لیاقت میموریل لائبریری، کراچی

لیاقت میموریل لائبریری جو کہ لیاقت نیشنل اسپتال کہ سامنے اسٹیڈیم روڈ پر واقع ہے۔ ادھر میرا اکثر جانا ہوتا ہے۔
وہاں کے اسٹور روم میں جانے کی بھی اجازت لی ہوئی ہے میں نے۔
اس دفعہ گیا تو سوچا کہ اسٹور کی چند تصاویر اتار لی جائیں۔ روشنی کم ہونے کی باعث تصاویر زیادہ صاف تو نہ آ سکیں۔
اسٹور میں زیادہ تر اخبارات، رسائل ہیں اور قدیم و نایاب کتب بھی۔
 
Photo0037_zps43663bb7.jpg
 
یار انیس بھائی، اب کی بار جا رہے تو بتانا، مجھے بھی لائبریری جانے کا شوق ہے، ساتھ چلیں گے۔۔۔

اپکے گھر کے قریب ہی ایک لائبریری ہے یعنی عزیزاباد نمبر 9 میں جب عبدالستار کی بلدیہ میں مئیر شپ تھی تو بہت اچھی چھوٹی چھوٹی لائبریریز بنوائیں تھی
ایک چھوٹی سی تیموریہ میں بھی ہے
 
انیس بھائی ۔۔۔ اسطرح کی لائبریری جانا ایسا ہی لگتا ہے جیسے قبرستان جائیں اور مرحوم عزیزوں کی قبروں پر فاتح پڑھ کر واپس۔۔۔۔ اور گھر جا کر نہا لیں ورنہ کم از کم ہاتھ منہُ ہی اچھی طرح دھولیں۔ یعنی کہ مقصد صرف ثواب پہنچانا۔۔۔ اور زیارتِ قبور۔۔۔ :beat-up: کیونکہ اس لائیبریری میں لگتا ہے ساری کتابیں اور جرائد مٹی اور دیمک کے ہاتھوں تقریباً مرحوم ہوچکے ہیں یا ہوئے چاہتے ہیں۔۔۔ کتابوں اور لائیبریری کے لئے فاتحہ۔۔۔:goodluck: ویسے ایک سوال ہے کہ کیا پاکستان میں کوئی ایسا آریکیو قسم کی ویب بیسڈ ای لائیبریری ہے جہاں تاریخی اور حالیہ پاکستانی رسائل اور جرائد کا مطالعہ کیا جاسکتا ہو؟
 
ویسے اگر لیاقت والوں نے اپکو اپنے اسٹور میں جانے کی اجازت دے دی ہے تو بھی یقینا اس کی تصاویر چھاپنے کی اجازت نہیں تھی
براہ کرم یہ تصاویر ان سے پوچھ کر شائع کریں ورنہ اپ پیشہ ورانہ بددیانتی کے مرتکب ہونگے
 

رانا

محفلین
پہلی تصویر سے تو دیکھا دیکھا سا لگ رہا ہے۔ اگر یہ وہی ہے تو اس کا دیدار اس طرح ہوا کہ ایک بار مجھے ایک کتاب سے حوالہ چیک کرنا تھا جس کے لئے میں پہلے تیموریہ لائبریری گیا لیکن وہاں وہ کتاب ہی نہ ملی پھر لیاقت لائبریری گیا اور کیٹلاگ سے اس کتاب کا ریفرنس وغیرہ لکھ کر اسٹاف کو دیا لیکن اتفاق کی بات کہ اسٹاف نے تھوڑی دیر میں واپس آکر جواب دے دیا کہ نہیں ہے۔ اس پر مجھے بہت حیرت ہوئی اور میں نے اسٹاف سے کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ یہاں وہ کتاب نہ ہو اچھی خاصی معروف کتاب ہے۔ میں پھر لائبریرین کے آفس میں گیا جہاں ایک خوش اخلاق خاتون لائبریرین کی سیٹ پر بیٹھی تھیں۔ ان سے حال زار بیان کیا تو انہوں نے کتاب کا نام پوچھا اور پھر ایک اسٹاف سے کہا کہ انہیں اوپر لے جاو جہاں پرانی کتابیں رکھیں ہیں اور مجھے کہا کہ ڈھونڈنے کی زحمت آپ کو خود ہی کرنی پڑے گی البتہ اتنی مدد یہ کردیں گے کہ آپ کو یہ بتادیں کہ کس حصے میں پائی جاسکتی ہے۔ میں نے کہا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس طرح اوپر کے اس پورشن کے دیدار ہوئے جو آپ کی سب سے پہلی تصویر جیسا ہی ہے۔
 

