لیبر ڈے پر میرے والد مرحوم کی کہی گئی طرحی مشاعرے کی غزل

سید عاطف علی

لائبریرین
احباب کی قدر دانی کے لیے تشکر۔
مولی سبحانہ تعالی سب محفلین کے بزرگوں کو سلامت رکھے اور گزشتگان پر رحمت کرے آمین۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
باز گشت ۔یوم مزدور بنام شکاگو یکم مئی ۔2019

آبلے ، مٹی ،پسینہ ،جیسے ویرانوں کا بوجھ
آسماں سے بھی فزوں، مزدور کے شانوں کا بوجھ

ناتواں قلب و نظر پر اتنے کا شانوں کا بوجھ
بتکدوں کا ،میکدوں کا اور پری خانوں کا بوجھ

حاملِ بارِ گِراں ہے اک اجیرِ ناتواں
لیکن آجر کیلئے ،مٹھی میں دو دانوں کا بوجھ

آج کے گل آج ہی کی نکہتوں کے ہیں امین
کل یہ باسی پھول کہلائیں گے، گلدانوں کا بوجھ

میں کسے تائب کہوں ،کس کو کہوں توبہ شکن
لوگ پھرتے ہیں لیے اب خالی پیمانوں کا بوجھ

ٹانک آئے گا کہیں دیروحرم کے درمیاں
ہے گراں اب شیخ پر تسبیح کے دانوں کا بوجھ

دل کے ارمانوں کی اب دل پر حکومت ہے ضیاؔ
ایک کشور، اور اُس پر اتنے سلطانوں کا بوجھ​
 

جاسمن

لائبریرین
زبردست پہ ڈھیروں زبریں۔
خوبصوووووورت ترین اشعار۔
اللہ آپ کے والد سمیت سب مرحومین کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔ قبر کو ٹھنڈا، روشن، ہوادار اور کشادہ رکھے۔ اس میں جنت کی کھڑکیاں کھول دے۔ آمین!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
باز گشت ، خراج تحسین بہ نام مزدور ۔
---------------------------
غزل

آبلے ، مٹی ،پسینہ ،جیسے ویرانوں کا بوجھ
آسماں سے بھی فزوں، مزدور کے شانوں کا بوجھ

ناتواں قلب و نظر پر اتنے کا شانوں کا بوجھ
بتکدوں کا ،میکدوں کا اور پری خانوں کا بوجھ

حاملِ بارِ گِراں ہے اک اجیرِ ناتواں
لیکن آجر کیلئے ،مٹھی میں دو دانوں کا بوجھ

آج کے گل آج ہی کی نکہتوں کے ہیں امین
کل یہ باسی پھول کہلائیں گے، گلدانوں کا بوجھ

میں کسے تائب کہوں ،کس کو کہوں توبہ شکن
لوگ پھرتے ہیں لیے اب خالی پیمانوں کا بوجھ

ٹانک آئے گا کہیں دیر و حرم کے درمیاں
ہے گراں اب شیخ پر تسبیح کے دانوں کا بوجھ

دل کے ارمانوں کی اب دل پر حکومت ہے ضیاؔ
ایک کشور، اور اُس پر اتنے سلطانوں کا بوجھ

سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری
 
Top