امجد علی راجا
محفلین
ہائیں
بابائے ریٹنگ ہی ریٹ کرنا بھول گئے
چلیں جی اب ریٹ کر دیا
ہائیں
بابائے ریٹنگ ہی ریٹ کرنا بھول گئے
چلیں جی اب ریٹ کر دیا
نہیں امجد علی راجا صاحب! کہنا مشکل ہو رہا ہے۔ یہ مطلع ’’غیرشاعرانہ‘‘ سا لگ رہا ہے۔تری ماں کو شاطر اگر لکھ رہا ہوں
خفا مت ہو اندر کا ڈر لکھ رہا ہوں
اسے کیا پتہ مجھ کو کھجلی لگی ہے
وہ سمجھا کہ میں جھوم کر لکھ رہا ہوں
مجھے کیا ضرورت ترے گھر میں جھانکوں
میں بیٹھا ہوں گر بام پر، لکھ رہا ہوں
خوشی سے نہ پھولی سمائے گی بیگم
میں کمرہ نما کو "کمر" لکھ رہا ہوں
نشانے پہ اشعار لگتے نہیں ہیں
میں بھینگی کے تیرِ نظر لکھ رہا ہوں
لکھوں گا نہ کوئی ستم تیرا بیگم
ترے سامنے بیٹھ کر لکھ رہا ہوں
غزل کو مری "خشک" تم نے کہا تھا
تمہیں لکھ کے "بد" ساتھ "تر" لکھ رہا ہوں
خواتین کو خوش کرنے کے لئے یہ کوشش کر چکا ہوں لیکن ایک مہ جبین باجی کے علاوی کسی خاتون نے "ریٹ" ہی نہیں دیابہت خُوب
اب ذرا شوہر نامدار کی بھی خبر لیں آپ,,بیگمات کے بعد
ملی بھگت کہاں بھیا، مجھ ناچیز شوہر کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بچت ہو جاتی ہے، اور میری خوشنصیبی کہ بیگم ابھی تک وزن بڑھانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں اس لئے انہیں یہ شعر برا نہیں لگا۔خوشی سے نہ پھولی سمائے گی بیگم
میں کمرہ نما کو "کمر" لکھ رہا ہوں
بہت خوب۔مجھے تو یہ اشعار آپ کی اور آپکی بیگم کی ملی بھگت لگتے ہیں۔ورنہ آپ میں اتنا حوصلہ کہاں۔
کسی نے کیا خوب کہا تھا۔۔۔ ۔۔
آہ بھرتی ہوئی آئی ہو سلیمنگ سنٹر
آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک
ڈائٹنگ کھیل نہیں چند دنوں کا بیگم
اک صدی چاہئے کمرے کو کمر ہونے تک
آپ کا اعتراض سر آنکھوں پر استادِ محترم، شاطر کا لفظ نکالے دیتا ہوں۔ میں آپ کی ترجیحات کی بھرپور طریقے سے پیروی کرتا ہوں، اور کرتا رہوں گا کہ آپ کی ترجیحات میرے لئے مشعلِ راہ ہیں۔میں نے دیگر احباب کی آراء کو ارادتاً نہیں دیکھا۔ اپنی رائے کا اظہار کر لوں، پہلے۔
نہیں امجد علی راجا صاحب! کہنا مشکل ہو رہا ہے۔ یہ مطلع ’’غیرشاعرانہ‘‘ سا لگ رہا ہے۔
اس میں بظاہر اشارہ ’’خوش دامن‘‘ کی طرف ہے۔ اس رشتے کے ساتھ مزاح میں بھی ’’شاطر‘‘ جیسے الفاظ میرے نزدیک تو مناسب نہیں، آپ جانئے، آپ کی ترجیحات جانیں!
مزاح لکھنے کے ابتدائی مراحل میں ہوں، اس لئے مشق کے لئے کچھ روایتی موضوعات پرلکھنے لگا۔ آئندہ مزاحیہ کلام میں آپ کو بیگم شادونادر ہی نظر آئے گی۔ آپ کی باتیں کسی کو ناگوار نہیں گزرتیں استادِ محترم۔ جس طرح تنقید کرتے چلے آ رہے ہیں، کرتے رہیں، ایسے ہی تو ہماری اصلاح ہوگی۔ داد کے ساتھ ساتھ تنقید ضروری ہے، داد سے حوصلہ بڑھتا ہے اور تنقید سے اصلاح ہوتی ہے، اور ہمیں دونوں کی سخت ضرورت ہے’’بیگم‘‘ ۔۔ اس موضوع کو مزاح نگاروں نے ایسا رگیدا ہے کہ اب اس میں کوئی نہیں بات شاید ہی کوئی نکال سکے۔
میں نے آپ کو مشورہ دیا تھا یا شاید کسی اور دوست کو، کہ: بس کرو یار! بہت ہو چکی۔ اور بھی بہت سے موضوعات ہیں جن پر مشقِ ستم کی جا سکتی ہے۔
میں بہت سنجیدہ بات کرنے والا ہوں، پتہ نہیں احباب کو اچھی بھی لگے یا نہیں۔
ایسی صورتِ حال جو معمول کے، عقل کے، توقع کے، اصولوں اور روایات کے منافی ہو یا ان سے ہٹی ہوئی ہو یا اُس پر ایسا گمان کیا جا سکے، وہ ایک مزاحیہ صورتِ حال ہے۔ اُس کو مزاح میں لائیے بلکہ اپنے مزاح کو ایک رُخ دے کر اسے ’’طنز و مزاح‘‘ میں ڈھالئے تو آپ کے لکھے کی وقعت دیکھئے کہاں سے کہاں پہنچ جاتی ہے۔ ایک شخص اپنے گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہا ہے، یا ان دونوں میں ذہنی قلبی تعلق کم از کم ایسا نہیں کہ ’’ناشکری‘‘ کی سی صورت پیدا ہو ۔۔ اور میاں صاحب اپنی مزاحیہ شاعری میں بیگم کو تختۂ مشق بنا رہے ہوں تو ظاہر ہے وہ ایک فرضی سیچوایشن پیدا کر رہے ہیں۔ اس کا ماحصل بہت عمدہ ہو تو وہ شاعر ہی کا کمال ہو گا۔
اسے کیا پتہ مجھ کو کھجلی لگی ہے۔ لگنا کو ہونا کیسے لکھوں؟ اسے کیا پتہ مجھ کو کھجلی -خارش ہوئی ہے؟کھجلی لگنا، کھجلی ہونا، خارش ہونا ۔۔ ان میں جو بھی درست ہے وہ لگا لیجئے۔ اچھا شعر ہے۔
عمدہ ہے۔ تاہم الفاظ کی در و بست میں اس کو چست تر کر سکیں تو بہت خوب!
نشانے پہ اشعار لگتے نہیں ہیںدوسرے مصرعے کو بہتر کر لیجئے۔ عمدہ شعر بنے گا۔
غزل کو مری "خشک" تم نے کہا تھادوسرے مصرعے کی صوتیات میں ثقالت ہے۔ بد ساتھ تر
اس کو رفع کر لیجئے۔
خوشی سے نہ پھولی سمائے گی بیگم میں کمرہ نما کو "کمر" لکھ رہا ہوں21ویں صدی کا امروالقیس