لگا لو شجر۔ نظم ۔ نزہت وسیم

ام اویس

محفلین
سنو پیارے بچو! کہانی سنو
کہانی شجر کی زبانی سنو

جہاں ہوں کھڑا ہے یہ مانی کا گھر
لگے ہیں یہاں پھول، پھل کے شجر

نہ تھا پہلے مانی کا ایسا یہ گھر
نہ تھے پھول پتے نہ کوئی شجر

بہن بھائی ماں باپ میں تھا مگن
مگر آم کھانے کی تھی بس لگن

وہ کہتا تھا ہر روز، لے آئیں آم
بچاتے تھے ابا، مشقت سے دام

کہا اس نے اک دن بہت آم ہوں
وہ ہو ، آم ہوں، صبح ہوں، شام ہوں

سنا یہ تو ابا نے اس سے کہا
لگا لو شجر ، کام ہے صبر کا

یہ گھٹلی جو چوسو تو پھینکو نہیں
دباؤ زمیں میں یہیں پر کہیں

ہو رب کا کرم تو نمو پائے گا
بہت جلد یہ پیڑ بن جائے گا

کرو گے جو پودے کی تم دیکھ بھال
ملیں گے تمہیں آم تھالوں کے تھال

زمیں میں لگایا تھا مانی نے تب
کھڑا ہوں لدا دیکھو آموں سے اب

شجر ہر طرح کے لگاتے ہیں جو
منافع جہاں میں کماتے ہیں وہ

نزہت وسیم
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اچھا!
یہ بھی ہے لیکن
میرے ذہن میں اس کی نسبت شجر کی طرف ہی تھی۔
یقیناََ ۔۔ ۔ لیکن اس صورت میں گٹھلی اور زمیں میں دبانا کے متصل تذکرے سے رواں تسلسل ذرا کمزور پڑ جائے ۔ خیر یہ تو ایک رائے تھی محض ۔نظم البتہ عمدہ ہے ۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
سنو پیارے بچو! کہانی سنو
کہانی شجر کی زبانی سنو

جہاں ہوں کھڑا ہے یہ مانی کا گھر
لگے ہیں یہاں پھول، پھل کے شجر

نہ تھا پہلے مانی کا ایسا یہ گھر
نہ تھے پھول پتے نہ کوئی شجر

بہن بھائی ماں باپ میں تھا مگن
مگر آم کھانے کی تھی بس لگن

وہ کہتا تھا ہر روز، لے آئیں آم
بچاتے تھے ابا، مشقت سے دام

کہا اس نے اک دن بہت آم ہوں
وہ ہو ، آم ہوں، صبح ہوں، شام ہوں

سنا یہ تو ابا نے اس سے کہا
لگا لو شجر ، کام ہے صبر کا

یہ گھٹلی جو چوسو تو پھینکو نہیں
دباؤ زمیں میں یہیں پر کہیں

ہو رب کا کرم تو نمو پائے گا
بہت جلد یہ پیڑ بن جائے گا

کرو گے جو پودے کی تم دیکھ بھال
ملیں گے تمہیں آم تھالوں کے تھال

زمیں میں لگایا تھا مانی نے تب
کھڑا ہوں لدا دیکھو آموں سے اب

شجر ہر طرح کے لگاتے ہیں جو
منافع جہاں میں کماتے ہیں وہ
بہت خوب۔ اچھی نظم ہے ام اویس بہنا۔
سلامت رہیں۔ آمین۔
 