رانا

محفلین
انیس بھائی ۔۔۔ اسطرح کی لائبریری جانا ایسا ہی لگتا ہے جیسے قبرستان جائیں اور مرحوم عزیزوں کی قبروں پر فاتح پڑھ کر واپس۔۔۔ ۔ اور گھر جا کر نہا لیں ورنہ کم از کم ہاتھ منہُ ہی اچھی طرح دھولیں۔ یعنی کہ مقصد صرف ثواب پہنچانا۔۔۔ اور زیارتِ قبور۔۔۔ :beat-up: کیونکہ اس لائیبریری میں لگتا ہے ساری کتابیں اور جرائد مٹی اور دیمک کے ہاتھوں تقریباً مرحوم ہوچکے ہیں یا ہوئے چاہتے ہیں۔۔۔ کتابوں اور لائیبریری کے لئے فاتحہ۔۔۔ :goodluck: ویسے ایک سوال ہے کہ کیا پاکستان میں کوئی ایسا آریکیو قسم کی ویب بیسڈ ای لائیبریری ہے جہاں تاریخی اور حالیہ پاکستانی رسائل اور جرائد کا مطالعہ کیا جاسکتا ہو؟
اسد صاحب اصل لائبریری کا ہال جہاں کتابیں رکھی ہوئی ہیں وہ کافی صاف ستھرا ہے۔ اسی طرح ریڈنگ روم بھی صاف ستھرا ہے اور کافی اچھا ماحول ہے۔یہ تصاویر صرف اسٹور کی ہیں اور اسٹور میں تو ایسا ہی حال عموما دیکھنے میں آتا ہے۔ یہ البتہ ہے کہ اسٹور کو بھی ایسا ہی صاف ہونا چاہئے کہ تحقیق کرنے والوں کو اسٹور میں بھی لائبیری کا ایک اچھا تاثر ملے۔
 
انیس بھیا یہ بکس ایسے کیوں پڑی ہیں؟
بچے یہ ان کا اسٹور روم ہے۔ یہاں دھول مٹی بہت ہے۔
جو حال اس چھوٹی سی لائبریری میں ان کتابوں کا ہے، وہی حال اس پورے ملک میں تعلیم کا ہے۔
چھوٹی سی لائبریری۔۔۔:eek:
انیس بھائی ۔۔۔ اسطرح کی لائبریری جانا ایسا ہی لگتا ہے جیسے قبرستان جائیں اور مرحوم عزیزوں کی قبروں پر فاتح پڑھ کر واپس۔۔۔ ۔ اور گھر جا کر نہا لیں ورنہ کم از کم ہاتھ منہُ ہی اچھی طرح دھولیں۔ یعنی کہ مقصد صرف ثواب پہنچانا۔۔۔ اور زیارتِ قبور۔۔۔ :beat-up: کیونکہ اس لائیبریری میں لگتا ہے ساری کتابیں اور جرائد مٹی اور دیمک کے ہاتھوں تقریباً مرحوم ہوچکے ہیں یا ہوئے چاہتے ہیں۔۔۔ کتابوں اور لائیبریری کے لئے فاتحہ۔۔۔ :goodluck: ویسے ایک سوال ہے کہ کیا پاکستان میں کوئی ایسا آریکیو قسم کی ویب بیسڈ ای لائیبریری ہے جہاں تاریخی اور حالیہ پاکستانی رسائل اور جرائد کا مطالعہ کیا جاسکتا ہو؟
اسد بھائی یہ تو اسٹور روم تھا۔ اب تو لائبریری کمپیوٹرائز ہورہی ہے۔ آپ آنلائن دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کی مطلوبہ کتاب موجود ہے کہ نہیں۔
پہلی تصویر سے تو دیکھا دیکھا سا لگ رہا ہے۔ اگر یہ وہی ہے تو اس کا دیدار اس طرح ہوا کہ ایک بار مجھے ایک کتاب سے حوالہ چیک کرنا تھا جس کے لئے میں پہلے تیموریہ لائبریری گیا لیکن وہاں وہ کتاب ہی نہ ملی پھر لیاقت لائبریری گیا اور کیٹلاگ سے اس کتاب کا ریفرنس وغیرہ لکھ کر اسٹاف کو دیا لیکن اتفاق کی بات کہ اسٹاف نے تھوڑی دیر میں واپس آکر جواب دے دیا کہ نہیں ہے۔ اس پر مجھے بہت حیرت ہوئی اور میں نے اسٹاف سے کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ یہاں وہ کتاب نہ ہو اچھی خاصی معروف کتاب ہے۔ میں پھر لائبریرین کے آفس میں گیا جہاں ایک خوش اخلاق خاتون لائبریرین کی سیٹ پر بیٹھی تھیں۔ ان سے حال زار بیان کیا تو انہوں نے کتاب کا نام پوچھا اور پھر ایک اسٹاف سے کہا کہ انہیں اوپر لے جاو جہاں پرانی کتابیں رکھیں ہیں اور مجھے کہا کہ ڈھونڈنے کی زحمت آپ کو خود ہی کرنی پڑے گی البتہ اتنی مدد یہ کردیں گے کہ آپ کو یہ بتادیں کہ کس حصے میں پائی جاسکتی ہے۔ میں نے کہا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس طرح اوپر کے اس پورشن کے دیدار ہوئے جو آپ کی سب سے پہلی تصویر جیسا ہی ہے۔
جی رانا بھائی بالکل ایسا ہی ہے۔۔
 
