لیفٹیننٹ جنرل کو قید با مشقت، بریگیڈئیراورحساس ادارے کے افسر کو سزائے موت کی توثیق

جاسم محمد

محفلین
لیفٹیننٹ جنرل کو قید با مشقت، بریگیڈئیراورحساس ادارے کے افسر کو سزائے موت کی توثیق
200496_4526092_updates.jpg

مجرمان نے حساس معلومات دوسرے ملکوں کو لیک کی تھیں: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے دو اعلیٰ افسران اور حساس ادارے کے سویلین افسر کو سزاؤں کی توثیق کر دی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی افسران اور سویلین افسران کو جاسوسی کے الزام میں سزا دی گئی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مجرمان نے حساس معلومات دوسرے ملکوں کو لیک کی تھیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سزا پانے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بریگییڈئیر ریٹائرڈ راجہ رضوان کو سزائے موت دی گئی جب کہ حساس ادارے کے سویلین افسر ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت دی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق تنیوں افسران کا پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کیا گیا۔

خیال رہے کہ رواں برس فروری میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی تصدیق کی تھی کہ آرمی کے دو سینئر افسران جاسوسی کے الزام میں زیر حراست ہیں اور آرمی چیف نے ان کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل آرڈر کیا ہوا ہے۔
 
پبلک فورمز پر ریاستی سلامتی کے متعلق اجنبی و انجان لوگوں سے کھل کر بات کرنا سنگین احمقانہ بات ہو گی۔

اس احتساب کی تیزی اور درستی اتنی شاندار ہے کہ اوپر والے صاحب نے 2004 میں کرتوت فرمایا۔ پھر ہم نے اسے جی ایچ کیو کی سب سے حساس پوسٹ ڈی جی ایم او پر تعینات کیا، پھر کور کمانڈر بنایا اور پھر باعزت ریٹائرمنٹ دی۔
 
دیکھیں اس پہ عمل بھی ہوتا ہے کہ نہیں۔ ایک جنرل ظہیر الاسلام ہوتے تھے، اور ایک بریگیڈئیر مستنصر باللہ۔ انہوں نے پلان بنایا کہ کورکمانڈرز کانفرنس کے دوران ساری آرمی کی کمان کا صفایا کر کے اقتدار پہ قبضہ کر لیا جائے۔ دونوں پکڑے گئے اور عمر قید کی سزا ہوئی۔ ۹۹ میں سید مشرف تشریف لائے تو انہوں نے دونوں کی سزا معاف کر دی۔ چند سال کی قید کاٹ کر دونوں گھروں کو چلے گئے۔ قید کا زیادہ حصہ بھی اسپتال میں گزارا اور جہاں تک یاد پڑتا ہے کہ ان میں سے ایک نے اپنی خدمت پہ مامور نرس سے شادی بھی کی، قید کے دوران۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس احتساب کی تیزی اور درستی اتنی شاندار ہے کہ اوپر والے صاحب نے 2004 میں کرتوت فرمایا۔ پھر ہم نے اسے جی ایچ کیو کی سب سے حساس پوسٹ ڈی جی ایم او پر تعینات کیا، پھر کور کمانڈر بنایا اور پھر باعزت ریٹائرمنٹ دی۔
احتساب نہ ہونے سے تو بہتر ہے دیر آئے پردرست آئے۔ قوم ابھی بھی ناشکری ہی کر رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
۹۹ میں سید مشرف تشریف لائے تو انہوں نے دونوں کی سزا معاف کر دی۔
مشرف کا بھی اسی لئے احتساب ہو رہا ہے۔ ریاست جسکی لاٹھی اس کی بھینس کے اصولوں پر نہیں چل سکتی۔
اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے والے کو خواہ اس کا تعلق ریاست کے کسی بھی ستون سے رہا ہو کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے۔
جس ملک میں جزا سزا باقی نہیں رہتی وہ پاکستان جیسے بن جاتے ہیں۔
 