یاسر شاہ

محفلین
سنو پیارے بچو! کہانی سنو
کہانی شجر کی زبانی سنو

جہاں ہوں کھڑا ہے یہ مانی کا گھر
لگے ہیں یہاں پھول، پھل کے شجر

نہ تھا پہلے مانی کا ایسا یہ گھر
نہ تھے پھول پتے نہ کوئی شجر

بہن بھائی ماں باپ میں تھا مگن
مگر آم کھانے کی تھی بس لگن

وہ کہتا تھا ہر روز، لے آئیں آم
بچاتے تھے ابا، مشقت سے دام

کہا اس نے اک دن بہت آم ہوں
وہ ہو ، آم ہوں، صبح ہوں، شام ہوں

سنا یہ تو ابا نے اس سے کہا
لگا لو شجر ، کام ہے صبر کا

یہ گھٹلی جو چوسو تو پھینکو نہیں
دباؤ زمیں میں یہیں پر کہیں

ہو رب کا کرم تو نمو پائے گا
بہت جلد یہ پیڑ بن جائے گا

کرو گے جو پودے کی تم دیکھ بھال
ملیں گے تمہیں آم تھالوں کے تھال

زمیں میں لگایا تھا مانی نے تب
کھڑا ہوں لدا دیکھو آموں سے اب

شجر ہر طرح کے لگاتے ہیں جو
منافع جہاں میں کماتے ہیں وہ

نزہت وسیم
اچھی نظم ہے ماشاء اللہ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ! بہت خوب ! اچھی نظم ہے ! بہت داد ، خواہرم!
بچوں کے لیے اچھا ادب تخلیق کرنا بہت بڑا کام ہے ۔ اللّٰہ کریم آپ کے قلم کو مزید توفیق و تائید عطا فرمائے! آمین
مجموعی طور پر اچھی نظم ہے ۔ بچوں کے لیے لکھی گئی اچھی شاعری میں تین مشترک عناصر جو نمایاں نظر آتے ہیں وہ یہ ہیں : موضوع (عموماً بچوں کی دلچسپی کی کوئی چیز) ، چھوٹی بحر (عموماً متقارب یا ہندی بحر) اور سادہ زبان (تراکیب اور مشکل الفاظ سے پرہیز )۔ آپ کی اس نظم میں یہ تینوں عناصر موجود ہیں ۔ نظم کا آغاز اچھا ہے!

بچوں کی نظمیں بے انتہا روانی چاہتی ہیں تاکہ آسانی سے بچوں کی زبان پر جاری ہوسکیں ، یاد ہوسکیں ، یاد رہ سکیں ۔ اس نظم کے کچھ مصرعے کچھ الجھے ہوئے ہیں ۔ کچھ مصرعوں میں الفاظ کی نشست و برخواست تبدیل کرکے روانی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ میں کچھ اشعار پر تجاویز دیتا ہوں اگر آپ مناسب سمجھیں تو دیکھ لیجیے۔
جہاں ہوں کھڑا ہے یہ مانی کا گھر ۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں میں کھڑا ہوں ، ہے مانی کا گھر
لگے ہیں یہاں پھول، پھل کے شجر ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں ہر طرف ہیں پھلوں کے شجر
نہ تھا پہلے مانی کا ایسا یہ گھر ۔۔۔۔۔۔ نہ تھا پہلے ایسا یہ مانی کا گھر
نہ تھے پھول پتے نہ کوئی شجر

چوتھے شعر میں مانی کا نام آنا ضروری ہے ۔ چونکہ کہانی شجر کی زبانی بیان ہورہی ہے ، اس سے پہلے کے شعر شجر نے صیغۂ متکلم میں کہے ہیں لیکن چوتھے شعر میں مانی کے متعلق بات شروع ہوگئی چنانچہ اس میں مانی کا ذکر ضروری ہے ۔
بہن بھائی ماں باپ میں تھا مگن ۔۔۔۔۔۔شب و روز رہتا تھا مانی مگن
مگر آم کھانے کی تھی بس لگن ۔۔۔۔۔۔۔۔اُسے آم کھانے کی تھی اک لگن

امید ہے کہ آپ اس تبصرے کو مثبت انداز میں لیں گی ۔
اللّہ کرے زورِ قلم اور زیادہ !
 

ام اویس

محفلین
واہ ! بہت خوب ! اچھی نظم ہے ! بہت داد ، خواہرم!
بچوں کے لیے اچھا ادب تخلیق کرنا بہت بڑا کام ہے ۔ اللّٰہ کریم آپ کے قلم کو مزید توفیق و تائید عطا فرمائے! آمین
مجموعی طور پر اچھی نظم ہے ۔ بچوں کے لیے لکھی گئی اچھی شاعری میں تین مشترک عناصر جو نمایاں نظر آتے ہیں وہ یہ ہیں : موضوع (عموماً بچوں کی دلچسپی کی کوئی چیز) ، چھوٹی بحر (عموماً متقارب یا ہندی بحر) اور سادہ زبان (تراکیب اور مشکل الفاظ سے پرہیز )۔ آپ کی اس نظم میں یہ تینوں عناصر موجود ہیں ۔ نظم کا آغاز اچھا ہے!