اسد صاحب اصل لائبیریری کا ہال جہاں کتابیں رکھی ہوئی ہیں وہ کافی صاف ستھرا ہے۔ اسی طرح ریڈنگ روم بھی صاف ستھرا ہے اور کافی اچھا ماحول ہے۔یہ تصاویر صرف اسٹور کی ہیں اور اسٹور میں تو ایسا ہی حال عموما دیکھنے میں آتا ہے۔ یہ البتہ ہے کہ اسٹور کو بھی ایسا ہی صاف ہونا چاہئے کہ تحقیق کرنے والوں کو اسٹور میں بھی لائبیری کا ایک اچھا تاثر ملے۔
اب تو باہر پارک بھی بنا دیا ہے۔۔
 
ویسے اگر لیاقت والوں نے اپکو اپنے اسٹور میں جانے کی اجازت دے دی ہے تو بھی یقینا اس کی تصاویر چھاپنے کی اجازت نہیں تھی
براہ کرم یہ تصاویر ان سے پوچھ کر شائع کریں ورنہ اپ پیشہ ورانہ بددیانتی کے مرتکب ہونگے
میں نے اجازت لے کر ہی شائع کی ہیں۔ اگر خود سے کرنی ہوتیں تو بہت پہلے کر چکا ہوتا اور اجازت بھی ان کے ڈائریکٹر سے لی ہے۔ کسی اسٹاف کے بندے سے نہیں۔
 
میں نے اجازت لے کر ہی شائع کی ہیں۔ اگر خود سے کرنی ہوتیں تو بہت پہلے کر چکا ہوتا اور اجازت بھی ان کے ڈائریکٹر سے لی ہے۔ کسی اسٹاف کے بندے سے نہیں۔
پھر تو ٹھیک ہے
ویسے تو مجھے اس ڈائریکٹر کے اس اجازت دینے کے عمل پر بھی اعتراض ہے۔ پر خیر ہم کیا کرسکتے ہیں
 
اتنی اچھی لائبریری ہے
کراچی کے لاکھوں بشمول میں خود اس سے فائدہ اٹھاچکے ہیں اور اٹھارہے ہیں
کیوں نہ اپ اس کی کچھ اچھی تصاویر بھی شائع کریں تو دلی سکون ہوگا
ورنہ تو دشمن اس حد تک چلے گئے ہیں کہ معروف سماجی رہنما وں کو بھی قتل کررہے ہیں
 
Top