سیدہ شگفتہ
لائبریرین
لہو میں ڈوبے ہوئے ، خاک میں نہائے ہوئے
یہ کون لوگ ہیں دنیائے غم پہ چھائے ہوئے
گزر گیا ہے کوئی دن دعائے صبر کے ساتھ
گزر گئی ہے کوئی شب دیا بجھائے ہوئے
ہمارا کیا کسی خورشید سے ہو ربط کہ ہم
تیرے چراغ کی لو سے ہیں لو لگائے ہوئے
حسین یوں تیری بانہوں میں ہے علی اصغر
کہ جیسے کوئی ہو دست دعا اٹھائے ہوئے
یہ بوجھ طوق و رسن کا نہیں حیا کا ہے
نبی کی آل کھڑی ہے جو سر جھائے ہوئے
کسی کی تشنہ لبی کا ہے تذکرہ شہزاد
ہماری آنکھ میں لگتے ہیں اشک آئے ہوئے
کلام: قمر رضا شہزاد