لہو میں ڈوبے ہوئے ، خاک میں نہائے ہوئے (قمر رضا شہزاد)

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
لہو میں ڈوبے ہوئے ، خاک میں نہائے ہوئے​
یہ کون لوگ ہیں دنیائے غم پہ چھائے ہوئے​
گزر گیا ہے کوئی دن دعائے صبر کے ساتھ​
گزر گئی ہے کوئی شب دیا بجھائے ہوئے​
ہمارا کیا کسی خورشید سے ہو ربط کہ ہم​
تیرے چراغ کی لو سے ہیں لو لگائے ہوئے​
حسین یوں تیری بانہوں میں ہے علی اصغر​
کہ جیسے کوئی ہو دست دعا اٹھائے ہوئے​
یہ بوجھ طوق و رسن کا نہیں حیا کا ہے​
نبی کی آل کھڑی ہے جو سر جھائے ہوئے​
کسی کی تشنہ لبی کا ہے تذکرہ شہزاد​
ہماری آنکھ میں لگتے ہیں اشک آئے ہوئے​
کلام: قمر رضا شہزاد​
 

نایاب

لائبریرین
یہ بوجھ طوق و رسن کا نہیں حیا کا ہے
نبی کی آل کھڑی ہے جو سر جھائے ہوئے
کسی کی تشنہ لبی کا ہے تذکرہ شہزاد
ہماری آنکھ میں لگتے ہیں اشک آئے ہوئے
سچ کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 

الف عین

لائبریرین
اچھا سلام ہے ، شکریہ شگف۔ مطلع پر مجھے بے اختیار فیض یاد آ گئے۔خاک میں لتھڑے ہوئے، خون میں نہلائے ہوئے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اچھا سلام ہے ، شکریہ شگف۔ مطلع پر مجھے بے اختیار فیض یاد آ گئے۔خاک میں لتھڑے ہوئے، خون میں نہلائے ہوئے

تھینکس اعجاز انکل، مجھے یہ کلام سنتے ہوئے یہ زمین بہت مانوس لگی تھی اور میں سوچا کہ شاید یہی کلام پہلے سنا ہو گا اس لیے ایسا محسوس ہو رہا ہے۔
اور آپ کی اس بات سے مجھے بھی یاد آیا کہ میں نے فیض کا مرثیہ بھی شیئر کیا تھا یہاں
 

الف عین

لائبریرین
تھینکس اعجاز انکل، مجھے یہ کلام سنتے ہوئے یہ زمین بہت مانوس لگی تھی اور میں سوچا کہ شاید یہی کلام پہلے سنا ہو گا اس لیے ایسا محسوس ہو رہا ہے۔
اور آپ کی اس بات سے مجھے بھی یاد آیا کہ میں نے فیض کا مرثیہ بھی شیئر کیا تھا یہاں
مرثیہ؟؟؟؟ ارے شگف یہ تو ’ مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ‘ نظم کا ایک مصرع ہے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مرثیہ؟؟؟؟ ارے شگف یہ تو ’ مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ‘ نظم کا ایک مصرع ہے

نہیں اعجاز انکل میری مراد اس مصرعہ سے نہیں تھی بلکہ مجھے آپ کی بات سے اپنی ایک بات یاد آئی تھی کہ میں یہاں فیض کا ایک مرثیہ بھی شیئر کیا ہوا ہے، یہ دونوں الگ الگ باتیں ہیں دراصل
 
Top