معاویہ وقاص
محفلین
لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر
فنا ہوگئے لفظ مرقوم ہو کر
تری آنکھ کی نیتوں نے اچانک
بڑا کیف بخشا ہے معلوم ہو کر
جِیئے تو محبّت کی توہین ہوگی
جئیں گے نہ ہم تجھ سے محروم ہو کر
ہمیں حلقہء زلف میں قید کرلے
ہم آزاد ہوتے ہیں محکوم ہو کر
نہ معلوم کس سمت جاتے ہیں انساں
تلاشِ مسرّت میں معدوم ہو کر
عدم خدمتِ خلق حُبِّ خدا ہے
سکوں کس کو ملتا ہے مخدُوم ہو کر
عبدالحمید عدم
فنا ہوگئے لفظ مرقوم ہو کر
تری آنکھ کی نیتوں نے اچانک
بڑا کیف بخشا ہے معلوم ہو کر
جِیئے تو محبّت کی توہین ہوگی
جئیں گے نہ ہم تجھ سے محروم ہو کر
ہمیں حلقہء زلف میں قید کرلے
ہم آزاد ہوتے ہیں محکوم ہو کر
نہ معلوم کس سمت جاتے ہیں انساں
تلاشِ مسرّت میں معدوم ہو کر
عدم خدمتِ خلق حُبِّ خدا ہے
سکوں کس کو ملتا ہے مخدُوم ہو کر
عبدالحمید عدم