سرمد سلطان کی ٹویٹس کا مکمل تھریڈ

وطن عزیز میں سیاستدانوں کوکرپشن کامنبع بتایاجاتا ہے۔ان پرکرپشن کےبےشمار الزامات لگتےہیں۔مشترکہ تحقیقات ٹیمیں بنتی ہیں۔تفتش ہوتی ہےمنتخب نمائندوں کی، سرعام توہین کی جاتی ہے، دوسری طرف کسی جنرل کاکیس آئےتوبےگناہی کی مہم شروع ہوتی ہے۔انکی کرپشن پربات کرنے والا غدارہے۔۔

پاکستان کےپہلےمسلمان آرمی چیف جنرل ایوب خان کےخلاف کرپشن کیس کسی سویلین نےنہیں جنرل یحیی خان نےبنائے۔ایوب دورمیں گندھارا انڈسٹری کی کرپشن وہ منظرعام پرلائے۔ایوب دورکے303کرپٹ افسروں معطل ہوئے، 191کاٹرائل ہوا، جن میں88ریٹائرافسران شامل تھے۔بقول یحیی ایوب کرپٹ تھے۔

گندھارا انڈسٹریزمختلف کاروبار سےوابستہ صنعتی ادارہ تھا جس کی بنیادجنرل حبیب اللہ اورگوہرایوب نے رکھی، ایوب نےاپنے اقتدار میں اسے خوب پھولنے پھلنے دیا، نیز ایوب نےفوج کوتجارتی مقاصدکیلئے سب سے پہلے استعمال کیا۔کینٹ علاقوں میں پلاٹوں کی فروخت انہی کاکارنامہ ہے۔

جنرل گل حسن کی کرپشن کاانکشاف کسی سویلین نے نہیں بلکہ جنرل عثمان مٹھا نےکیا۔جنرل مٹھا کےبقول جنرل گل حسن لاھور کینٹ میں کئی پلاٹوں کے مالک تھے مگر اسکے باوجودمیڈیا میں یہ تاثر دیتے رہے کہ وہ بہت ایماندار ہیں جنرل مٹھا نےانکو بدترین آرمی چیف قرار دیا۔

حنرل ضیا الحق اوجھڑی کیمپ سانحہ کسے یادنہیں یہ بات کئی امریکی مصنفین نے لکھی کہ موصوف امریکہ کااسلحہ جوافغان جہاد کیلئےملتاتھا اسے ایران کوغیرقانونی طور پرفروخت کرتے رھےاس بات کےگواہ عارف حسینی تھےجن کو نامعلوم افرا نےقتل کردیا منشیات کادھندہ بھی انکاکاروبارتھا۔

جنرل ضیانےسیاست کوکرپشن آلودکیاانہوں نےپیسوں کایہ دھندہ سیاستدانوں کو سکھایا جنرل ضیاتحفےتحائف کےشوقین تھےاورایسے لوگوں کاخیال رکھتےجو انکوتحفے دیتے تھے۔نوازشریف کےوزیراعلی پنجاب بننےکاسبب تھے۔حسن محموداورملک اللہ یارنےضیاکوتحفےنہیں دیئے۔

جنرل اسلم بیگ کی کرپشن کا انکشاف نیویارک ٹائمزنےکیا ایٹمی ٹیکنالوجی کی سمگلنگ میں وہ ملوث رھے۔ بیگ اور قدیر کافرنٹ مین بی-ایس-طاھر تھا جوبعدمیں ملائشیاء سےگرفتار ہوا۔ اس کے انکشاف کے بعددنیاکومعلوم ہواکہ پاکستان سے ایٹمی ٹیکنالوجی کی سمگنگ کادھندہ شدومد سےجاری ہے۔

8جولائی2018کواسلام آباد ہائی کورٹ میں انعام رحیم ایڈوکیٹ نے رٹ دائرکی۔جس میں مشرف کی کرپشن کاذکر تھا۔انکےناجائزاثاثوں کامفصل بیان تھا۔ دبئی، ترکی، انگلینڈ کی جائیدادوں کےعلاوہ اندرون ملک کئی اثاثوں کاذکرتھا، جن کی مجموعی مالیت 1000ارب روپےتھی اس کیس کی صرف ایک سماعت ہوئی۔

