی تو شادی کیسے ہوگی اور شادی ہو گی تو گھر سنبھالیں گی ناں
خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا۔۔۔مرد اور عورت دونوں معاشرے کی اکائی ہیں۔۔اور معاشروں میں ترقی تب ممکن ہوتی ہے جب افراد باشعور ہوں بلا تخصیصِ جنس۔۔۔ اگر مرد کو گھر چلانا ہے تو عورت کو خاندان پروان چڑھانا ہے۔۔ایک پڑھی لکھی عورت گھر میں رہ کر بھی معاشرے کی ترقی میں کردار یوں ادا کرتی ہے کہ اس کی تربیت بچوں کو مہذب اور ذمہ دار افراد میں ڈھالتی ہے۔۔
مجھے آپ کی اس بات سے شدید اختلاف ہے کہ
ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون صرف امورِ خانہ داری تک محدود ہو کر رھ جائے تو اسکی تعلیم کسی بامقصد ترقی کے کام نہیں آسکتی اور اگر وہی تعلیم کسی مرد نے حاصل کی ہوتی تو کسی نہ کسی طور سے ملک اور قوم کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی تھی، ا تعلیم صرف ڈگری لینے اور اس کی بنیاد پر حصولِ معاش کا ہی نام نہیں بلکہ شعور اور آگہی کا نام ہے اور انسان کے باشعور ہونے کے لیے اس کا مرد ہونا قطعاً ضروری نہیں۔۔۔اسلام میں بھی تعلیم حاصل کرنا مرد و عورت دونوں کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔۔۔ تعلیم یافتہ خواتین چاہے امورِ خانہ داری میں مصروف رہیں تو بھی اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرتی ہیں ( جیسے نبیل نے کہا ) اور اگر گھر سے باہر عملی زندگی میں بھی سرگرمِ عمل ہو تو بھی ملک و قوم کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں ( جیسے وارث نے لکھا) ۔۔۔
میں گزارش کر چکا ہوں کہ میں لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف نہیں ہوں، لیکن کیا لڑکوں کی تعلیم زیادہ ضروری نہیں، ہمارے معاشرے کا اگر ہم جائزہ لیں تو کتنے ایسے کرمنلز روز پکڑے جاتے ہیں جنکی مائیں اعلا تعلیم یافتہ ہوتی ہیں، لیکن وہ طرح طرح کے جرائم کا شکار ہیں، کیا بہت پڑھی لکھی خواتین جو امورِ خانہ داری بہت احسن طریقے سے چلا رہی ہیں انکے بچے منشیات اور جرائم جیسی قبیح لعنتوں کا شکار نہیں۔
میرا مطلب یہ ہیکہ عورتوں کی تعلیم گھر کے ماحول پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے اور اولاد کی تربیت پر بھی لیکن لڑکوں کی بہتر تعلیم ( معیاری ) ملکی اور قومی حالات پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، جب لڑکا اچھا انجنیئر، اچھا سائنسدان، اچھا ماہرِ تعلیم بنے گا تب ہی اچھی قوم اور ترقی یافتہ قوم وجود میں آئے گی، آپ اس چیز کو اس تناظر میں سوچ کر دیکھیں، میں معذرت کے ساتھ ایک عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری قوم کا یہی المیہ ہیکہ ہم بحث در بحث میں الجھ جاتے ہیں، کسی بات کے ثمرات کی طرف نہیں جاتے اور نہ ہی اس بات کو سوچنے کی زحمت گوارہ کرتے ہیں ہمارے زیادہ تر لیڈران اور اکثر محققان کا بھی یہی المیہ ہے، دوسرے کی باتوں میں غلطیاں نکالنا اور عمل کو بالئے طاق رکھ دینا، میں نے یہ تھریڈ صرف اسلیئے شروع کی تھی تا کہ ہم لوگ اس پر مثبت بحث اور رائے دے سکیں اور یہ بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے۔ اگر میں نے اپنی پوسٹ میں کوئی ایسی بات کہہ دی ہے جس سے کسی دوست کو کوئی تکلیف پہنچی ہے تو میں تہہ دل سے معذرت کا خواستگار ہوں۔ شکریہ۔
جرم سے بچنے یا صراطِ مستقیم پر چلنے کے لیے صرف ماں کی تربیت ہی کافی نہیں۔۔معاشرے کی اقدار و روایات اور مجموعی صورتِ حال اس سلسلے میں زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔ کیا جب خواتین تعلیمی میدان میں پیچھے تھیں تو معاشرے میں ایسے جرائم نہیں ہوتے تھے؟؟؟ میں تنقید برائے تنقید نہیں کر رہی لیکن مجھے بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ اچھی اور ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے صرف مرد کا تعلیم یافتہ ہونا ہی کیوں ضروری ہے ؟؟ یہ کہنا کہ
لڑکوں کی بہتر تعلیم ( معیاری ) ملکی اور قومی حالات پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، جب لڑکا اچھا انجنیئر، اچھا سائنسدان، اچھا ماہرِ تعلیم بنے گا تب ہی اچھی قوم اور ترقی یافتہ قوم وجود میں آئے گی، تب درست ہوتا جب لڑکیاں لڑکوں کی سیٹس پر قبضہ کرتیں۔۔ جہاں تک میرا علم بتاتا ہے پاکستان میں تعلیمی اداروں میں کہیں بھی لڑکیوں کے لیے علیحدہ کوٹہ مقرر نہیں ہے۔۔لڑکوں کے پیچھے رہنے کی وجہ لڑکیوں کا نتائج میں بازی لے جانے کو قرار دینا اس صورت میں منطقی بنتا ہے جب لڑکیاں میرٹ کی بجائے خصوصی کوٹے پر تعلیم کے میدان میں داخل ہوتی ہوں۔ اب اسے لڑکوں کی نااہلی اور عدم دلچسپی کہہ لیں یا لڑکیوں کی محنت کہ وہ آگے نکل جاتی ہیں۔۔
قصہ مختصر یہ کہ یہ بات واقعی افسوسناک ہے کہ لڑکوں کی تعلیم میں دلچسپی اور retention rate بہت کم ہے ۔۔اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن کم از کم لڑکیوں کی کامیابی کو اس کا ذمہ دار کسی صورت نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