بہت بہت شکریہ یعقوب صاحب، بندے کے ذہن میں بھی یہی بات آ رہی تھی کہ یہ سنسکرت کا لفظ ہے اور اس میں مؤنث اسی طرح بنائی جاتی ہے، لیکن کیوں کہ لغت میں نہیں مل رہا تھا اس لیے اہل علم کی رہ نمائی مطلوب تھی۔ جزاک اللہ خیرا فی الدارینلکھاری سے لکھارن
جیسے بھکاری سے بھکارن
وہ الگ بات کہ یہ لفظ مستعمل نہیں ہے۔
یعقوب بھائی! لسانی اُصول کے مطابق تو آپ کی یہ بات تو سو فیصد درست ہے۔ لیکن اب تو اردو ادب میں بھی ان الفاظ کا استعمال ایک ’معمول‘ بن چکا ہے۔ تو کیا اب انہیں ’غلط العام‘ کے درجہ میں شامل سمجھا جائے یا انہیں ہنوز ‘غلط العوام‘ ہی کہا جائے گا۔اس سے ملتے جلتے الفاظ دیکھ لیجئے:
لیکھ (تحریر) لیکھک (لکھنے والا) اس میں معمول کی شرط نہیں ہے۔ لیکھیکا (لیکھک کی مؤنث)
لکھاری (لکھنا جس کے معمول میں شامل ہو) ہمارے ہاں ادیب یا قلم کار۔ مؤنث: لکھارن
کوی (شاعر) کویتا (شاعری) شاعرہ کو کیا کہیں گے، مجھے نہیں معلوم
قلم کار (کار ۔۔ فارسی ہے فاعل: کرنے والا) ادا کار، صدا کار، پیش کار، ہدایت کار، فن کار؛ وغیرہ۔ اس میں مذکر مؤنث دونوں شامل ہیں۔
لہٰذا
ادا کارہ، فن کارہ، اداکارائیں، فن کارائیں غلط ہیں۔ ہ کے ساتھ تانیث کا صیغہ عربی (مؤنث حقیقی) سے خاص ہے۔
میں نے کہیں پڑھا تھا ، کویتا شاعری کی کسی خاص صنف کو کہتے ہیں ، کیا یہ بات درست ہے ؟
کویتا (شاعری ) بجا فرمایا۔ -نظم یا کلام منظوم کو بھی کویتا کہتے ہیں۔کوی (شاعر) کویتا (شاعری) شاعرہ کو کیا کہیں گے، مجھے نہیں معلوم
راجپوتانیاچھا تو یہ بتائیں کہ راجپوت کی مؤنث کیا ہے؟
بجا فرمایا آپ نے،یعقوب بھائی! لسانی اُصول کے مطابق تو آپ کی یہ بات تو سو فیصد درست ہے۔ لیکن اب تو اردو ادب میں بھی ان الفاظ کا استعمال ایک ’معمول‘ بن چکا ہے۔ تو کیا اب انہیں ’غلط العام‘ کے درجہ میں شامل سمجھا جائے یا انہیں ہنوز ‘غلط العوام‘ ہی کہا جائے گا۔
لکھاری لکھارن لیکھک وغیرہ۔غالبا" تمام الفاظ مصدر لکھنا کے اردو مشتقات ہیں ۔ اردو کے ترقی یافتہ اور جدید اسلوب میں لفظ " لکھنا " محض مصدر اور افعال کی شکل تک محدود ہے ۔۔۔۔ لکھاری لکھارن کے الفاظ اگر چہ کچھ علاقائی لہجات ( colloquialیا slangs ) تک مستعمل کہے جاسکتے ہیں اور علمی اسلوب میں تقریبا " ناپید ہیں ۔۔۔۔۔مزید برآں علمی ادبی اورتمام تر معیاری اسالیب میں ان کی جگہ۔ مصنف ۔مؤلف اور نویسی لاحقی تراکیب نے لے لی ہے جو کہ کثرت سے عوام و خواص میں مستعمل ہیں مثلا" مضمون نویس ۔کالم نویس ۔۔کالم نویس۔۔بجا فرمایا آپ نے،
بے شک اب انہیں ’غلط العام فصیح‘ کے درجہ میں شامل سمجھا جانے لگا ہے۔
ملاحظہ فرمائیے:
اوکسفورڈ انگلش اردو ڈکشنری
صفحہ نمبر17 کالم نمبر:1، سطر نمبر:29
اداکارہ :actress
بس ! صاحب !راجپوتانی کی بات بھی ہو گئی، بہت شکریہ جناب فارقلیط رحمانی صاحب۔
یہ فقیر خود کو اس قابل نہیں پاتا کہ کسی لفظ کے غلط العام یا غلط العوام فصیح یا غیر فصیح ہونے پر فیصلہ صادر کر سکے۔
جناب الف عین ، جناب شمشاد ، محترمہ @ام نور العين ، جناب یوسف-2 ، جناب انتہا ، اور دیگر اہلِ نظر
حضور والا ! اختلاف برائے اختلاف سے قطع نظر حقائق کا سامنا کیجیے۔کچھ ایسا ہی معاملہ اردو سے انگریزی ڈکشنریوں کا ہے۔
بہت دل چسپ بات کی آپ نے جناب فارقلیط رحمانی صاحب۔یہ بتا دیجیے کہ فی زمانہ آپ اہل زبان آپ کسے کہیں گے؟
آپ کا یہ ارشاد بھی بجا! یہ فقیر تو مشورہ دے چکا:اداکار سے اداکارہ اور فن کار سے فن کارہ کو غلط العام فصیح کے زمرے میں شامل کرنے کے لیے آپ کو فرہنگ آصفیہ،نوراللغات یا فرہنگ عامرہ، لغات کشوری اور امیراللغات جیسی کلاسیکل لغات سے کوئی ثبوت نہیں ملے گا۔
اس کا زیادہ دیسی اور نسبتاً زیادہ قابلِ قبول طریقہ موجود ہے۔ نمبردار سے نمبردارنی، جمعدار سے جمعدارنی کے قیاس پر جہاں بہت ضروری ہو، فنکارنی، گلوکارنی، صداکارنی کہہ لیجئے۔