نوازشریف کو امریکی اخبارنے بحری قذاق لکھا تومیڈیا نےکرپشن کاشور مچایا۔ گارڈین نے 2016 میں جنرل کیانی کےخلاف میڈیکل سکینڈل کی خبرلگائی۔انکومعصوم جانوں کاقاتل بتایا۔کیس میں کیانی نےاربوں روپےکمائے۔جنکی تفصیل بھارتی نشریاتی ادارے ANIنےجاری کی یہ برصغیرکابڑاکرپشن کیس تھا۔

12جولائی2018انعام رحیم نےجنرل کیانی کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی، جس میںRanches ہاؤسنگ سکیم کاتذکرہ تھا۔ دستاویزات کےمطابق جنرل کیانی نےمبینہ طور پر50ارب روپےکمائےسکیم فراڈ تھی۔رحیم نےاس سکیم کاشکارمظلوم لوگوں کی مکمل فہرست بھی جمع کروائی۔

مشرف کیانی کیسوں سے جڑاایک تلخ سچ۔
مقدمات دائر کرنے والےانعام رحیم پر تین قاتلانہ حملے ہوئے۔جن میں وہ بری طرح زخمی ہوئے۔اسکے بعدبھی وہ اپنے مقصدسےپیچھے نہ ہٹے۔اگست2018میں انکے بیٹے کاپراسرار طور پر قتل کردیاگیا اب یہ وکیل اپنے بیٹے کےقاتلوں کوڈھونڈ رہا ہے۔

1995نیول چیف منصورالحق نےاگسٹا90آبدوزکامعاہدہ کیا، 1997میں انکشاف ہوا۔ انہوں نےاس معاہدےمیں 3.369ملین$ کمیشن لیاتھا نوازشریف نےانکو ملازمت سے فوراً برطرف کیا۔ 1999میں مارشل لاکا ایک سبب جنرلوں کااحتساب بھی تھا۔۔منصورسےتفتیش ہوئی، پلی بارگین ہوا۔2013مراعات بحال ہوگئیں۔
 

جان

محفلین
سرمد سلطان کی ٹویٹس کا مکمل تھریڈ

وطن عزیز میں سیاستدانوں کوکرپشن کامنبع بتایاجاتا ہے۔ان پرکرپشن کےبےشمار الزامات لگتےہیں۔مشترکہ تحقیقات ٹیمیں بنتی ہیں۔تفتش ہوتی ہےمنتخب نمائندوں کی، سرعام توہین کی جاتی ہے، دوسری طرف کسی جنرل کاکیس آئےتوبےگناہی کی مہم شروع ہوتی ہے۔انکی کرپشن پربات کرنے والا غدارہے۔۔

پاکستان کےپہلےمسلمان آرمی چیف جنرل ایوب خان کےخلاف کرپشن کیس کسی سویلین نےنہیں جنرل یحیی خان نےبنائے۔ایوب دورمیں گندھارا انڈسٹری کی کرپشن وہ منظرعام پرلائے۔ایوب دورکے303کرپٹ افسروں معطل ہوئے، 191کاٹرائل ہوا، جن میں88ریٹائرافسران شامل تھے۔بقول یحیی ایوب کرپٹ تھے۔

گندھارا انڈسٹریزمختلف کاروبار سےوابستہ صنعتی ادارہ تھا جس کی بنیادجنرل حبیب اللہ اورگوہرایوب نے رکھی، ایوب نےاپنے اقتدار میں اسے خوب پھولنے پھلنے دیا، نیز ایوب نےفوج کوتجارتی مقاصدکیلئے سب سے پہلے استعمال کیا۔کینٹ علاقوں میں پلاٹوں کی فروخت انہی کاکارنامہ ہے۔

جنرل گل حسن کی کرپشن کاانکشاف کسی سویلین نے نہیں بلکہ جنرل عثمان مٹھا نےکیا۔جنرل مٹھا کےبقول جنرل گل حسن لاھور کینٹ میں کئی پلاٹوں کے مالک تھے مگر اسکے باوجودمیڈیا میں یہ تاثر دیتے رہے کہ وہ بہت ایماندار ہیں جنرل مٹھا نےانکو بدترین آرمی چیف قرار دیا۔

