جیا راؤ
محفلین
ارے کوئی بات نہیں سب کی مشق سخن ہی ہو جاتی ہے۔۔۔ اچھا ہے نا۔۔۔
جی بہت اچھا پے۔
ارے کوئی بات نہیں سب کی مشق سخن ہی ہو جاتی ہے۔۔۔ اچھا ہے نا۔۔۔
بہت خوب زہرہ بہن۔
کیا بات ہے۔
کیا ذکر ہو اغیار کا، یاں حال یہ اپنا
اپنوں کے لیے باعثِ آزار ہیں ہم لوگ
میں نے زبردستی ایک شعر کہہ دیا ہے۔
زھرا جی ۔ آداب
رسید حاضر ہے ۔۔
تفصیلی نامہ بشرطِ موجودگیِ برقی رو
والسلام
بہت شکریہ انکل میں نے تبدیلیاں کر دی ہیں۔۔۔۔تو مجھے کچھ اصلاح شدہ غزل ہی پڑھنے کو ملی۔
اچھی گزل ہے زہا۔۔ پہلے تو یہ کہوں کہ عروض سے نا واقفیت کے باوجود تمہاری موزونیِ طبع نے اب دو بحور کو خلط ملط نہیں کیا ہے جو اکثر مبتدی کر دیتے ہیں۔ جیسے جیا کی غال میں یہی سقم تھا، کہیں مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن۔۔ تو کہیں مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات۔ تمہاری بحر پہلی والی ہے ۔ جیا کی بھی یہی تھی۔
باقی اشعار سب درست ہی نہیں بہت اچھے ہیں، لیکن ان دو اشعار میں فنی اسقام اب بھی ہیں۔
محفل ہو دکھاوے کی تو ہیں سب سے نمایاں
اور کہنا پڑے سچ تو شرمسار ہیں ہم لوگ
یہاں شَرَم سار تقطیع میں آتا ہے جب کہ ’ر‘ پر حرکت نہیں، جزم ہے۔ شرم، نرم۔بر وزن فعل۔ اس قافیے کو ہی بدلنا پڑے گا۔
کھیلیں گے بڑے شوق سے ہم خون کی ہولی
اپنوں کا لبادوں میں اغیار ہیں ہم لوگ
دوسرے مصرعے میں اوزان ’خطا‘ ہو گئے ہیں۔ یوں کر دو:
اپنوں کے لبادوں میں بھی اغیار ہیں ہم لوگ
مزید صاف یوں ہوگا:
ملبوس ہے اپنوں کا، پر اغیار ہیں ہم لوگ
کیا خیال ہے؟
وارث بھائی، یہ شرمسار تو یہاں وزن میں نہیں آتا، ہاں اگر پنجابی میں شرمسار ہوا جائے تو شَرَمسار ہو سکتے ہیں۔ اردو میں تو شَرمسار (ر-ساکن) ہوا جاتا ہےبہت اچھی غزل ہے زھرا علوی لا جواب۔ سبھی اشعار لا جواب ہیں لیکن یہ تو بہت ہی اچھے ہیں:
خود اپنی محبت میں گرفتار ہیں ہم لوگ
بس اپنی محبت کے وفادار ہیں ہم لوگ
محفل ہو دکھاوے کی تو ہیں سب سے نمایاں
اور کہنا پڑے سچ تو شرمسار ہیں ہم لوگ
ایک دو گزارشات:
- غزل میں طاق اعداد میں اشعار کہنا (پانچ، سات، نو وغیرہ) ایک روایت ضرور ہے لیکن اصول بالکل بھی نہیں ہے، چار اشعار کی غزل بھی غزل ہی ہے۔
- دوسرے شعر کے پہلے مصرعے میں 'صورتِ سیرت' کی بجائے مجھے 'صورت و سیرت' زیادہ بہتر لگ رہا ہے۔
- آخری شعر بھی اچھا ہے لیکن اسکا پہلا مصرع وزن سے خارج ہے، ایک تو اس میں 'نرم' جو دراصل (نر،م) ہے (نَرَم) بندھا ہے اور دوسرا ایک آدھ لفظ کم ہے۔ درستگی کے بعد یہ شعر بھی بہت خوبصورت ہو جائے گا۔
امید ہے برا نہیں مانیں گی!
والسلام
بہترینخود اپنی محبت میں گرفتار ہیں ہم لوگ
بس اپنی محبت کے وفادار ہیں ہم لوگ
کیا صورت وسیرت ہے ہمیں اس سے غرض کیا
بس دولت و حشمت کے طلبگار ہیں ہم لوگ
بہترین
محفل ہو دکھاوے کی تو ہیں سب سے نمایاں
اور کہنا پڑے سچ تو شرمسار ہیں ہم لوگ
کھیلیں گے بڑے شوق سے ہم خون کی ہولی
اپنوں کا لبادوں میں بھی اغیار ہیں ہم لوگ
ریشم سے ملائم ہیں تو ہم کانچ سے نازک
لگتے ہیں سبھی پھول مگر خار ہیں ہم لوگ۔۔۔۔