لڑکی کے جہیز کا حصہ سانپ کا منکا

باباجی

محفلین
بہت خوب شاہ جی
سپیروں کے متعلق واقعی ایک معلوماتی مضمون
سانپوں سے متعلق کچھ باتیں محض مفروضات پر مبنی ہیں ۔۔ مجھے بھی سانپ رکھنے کا بہت شوق رہ چکا ہے کچھ عرصہ قبل تک ۔۔ اسلیئے کچھ ریسرچ بھی کی ۔۔ پاکستانی سپیرے لوگوں کی دلچسپی کے لیئے زیادہ تر کوبرا ، جونسرا اور وینس نسل کے سانپ رکھتے ہیں ۔۔۔ جس میں کوبرا زہریلا ہوتا ہے اور باقی دونوں نسل کے سانپ بے ضرر ہوتے ہیں ۔۔ اکثر جوگی پاکستان میں پایا جانے والا انتہائی زہریلا سانپ وائپر جسے اردومیں جلیبی سانپ بھی کہا جاتا ہے اپنے پاس رکھتے ہیں ۔۔ سانپ روزانہ خوراک نہیں کھاتا ایک دفعہ کھانے کے بعد 5 سے 7 دن تک کچھ کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔ مجھے سانپوں کے متعلق دیومالائی کہانیوں پر کوئی یقین نہیں ہے ۔۔ بلیک مامبا دنیا کی دوسرا زہریلا ترین سانپ ہے ۔۔ پہلے نمبر کا سانپ "تائپین" ہے جو انڈونیشیا و آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے جس کا زہر بیک وقت 100 سے 120 افراد کو مارنے کے لیئے کافی ہوتا ہے ۔۔ سمندری سانپ خشکی کے سانپوں سے بھی زیادہ زہریلے ہوتےہیں لیکن ان کے کاٹنے کا کوئی واقعہ اب تک منظر عام پر نہیں آیا ۔
 
بہت خوب شاہ جی
سپیروں کے متعلق واقعی ایک معلوماتی مضمون
سانپوں سے متعلق کچھ باتیں محض مفروضات پر مبنی ہیں ۔۔ مجھے بھی سانپ رکھنے کا بہت شوق رہ چکا ہے کچھ عرصہ قبل تک ۔۔ اسلیئے کچھ ریسرچ بھی کی ۔۔ پاکستانی سپیرے لوگوں کی دلچسپی کے لیئے زیادہ تر کوبرا ، جونسرا اور وینس نسل کے سانپ رکھتے ہیں ۔۔۔ جس میں کوبرا زہریلا ہوتا ہے اور باقی دونوں نسل کے سانپ بے ضرر ہوتے ہیں ۔۔ اکثر جوگی پاکستان میں پایا جانے والا انتہائی زہریلا سانپ وائپر جسے اردومیں جلیبی سانپ بھی کہا جاتا ہے اپنے پاس رکھتے ہیں ۔۔ سانپ روزانہ خوراک نہیں کھاتا ایک دفعہ کھانے کے بعد 5 سے 7 دن تک کچھ کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔ مجھے سانپوں کے متعلق دیومالائی کہانیوں پر کوئی یقین نہیں ہے ۔۔ بلیک مامبا دنیا کی دوسرا زہریلا ترین سانپ ہے ۔۔ پہلے نمبر کا سانپ "تائپین" ہے جو انڈونیشیا و آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے جس کا زہر بیک وقت 100 سے 120 افراد کو مارنے کے لیئے کافی ہوتا ہے ۔۔ سمندری سانپ خشکی کے سانپوں سے بھی زیادہ زہریلے ہوتےہیں لیکن ان کے کاٹنے کا کوئی واقعہ اب تک منظر عام پر نہیں آیا ۔
آپ کی معلومات قابل رشک ہیں :)
 