حنرل ضیا الحق اوجھڑی کیمپ سانحہ کسے یادنہیں یہ بات کئی امریکی مصنفین نے لکھی کہ موصوف امریکہ کااسلحہ جوافغان جہاد کیلئےملتاتھا اسے ایران کوغیرقانونی طور پرفروخت کرتے رھےاس بات کےگواہ عارف حسینی تھےجن کو نامعلوم افرا نےقتل کردیا منشیات کادھندہ بھی انکاکاروبارتھا۔

جنرل ضیانےسیاست کوکرپشن آلودکیاانہوں نےپیسوں کایہ دھندہ سیاستدانوں کو سکھایا جنرل ضیاتحفےتحائف کےشوقین تھےاورایسے لوگوں کاخیال رکھتےجو انکوتحفے دیتے تھے۔نوازشریف کےوزیراعلی پنجاب بننےکاسبب تھے۔حسن محموداورملک اللہ یارنےضیاکوتحفےنہیں دیئے۔

جنرل اسلم بیگ کی کرپشن کا انکشاف نیویارک ٹائمزنےکیا ایٹمی ٹیکنالوجی کی سمگلنگ میں وہ ملوث رھے۔ بیگ اور قدیر کافرنٹ مین بی-ایس-طاھر تھا جوبعدمیں ملائشیاء سےگرفتار ہوا۔ اس کے انکشاف کے بعددنیاکومعلوم ہواکہ پاکستان سے ایٹمی ٹیکنالوجی کی سمگنگ کادھندہ شدومد سےجاری ہے۔

8جولائی2018کواسلام آباد ہائی کورٹ میں انعام رحیم ایڈوکیٹ نے رٹ دائرکی۔جس میں مشرف کی کرپشن کاذکر تھا۔انکےناجائزاثاثوں کامفصل بیان تھا۔ دبئی، ترکی، انگلینڈ کی جائیدادوں کےعلاوہ اندرون ملک کئی اثاثوں کاذکرتھا، جن کی مجموعی مالیت 1000ارب روپےتھی اس کیس کی صرف ایک سماعت ہوئی۔

نوازشریف کو امریکی اخبارنے بحری قذاق لکھا تومیڈیا نےکرپشن کاشور مچایا۔ گارڈین نے 2016 میں جنرل کیانی کےخلاف میڈیکل سکینڈل کی خبرلگائی۔انکومعصوم جانوں کاقاتل بتایا۔کیس میں کیانی نےاربوں روپےکمائے۔جنکی تفصیل بھارتی نشریاتی ادارے ANIنےجاری کی یہ برصغیرکابڑاکرپشن کیس تھا۔

12جولائی2018انعام رحیم نےجنرل کیانی کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی، جس میںRanches ہاؤسنگ سکیم کاتذکرہ تھا۔ دستاویزات کےمطابق جنرل کیانی نےمبینہ طور پر50ارب روپےکمائےسکیم فراڈ تھی۔رحیم نےاس سکیم کاشکارمظلوم لوگوں کی مکمل فہرست بھی جمع کروائی۔

مشرف کیانی کیسوں سے جڑاایک تلخ سچ۔
مقدمات دائر کرنے والےانعام رحیم پر تین قاتلانہ حملے ہوئے۔جن میں وہ بری طرح زخمی ہوئے۔اسکے بعدبھی وہ اپنے مقصدسےپیچھے نہ ہٹے۔اگست2018میں انکے بیٹے کاپراسرار طور پر قتل کردیاگیا اب یہ وکیل اپنے بیٹے کےقاتلوں کوڈھونڈ رہا ہے۔