بچوں کی نظمیں بے انتہا روانی چاہتی ہیں تاکہ آسانی سے بچوں کی زبان پر جاری ہوسکیں ، یاد ہوسکیں ، یاد رہ سکیں ۔ اس نظم کے کچھ مصرعے کچھ الجھے ہوئے ہیں ۔ کچھ مصرعوں میں الفاظ کی نشست و برخواست تبدیل کرکے روانی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ میں کچھ اشعار پر تجاویز دیتا ہوں اگر آپ مناسب سمجھیں تو دیکھ لیجیے۔
جہاں ہوں کھڑا ہے یہ مانی کا گھر ۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں میں کھڑا ہوں ، ہے مانی کا گھر
لگے ہیں یہاں پھول، پھل کے شجر ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں ہر طرف ہیں پھلوں کے شجر
نہ تھا پہلے مانی کا ایسا یہ گھر ۔۔۔۔۔۔ نہ تھا پہلے ایسا یہ مانی کا گھر
نہ تھے پھول پتے نہ کوئی شجر

چوتھے شعر میں مانی کا نام آنا ضروری ہے ۔ چونکہ کہانی شجر کی زبانی بیان ہورہی ہے ، اس سے پہلے کے شعر شجر نے صیغۂ متکلم میں کہے ہیں لیکن چوتھے شعر میں مانی کے متعلق بات شروع ہوگئی چنانچہ اس میں مانی کا ذکر ضروری ہے ۔
بہن بھائی ماں باپ میں تھا مگن ۔۔۔۔۔۔شب و روز رہتا تھا مانی مگن
مگر آم کھانے کی تھی بس لگن ۔۔۔۔۔۔۔۔اُسے آم کھانے کی تھی اک لگن

امید ہے کہ آپ اس تبصرے کو مثبت انداز میں لیں گی ۔
اللّہ کرے زورِ قلم اور زیادہ !
آپ کا فرمانا بجا ہے۔
سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے شاعری کے اوزان اور بحروں کی کوئی خاص سمجھ نہیں اور سیکھنے کا وقت بھی نہیں۔ بس کبھی کبھار یونہی تُکّے لگا لیتی ہوں اور خوش ہو لیتی ہوں ۔
بقعہ نور والے بھی کبھی کبھار کی لکھی گئی ان نظموں کو مروتاً شائع کر دیتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
آپ کا فرمانا بجا ہے۔
سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے شاعری کے اوزان اور بحروں کی کوئی خاص سمجھ نہیں اور سیکھنے کا وقت بھی نہیں۔ بس کبھی کبھار یونہی تُکّے لگا لیتی ہوں اور خوش ہو لیتی ہوں ۔
بقعہ نور والے بھی کبھی کبھار کی لکھی گئی ان نظموں کو مروتاً شائع کر دیتے ہیں۔
بطور تکہ بازی تو یہ بے حد عمدہ کلام ہے۔ بچوں کی شاعری میں مَیں کچھ تکنیکی اسقام گوارا کر سکتا ہوں لیکن روانی کی کمی تب بھی نا پسندیدہ ہے بلکہ جیسا ظہیر میاں نے کہا ہے، بچوں کے لئے شاعری میں اور بھی ضروری ہے۔ اگر اب تک یہ نظم شائع نہیں ہوئی ہو تو بلا تردد ظہیر کی اصلاحات قبول کر کے شائع کرواؤ کہ مدیر کو مروت کا احساس بھی نہ ہو بلکہ فخر محسوس ہو!
 

ام اویس

محفلین
سنو پیارے بچو! کہانی سنو
کہانی شجر کی زبانی سنو

جہاں میں کھڑا ہوں ، ہے مانی کا گھر
یہاں ہر طرف ہیں پھلوں کے شجر

نہ تھا پہلے ایسا یہ مانی کا گھر
نہ تھے پھول پتے نہ کوئی شجر

شب و روز رہتا تھا مانی مگن
اُسے آم کھانے کی تھی اک لگن

وہ کہتا تھا ہر روز، لے آئیں آم
بچاتے تھے ابا، مشقت سے دام

کہا اس نے اک دن بہت آم ہوں
وہ ہو ، آم ہوں، صبح ہوں، شام ہوں

سنا یہ تو ابا نے اس سے کہا
لگا لو شجر ، کام ہے صبر کا

یہ گھٹلی جو چوسو تو پھینکو نہیں
دباؤ زمیں میں یہیں پر کہیں

ہو رب کا کرم تو نمو پائے گی
بہت جلد یہ پیڑ بن جائے گی

کرو گے جو پودے کی تم دیکھ بھال
ملیں گے تمہیں آم تھالوں کے تھال

زمیں میں لگایا تھا مانی نے تب
کھڑا ہوں لدا دیکھو آموں سے اب

شجر ہر طرح کے لگاتے ہیں جو
منافع جہاں میں کماتے ہیں وہ
نزہت وسیم
 
Top