8.jpg
تو سنا دیں ہم تو پنجابی سننے کی عادی ہیں مطلب بھی کچھ کچھ سمجھ جائیں گے :)
قصہ کچھ یوں ہے کہ۔۔۔۔ ایک دفہ کا ذکر ہے جب ہم نوجوان تھے اور کچھ رنگین سے خیالات میں کھوئے کھوئے رہتے تھے۔۔۔اتفاق فونڈری میں جاب کرتے تھے اور روزانہ بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی کرنے کے بعد رات کے نو بجے وہاں سے واپس گھر کو روانہ ہوتے تھے۔ کمپنی کی بس لاہور سٹیشن پر اتار دیتی تھی اور وہاں سے گھر تک تقریباّ 40 منٹ کا راستہ تھا جو ہمیں اپنے رنگین خیالات کی دھن میں مگن رہتے ہوئے پیدل طے کرنا اچھا لگتا تھا۔۔۔چنانچہ ایک دفعہ اسی دھن میں برانڈرتھ روڈ کے ویرانے (دکانیں بند ہونے کے بعد رات کو یہ ایک ویرانہ ہی بن جاتا تھا) سے گذر رہے تھے کہ اچانک کسی اندھیرے گوشے سے ایک عجیب و غریب ہئیت کا جوگی سامنے آ کھڑا ہوا۔۔۔اور اس نے کچھ پیسوں کا تقاضا کیا۔ اتفاق سے جیب میں کچھ پیسے موجود بھی تھے، چنانچہ کچھ پیسے اسے دئے جو شائد اسکی توقع سے زیادہ تھے، اسکے بعد جب ہم چلنے لگے تو اس نے پیچھے سے دوبارہ آواز دی اور قریب آکر اپنے تھیلے میں سے کوئی چیز نکالی جو بعینہ اسی تصویر کی طرح کی چیز تھی جو اوپر پوسٹ کی گئی ہے۔۔۔ اس نے کہا کہ یہ اپنے پاس رکھ لو تمہارے ہت کام آئے گی۔ ہم نے جان چھڑانے کیلئے کہا کہ نہیں اسکی کوئی ضرورت نہیں لیکن وہ اصرار کرنے لگا اور تکرار سے بچنے کیلئے ہم نے وہ چیز لے لی اور اس نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ ایک منتر بھی سنایا کہ یہ پڑھو تمہارا گوہرِ مقصود حاصل ہوگا۔۔۔وہ منتر سن کر بڑی مچکل سے ہنسی ضبط کی۔۔۔آپ بھی سن لیجئے وہ منتر :

لال منجی، کالے پاوے
جتھے کہواں، اوتھے ای آوے
پھولوں کی ہے باس
"فلاں" کا دل میرے پاس
۔۔۔۔قصہ مختصر یہ کہ گھر میں جا کر جب وہ چیز دیکھی جو ڈبیا مین تھی تو بہت کراہت سی محسوس ہوئی اور وہ سب کچھ پھینک دیا۔۔۔لیکن منتر کا ذکر اپنے دوستوں میں کیا تو بہت قہقہے بلند ہوئے اور کافی دن تک جب بھی ہماری ملاقات ہوتی تو لال منجی اور کالے پاوے جیسے خیرمقدمی کلمات سے ایک دوسرے کا سواگت کیا جاتا۔۔۔۔۔
 

جیہ

لائبریرین
8.jpg

قصہ کچھ یوں ہے کہ۔۔۔ ۔ ایک دفہ کا ذکر ہے جب ہم نوجوان تھے اور کچھ رنگین سے خیالات میں کھوئے کھوئے رہتے تھے۔۔۔ اتفاق فونڈری میں جاب کرتے تھے اور روزانہ بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی کرنے کے بعد رات کے نو بجے وہاں سے واپس گھر کو روانہ ہوتے تھے۔ کمپنی کی بس لاہور سٹیشن پر اتار دیتی تھی اور وہاں سے گھر تک تقریباّ 40 منٹ کا راستہ تھا جو ہمیں اپنے رنگین خیالات کی دھن میں مگن رہتے ہوئے پیدل طے کرنا اچھا لگتا تھا۔۔۔ چنانچہ ایک دفعہ اسی دھن میں برانڈرتھ روڈ کے ویرانے (دکانیں بند ہونے کے بعد رات کو یہ ایک ویرانہ ہی بن جاتا تھا) سے گذر رہے تھے کہ اچانک کسی اندھیرے گوشے سے ایک عجیب و غریب ہئیت کا جوگی سامنے آ کھڑا ہوا۔۔۔ اور اس نے کچھ پیسوں کا تقاضا کیا۔ اتفاق سے جیب میں کچھ پیسے موجود بھی تھے، چنانچہ کچھ پیسے اسے دئے جو شائد اسکی توقع سے زیادہ تھے، اسکے بعد جب ہم چلنے لگے تو اس نے پیچھے سے دوبارہ آواز دی اور قریب آکر اپنے تھیلے میں سے کوئی چیز نکالی جو بعینہ اسی تصویر کی طرح کی چیز تھی جو اوپر پوسٹ کی گئی ہے۔۔۔ اس نے کہا کہ یہ اپنے پاس رکھ لو تمہارے ہت کام آئے گی۔ ہم نے جان چھڑانے کیلئے کہا کہ نہیں اسکی کوئی ضرورت نہیں لیکن وہ اصرار کرنے لگا اور تکرار سے بچنے کیلئے ہم نے وہ چیز لے لی اور اس نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ ایک منتر بھی سنایا کہ یہ پڑھو تمہارا گوہرِ مقصود حاصل ہوگا۔۔۔ وہ منتر سن کر بڑی مچکل سے ہنسی ضبط کی۔۔۔ آپ بھی سن لیجئے وہ منتر :