1995نیول چیف منصورالحق نےاگسٹا90آبدوزکامعاہدہ کیا، 1997میں انکشاف ہوا۔ انہوں نےاس معاہدےمیں 3.369ملین$ کمیشن لیاتھا نوازشریف نےانکو ملازمت سے فوراً برطرف کیا۔ 1999میں مارشل لاکا ایک سبب جنرلوں کااحتساب بھی تھا۔۔منصورسےتفتیش ہوئی، پلی بارگین ہوا۔2013مراعات بحال ہوگئیں۔
ڈکٹیٹر باجوہ صاحب کی کرپشن کی داستان سامنے آنے میں تھوڑا وقت رہ گیا ہے۔ فاشسٹ عمران خان کو کوئی سمجھائے کہ جرنیل کسی کے سگے نہیں ہیں، اگر اسی طرح چلتے رہے تو ممکنہ پانچ سالہ حکومت کے بعد ذلیل ہونے کے لیے تیار ہو جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فاشسٹ عمران خان کو کوئی سمجھائے کہ جرنیل کسی کے سگے نہیں ہیں، اگر اسی طرح چلتے رہے تو ممکنہ پانچ سالہ حکومت کے بعد ذلیل ہونے کے لیے تیار ہو جائیں۔
بھٹو، بینظیر،زرداری، نواز شریف نے باری باری اور اکٹھے مل کر فوج کا کیا اکھاڑ لیا؟ میثاق جمہوریت میں سے کیا نکلا؟ عدلیہ بحالی تحریک کدھر گئی؟مشرف غداری کیس کا کیا بنا؟ اصغر خان کیس کا انجام کیا ہوا؟
باتیں کروڑوں کی، دکان پکوڑوں کی۔ اب اپوزیشن اپنا دھڑن تختہ کروانے کے بعد چاہتی ہے کہ تحریک انصاف بھی فوج کے خلاف کھڑی ہو جائے اور اپنا انجام ان کے جیسا کروا لے۔ سبحان اللہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
سرمد سلطان کی ٹویٹس کا مکمل تھریڈ

وطن عزیز میں سیاستدانوں کوکرپشن کامنبع بتایاجاتا ہے۔ان پرکرپشن کےبےشمار الزامات لگتےہیں۔مشترکہ تحقیقات ٹیمیں بنتی ہیں۔تفتش ہوتی ہےمنتخب نمائندوں کی، سرعام توہین کی جاتی ہے، دوسری طرف کسی جنرل کاکیس آئےتوبےگناہی کی مہم شروع ہوتی ہے۔انکی کرپشن پربات کرنے والا غدارہے۔۔

پاکستان کےپہلےمسلمان آرمی چیف جنرل ایوب خان کےخلاف کرپشن کیس کسی سویلین نےنہیں جنرل یحیی خان نےبنائے۔ایوب دورمیں گندھارا انڈسٹری کی کرپشن وہ منظرعام پرلائے۔ایوب دورکے303کرپٹ افسروں معطل ہوئے، 191کاٹرائل ہوا، جن میں88ریٹائرافسران شامل تھے۔بقول یحیی ایوب کرپٹ تھے۔

گندھارا انڈسٹریزمختلف کاروبار سےوابستہ صنعتی ادارہ تھا جس کی بنیادجنرل حبیب اللہ اورگوہرایوب نے رکھی، ایوب نےاپنے اقتدار میں اسے خوب پھولنے پھلنے دیا، نیز ایوب نےفوج کوتجارتی مقاصدکیلئے سب سے پہلے استعمال کیا۔کینٹ علاقوں میں پلاٹوں کی فروخت انہی کاکارنامہ ہے۔

جنرل گل حسن کی کرپشن کاانکشاف کسی سویلین نے نہیں بلکہ جنرل عثمان مٹھا نےکیا۔جنرل مٹھا کےبقول جنرل گل حسن لاھور کینٹ میں کئی پلاٹوں کے مالک تھے مگر اسکے باوجودمیڈیا میں یہ تاثر دیتے رہے کہ وہ بہت ایماندار ہیں جنرل مٹھا نےانکو بدترین آرمی چیف قرار دیا۔

حنرل ضیا الحق اوجھڑی کیمپ سانحہ کسے یادنہیں یہ بات کئی امریکی مصنفین نے لکھی کہ موصوف امریکہ کااسلحہ جوافغان جہاد کیلئےملتاتھا اسے ایران کوغیرقانونی طور پرفروخت کرتے رھےاس بات کےگواہ عارف حسینی تھےجن کو نامعلوم افرا نےقتل کردیا منشیات کادھندہ بھی انکاکاروبارتھا۔

