باذوق صاحب، آپ نے ایک دعویٰ کیا ہے:
آپ کہتی ہیں کہ ۔۔۔
ہمارے پاس اردو میں صحاح ستہ ڈیجییٹل شکل میں موجود نہیں ہیں
چلیے نہیں ہیں ۔۔۔ لیکن صحیح مسلم کی متذکرہ حدیث صرف اردو محفل پر ہی نہیں بلکہ محفل کی وکی پر بھی ہے ۔ اور اس کو کسی دوسرے نے نہیں بلکہ خود آپ نے پبلش کیا ہے ۔ چلئے کوئی بات نہیں کہ ممکن ہے آپ فراموش کر گئی ہوں ۔
مگر ایک بار پھر معذرت ۔۔۔ مجھے اس اردو ترجمہ پر اعتماد نہیں ہے ! لہذا میں نے یہاں اس دھاگے میں اس حدیث کا وکی والا لنک دینا مناسب نہیں سمجھا
اچھا مجھے یاد آیا آپ اُس "مختصر صحیح مسلم" کی بات کر رہے ہیں جسے ہم لوگوں نے انپیج فائلز سے تبدیل کیا تھا۔
باذوق صاحب،
آپ کو اس ترجمے پر اعتماد کیوں نہیں؟؟؟؟؟ جبکہ "مختصر صحیح مسلم" کی یہ کتاب آپ کے پسندیدی ویب سائیٹ "قران و سنہ ڈاٹ کام" کی ہی پیشکش ہے؟ کیا اس کے پیچھے کچھ اور وجہ کارفرما ہے؟
اچھا اگر آپ کو اس "مختصر صحیح مسلم" کا ترجمہ پسند نہیں، تو یقینا آپ کے پاس "مکمل صحیح مسلم" اردو میں موجود ہو گی۔ آپ اُس کو سکین کر کے کیوں نہیں پیش کر دیتے؟
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
آپ نے مزید تحریر کیا ہے:
یہ معاملہ نکاح میں ولی کی بحث پر مشتمل تھا ۔۔۔۔ لیکن آپ نے متعہ والی حدیث quote کی ۔ ہماری اس موضوع پر بحث ہی نہیں ہے کہ متعہ حرام ہے ، جائز ہے یا حلال ہے ۔۔۔ یہ ایک بالکل الگ معاملہ ہے ۔ نکاح اور متعہ دو بالکل مختلف معاملات ہیں جن پر بوجوہ میں یہاں بحث کرنا نہیں چاہتا ۔
بخدا، پوری محفل اس بات کی گواہ ہے کہ میں نے متعہ کے حرام یا حلال ہونے کی کوئی بحث سرے سے ہی نہیں چھیڑی۔ بلکہ میں نے جو حدیث پیش کی ہے، وہ تو بذاتِ خود متعہ کو حرام کہہ رہی ہے۔ میں نے تو اس حدیث سے صرف اور صرف ولی کا مسئلہ بیان کیا تھا۔ میں اپنے الفاظ پھر نقل کرتی ہوں:
۔ یہ عقد اگرچہ کہ "عقدِ متعہ" تھا، مگر اسکا اطلاق یقینی طور پر "عقد دائمہ (یعنی نکاح)" پر بھی ہوتا ہے۔۔۔۔۔ یعنی کیا یہ ممکن ہے کہ رسول (ص) عورتوں کو اجازت دے دیں کہ بغیر ولی کے وقتی نکاح تو کرتی رہیں، مگر جب دائمی نکاح کی بات آئے تو وہ بغیر ولی کے نہ ہو سکے؟؟؟
بخدا، آپ کو قسم ہے کہ میرے الفاظ دکھائیں جہاں میں نے متعہ کو حلال کرنے کی بحث یہاں چھیڑی ہو۔
اور اگر یہ الفاظ نہ دکھا سکیں، تو پھر مجھ پر الزام لگانا بند فرمائیں کہ میں متعہ کو حلال ثابت کر رہی تھی۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
اور آپ مزید تحریر فرماتے ہیں:
امام مسلم رحمہ اللہ اس حدیث کو جس باب کے تحت بیان کر رہے ہیں وہ سب کو معلوم ہے اور اس پر امام نووی نے کوئی ’اجتہادی فیصلہ‘ نہیں دیا ہے ۔
اجتہاد تو تب کی جاتا ہے کہ جب کسی معاملہ کو اختیار کرنا ہو اور اس کی حلت و حرمت کے متعلق قرآن و سنت خاموش نظر آئیں ۔