لال منجی، کالے پاوے
جتھے کہواں، اوتھے ای آوے
پھولوں کی ہے باس
"فلاں" کا دل میرے پاس
۔۔۔ ۔قصہ مختصر یہ کہ گھر میں جا کر جب وہ چیز دیکھی جو ڈبیا مین تھی تو بہت کراہت سی محسوس ہوئی اور وہ سب کچھ پھینک دیا۔۔۔ لیکن منتر کا ذکر اپنے دوستوں میں کیا تو بہت قہقہے بلند ہوئے اور کافی دن تک جب بھی ہماری ملاقات ہوتی تو لال منجی اور کالے پاوے جیسے خیرمقدمی کلمات سے ایک دوسرے کا سواگت کیا جاتا۔۔۔ ۔۔
بہت خوب ۔

اور اتنی پنجابی تو ہمیں بھی آتی ہے
سرخ چارپائی اور کالے پائے
جس جگہ کہوں فلان ادھر ہی آئے گا
پھولوں کی ہے خوش بو

یہی ہے نا مطلب منتر کا ؟ :)
 
بہت خوب شاہ جی
سپیروں کے متعلق واقعی ایک معلوماتی مضمون
سانپوں سے متعلق کچھ باتیں محض مفروضات پر مبنی ہیں ۔۔ مجھے بھی سانپ رکھنے کا بہت شوق رہ چکا ہے کچھ عرصہ قبل تک ۔۔ اسلیئے کچھ ریسرچ بھی کی ۔۔ پاکستانی سپیرے لوگوں کی دلچسپی کے لیئے زیادہ تر کوبرا ، جونسرا اور وینس نسل کے سانپ رکھتے ہیں ۔۔۔ جس میں کوبرا زہریلا ہوتا ہے اور باقی دونوں نسل کے سانپ بے ضرر ہوتے ہیں ۔۔ اکثر جوگی پاکستان میں پایا جانے والا انتہائی زہریلا سانپ وائپر جسے اردومیں جلیبی سانپ بھی کہا جاتا ہے اپنے پاس رکھتے ہیں ۔۔ سانپ روزانہ خوراک نہیں کھاتا ایک دفعہ کھانے کے بعد 5 سے 7 دن تک کچھ کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔ مجھے سانپوں کے متعلق دیومالائی کہانیوں پر کوئی یقین نہیں ہے ۔۔ بلیک مامبا دنیا کی دوسرا زہریلا ترین سانپ ہے ۔۔ پہلے نمبر کا سانپ "تائپین" ہے جو انڈونیشیا و آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے جس کا زہر بیک وقت 100 سے 120 افراد کو مارنے کے لیئے کافی ہوتا ہے ۔۔ سمندری سانپ خشکی کے سانپوں سے بھی زیادہ زہریلے ہوتےہیں لیکن ان کے کاٹنے کا کوئی واقعہ اب تک منظر عام پر نہیں آیا ۔
قابل رشک معلومات۔ بہت خوب
ڈاکٹر بریڈی بار نے ایک پروگرام میں دنیا میں پائے جانے والے 5 مختلف زہریلے سانپوں کا ان کی خصوصیات کے ساتھ تجزیہ کیا تھا۔ اس نے بلیک مامبا کو سب سے زیادہ پھرتیلا، زہریلا اور خطرناک سانپ مانا تھا۔ لیکن مامبا کے کاٹنے سے انسانوں کی ہلاکتوں کی تعداد انتہائی کم ہے کہ یہ شاذو ناظر ہی آباد جگہوں پر ٹھہرتا ہے۔ آسٹریلین تائپین واقعتاً بہت زہریلا ہے ۔
 
بہت خوب ۔

اور اتنی پنجابی تو ہمیں بھی آتی ہے
سرخ چارپائی اور کالے پائے
جس جگہ کہوں فلان ادھر ہی آئے گا
پھولوں کی ہے خوش بو

یہی ہے نا مطلب منتر کا ؟ :)
یہ آپ کے مطلب کا نہیں ہے یہ مردانہ منتر ہے اس کے پڑھنے سے پری حاضر ہوتی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
Top