جنرل ضیانےسیاست کوکرپشن آلودکیاانہوں نےپیسوں کایہ دھندہ سیاستدانوں کو سکھایا جنرل ضیاتحفےتحائف کےشوقین تھےاورایسے لوگوں کاخیال رکھتےجو انکوتحفے دیتے تھے۔نوازشریف کےوزیراعلی پنجاب بننےکاسبب تھے۔حسن محموداورملک اللہ یارنےضیاکوتحفےنہیں دیئے۔

جنرل اسلم بیگ کی کرپشن کا انکشاف نیویارک ٹائمزنےکیا ایٹمی ٹیکنالوجی کی سمگلنگ میں وہ ملوث رھے۔ بیگ اور قدیر کافرنٹ مین بی-ایس-طاھر تھا جوبعدمیں ملائشیاء سےگرفتار ہوا۔ اس کے انکشاف کے بعددنیاکومعلوم ہواکہ پاکستان سے ایٹمی ٹیکنالوجی کی سمگنگ کادھندہ شدومد سےجاری ہے۔

8جولائی2018کواسلام آباد ہائی کورٹ میں انعام رحیم ایڈوکیٹ نے رٹ دائرکی۔جس میں مشرف کی کرپشن کاذکر تھا۔انکےناجائزاثاثوں کامفصل بیان تھا۔ دبئی، ترکی، انگلینڈ کی جائیدادوں کےعلاوہ اندرون ملک کئی اثاثوں کاذکرتھا، جن کی مجموعی مالیت 1000ارب روپےتھی اس کیس کی صرف ایک سماعت ہوئی۔

نوازشریف کو امریکی اخبارنے بحری قذاق لکھا تومیڈیا نےکرپشن کاشور مچایا۔ گارڈین نے 2016 میں جنرل کیانی کےخلاف میڈیکل سکینڈل کی خبرلگائی۔انکومعصوم جانوں کاقاتل بتایا۔کیس میں کیانی نےاربوں روپےکمائے۔جنکی تفصیل بھارتی نشریاتی ادارے ANIنےجاری کی یہ برصغیرکابڑاکرپشن کیس تھا۔

12جولائی2018انعام رحیم نےجنرل کیانی کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی، جس میںRanches ہاؤسنگ سکیم کاتذکرہ تھا۔ دستاویزات کےمطابق جنرل کیانی نےمبینہ طور پر50ارب روپےکمائےسکیم فراڈ تھی۔رحیم نےاس سکیم کاشکارمظلوم لوگوں کی مکمل فہرست بھی جمع کروائی۔

مشرف کیانی کیسوں سے جڑاایک تلخ سچ۔
مقدمات دائر کرنے والےانعام رحیم پر تین قاتلانہ حملے ہوئے۔جن میں وہ بری طرح زخمی ہوئے۔اسکے بعدبھی وہ اپنے مقصدسےپیچھے نہ ہٹے۔اگست2018میں انکے بیٹے کاپراسرار طور پر قتل کردیاگیا اب یہ وکیل اپنے بیٹے کےقاتلوں کوڈھونڈ رہا ہے۔

1995نیول چیف منصورالحق نےاگسٹا90آبدوزکامعاہدہ کیا، 1997میں انکشاف ہوا۔ انہوں نےاس معاہدےمیں 3.369ملین$ کمیشن لیاتھا نوازشریف نےانکو ملازمت سے فوراً برطرف کیا۔ 1999میں مارشل لاکا ایک سبب جنرلوں کااحتساب بھی تھا۔۔منصورسےتفتیش ہوئی، پلی بارگین ہوا۔2013مراعات بحال ہوگئیں۔
یہ سب بتانے کا مقصد؟ ظاہر ہے جس ملک کا ہر ادارہ اور محکمہ چپڑاسی سے لے کر افسر شاہی تک کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث ہے۔ وہاں فوجی ادارہ کیسےپاک صاف رہ سکتا ہے؟
یہ طرز دفاع اپوزیشن جماعتوں کا پرانا طریقہ واردات ہے۔اپنی کرپشن کی داستانیں سامنے آنے پر بجائے اپنا نام صاف کرنے کہ کہتے ہیں کہ اگر ہم کرپٹ ہیں تووہ بھی تو کرپٹ ہیں۔ اس گھٹیا دفا ع کو انگریزی محاورہ میں کس خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے:
You scratch my back I scratch yours
یعنی جب تک کرپٹ فوجیوں کا احتساب نہیں ہوتا، کرپٹ سیاست دانوں، ججوں کا بھی احتساب نہ کرو۔ اور جیسا نظام چل رہا ہے چلنے دو۔ سبحان اللہ۔
 