آپکی پوری تحریر میں صرف ایک یہ حصہ ہے جسے واقعی میری تحریر کا جواب کہا جا سکتا ہے (ورنہ باقی تو آپ بے پر کی اڑاتے رہے ہیں)۔
ادھر بھی آپ اصل موضوع کو چھوڑ کر اجتہاد کی لفاظی کے پیچھے پناہ لے رہے ہیں، حالانکہ یہ حدیث بذاتِ خود یہ ثابت کر رہی ہے کہ سن 8 ہجری (فتح مکہ کے بعد تک، یعنی رسول (ص) کی وفات سے ڈیڑھ سال قبل تک) صحابیات بغیر ولی کے خود اپنے متعلق فیصلہ کر رہی ہیں، اور اس کے ضمن میں میرا سوال یہی تھا کہ:
یہ عقد اگرچہ کہ "عقدِ متعہ" تھا، مگر اسکا اطلاق یقینی طور پر "عقد دائمہ (یعنی نکاح)" پر بھی ہوتا ہے۔۔۔۔۔ یعنی کیا یہ ممکن ہے کہ رسول (ص) عورتوں کو اجازت دے دیں کہ بغیر ولی کے وقتی نکاح تو کرتی رہیں، مگر جب دائمی نکاح کی بات آئے تو وہ بغیر ولی کے نہ ہو سکے؟؟؟
دیکھئے، اللہ تعالیٰ نے سورہ نساء میں کھل کر نکاح کی شرائط بیان کیں، مگر ان میں کہیں بھی عورت کے لیے ولی کی شرط کا ذکر نہیں۔
اور یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ سورہ نساء مدینہ کے بالکل ابتدائی سالوں میں نازل ہوئی، مگر اسکے باوجود اوپر بیان کردہ حدیث سے ثابت ہو رہا ہے کہ صحابیات سن 8 ہجری میں بغیر ولی کے خود اپنے متعلق فیصلہ کر رہی ہیں۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
آگے آپ تحریر فرماتے ہیں:
صحیح مسلم میں کچھ احادیث متعہ کے متعلق کہتی ہیں کہ اب یہ قیامت تک کے لیے حرام ہے اور یہ روایت صحیح مسلم میں خود حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے ۔ (اردو محفل وکی پر چیک کر لیں)۔ تو جو چیز خود احادیث سے حرام قرار پائے ۔۔۔ اس کے متعلق ’اجتہاد‘ کا شور مچانا لایعنی امر ہے ۔
مجھے پہلے ہی لگ رہا تھا کہ آپ اصل موضوع پر جواب دینے کی بجائے موضوع کو الگ ہی رنگ دینے کی کوشش کریں گے اور مجھے خارجی بحث میں پھنسانا چاہیں گے۔ ہمیں یہاں متعہ کے حلال حرام ہونے کا مسئلہ نہیں درپیش جو آپ بار بار اس اصل موضوع کو چھوڑ کر اس طرف بھاگ رہے ہیں۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
آگے آپ تحریر فرماتے ہیں:
مانا کہ فقہی مباحث کھڑے کرنا اور آخر میں کسی نتیجے پر پہنچ کر فتویٰ دینا ۔۔۔ یہ ہمارا کام نہیں ۔
لیکن ۔۔۔ سوال یہ ہے کہ پھر ہم یہ سب کام کیوں کر رہے ہیں ؟ مثلاََ یہی کہ قرآن کے مختلف اردو تراجم ، احادیث کے زخیرے اور دیگر اسلامی مواد کی آنلائن دستیابی کے لیے انفرادی و اجتماعی کوششیں ۔۔۔ کیا یہ علم کی صرف اشاعت کا معاملہ ہے یا علم سیکھنے اور عمل کرنے کی طرف ’دعوت‘ بھی ؟
کیا ’دعوت‘ ایسی بھی ہوتی ہے کہ ہم ایک حدیث کمپوز کر کے ایک جگہ رکھ دیں اور جب کوئی دوسرا اس کو پڑھ کر کچھ دریافت کرنا چاہے تو سب مل کر شور مچانا شروع کر دیں کہ ۔۔۔ آپ کا سوال کرنا اور ہمارا مباحث میں الجھنا وقت کا زیاں ہے !
کیا یہ آپکی عادت ہے کہ ہر چیز کو غلط رنگ دے دیا جائے یا پھر آپ جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں؟
ہم پہلے سے عرض کر رہے ہیں کہ ہم کسی چیز کے متعلق اُسی وقت انصاف کے ساتھ فیصلہ کر سکتے ہیں جب ہمیں یقین ہو جائے کہ ہم نے اس کے متعلق تمام شواہد اور ثبوت اکھٹے کر لیے ہیں۔
چونکہ اس محفل میں ہم میں سے کوئی بھی عالم نہیں اور اس لیے یقین سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اس مسئلہ کے متعلق تمام ثبوت اکھٹے نہیں ہوئے ہیں، تو خود بتائیے کہ ہم کسی مسئلے کے متعلق کیسے انصاف سے فیصلہ صادر کر سکتے ہیں۔
یہاں صورتحال کچھ یوں ہے کہ آپ تو اپنے دلائل لے کر آ گئے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ بس آپ کی بات کو قبول کر لیا جائے اور مخالف فریق (جو یہاں غیر حاضر ہے، یعنی وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ) اُس کے دلائل نہ سنیں جائیں۔ نہ صرف یہ کہ آپ نے فریق مخالف کے دلائل ادھر پیش نہیں ہونے دیے، بلکہ بالکل شروع سے آپ سپریم کورٹ پر لعن طعن کر رہے ہیں۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
آگے آپ تحریر فرماتے ہیں:
یہ تو اسی مخصوص جماعت کا منشور ہو گیا جو مساجد میں ایک خاص کتاب کا درس دیتی ہے اور ہم اس پر کچھ پوچھنے جائیں تو زور زبردستی سے دھمکا کر خاموش کرا دیا جاتا ہے ۔
مجھے نہیں لگتا کہ کسی نے اس محفل میں آپکو ڈرایا یا دھمکا کر خاموش کرایا ہے، بلکہ آپکو پوری آزادی کے ساتھ اپنے دلائل پیش کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔ اور اگر اب بھی کوئی دلیل رہ گئی ہو تو اُس کا بھی شوق پورا فرما لیجئے۔
لیکن کیا ہمیں اپنی رائے پیش کرنے کا حق نہیں کہ یہاں ایک فریق (یعنی سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت) اپنے دفاع کے لیے موجود نہیں، لہذا بہتر ہو گا کہ اُن کے دلائل آنے پر ہی کوئی فیصلہ کیا جائے۔۔۔۔۔۔ تو کیا یہ رائے دینا آپکو ڈرانے اور دھمکا کر خاموش کرا دینا ہے؟؟؟
[اور باذوق صاحب، پتا نہیں آپ کس منہ سے یہ اعتراضات فرما رہے ہیں، جبکہ یہ آپ ہی ہیں جو اردو پیجز پر کھل کر ایک فرقے کی پشت پناہی کر رہے ہوتے ہیں اور اپنے نظریات پھیلا رہے ہوتے ہیں اور باقیوں کو برا بھلا، کافر و مشرک بنا رہے ہوتے ہیں، اور کوئی اپنی صفائی پیش کرنا چاہے تو فورا اُسے Banned لسٹ میں ڈال دیتے ہیں۔ اب خود فرمائیے کہ مسجد میں مخصوص جماعت کا منشور، اور ڈرا دھمکا کر چپ کرا دینے کی یہ ادا کس پر صادق آتی ہے؟]
باقی اللہ نگہبان۔
اللہ تعالیٰ آپ سب پر اور محمد و آلِ محمد پر اپنی رحمتیں و برکتیں نازل فرمائے۔ امین۔