جان

محفلین
اب اپوزیشن چاہتی ہے کہ تحریک انصاف بھی فوج کے خلاف کھڑی ہو جائے
قبلہ آپ میری بات سمجھے بغیر باتوں کے تیر چلا دیتے ہیں اور پوری بات ہی آؤٹ آف کنٹکسٹ ہو جاتی ہے۔ آپ میرے مراسلے پہ تبصرہ کرتے ہیں یا نواز شریف اور زرداری کے؟ اگر میرے مراسلے پہ تبصرہ کرتے ہیں تو پھر تبصرہ بھی میرے مراسلے کے متعلق کریں، ہر مراسلے میں آپ کا یہی رویہ ہے کہ اپوزیشن کی رائے کو زبردستی نتھی کر دیتے ہیں۔ اس سے ثابت یہ ہوتا ہے کہ آپ نواز شریف اور زرداری سے اتنے اوبسیسڈ ہیں کہ جو بھی آپ کی حکومت کی کارکردگی پہ سوال کرتا ہے آپ فوراً رٹی رٹائی کہانی سنا شروع کر دیتے ہیں کہ نواز شریف یوں، اپوزیشن یوں ہے وغیرہ وغیرہ۔ میرے مراسلوں کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔ اپوزیشن کیا چاہتی ہے، میرا اس مراسلے سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ اگر کوئی بندہ آپ کو سپورٹ نہیں کرتا تو کیا لازم ہے وہ اپوزیشن کا ترجمان ہے؟ آپ کے اسی رویے کی وجہ سے آپ سے بحث کرنے کو جی نہیں کرتا۔
دوم یہ ہے کہ میں نے کہیں بھی نہیں لکھا کہ فوج حکومت کے خلاف کھڑی ہو جائے، آپ اپنی دوسروں کے متعلق فرض کردہ رائے زبردستی ان سے منسوب کر دیتے ہیں اور ایسا ہی آپ نے پچھلے مراسلے میں کیا ہے، فوج کے خلاف کھڑے ہونا ایک بات ہے اور ان کو کھلی چھوٹ دے دینا دوسری بات، یہاں تک کہ وہ کھلم کھلا بدمعاشی پہ اتر ہیں اور ہر ادارے پہ اپنی رائے دینا شروع کر دیں اور آپ ان کے اقدامات کو مزید تقویت بخشیں، یہ کام درست نہیں ہے۔ ادارے چلانا آپ کا کام ہے، پالیسی بنانا آپ کا کام ہے لیکن جس طرح آپ نے فری ہینڈ دے رکھا ہے اس سے اوپریشن واضح طور پر حد سے بڑھتا جا رہا ہے۔
اپنا انجام ان کے جیسا کروا لے۔
وہ اگر کچھ اکھاڑ نہیں سکے تو ان کا انجام آپ کے سامنے ہے، آپ کا اس سے بھی برا ہونا ہے بس یہ ذہن میں رکھیں۔ آپ ماضی بہت جلدی بھلا دیتے ہیں ورنہ میں تو پہلے دن سے یہی کہہ رہا ہوں کہ ان سیاستدانوں کا حال ذہن میں رکھ کر حکومت کریں لیکن آپ کو یہ بات اس وقت سمجھ میں آئے گی جب واپسی کی راہ بند ہو گی۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
یعنی جب تک کرپٹ فوجیوں کا احتساب نہیں ہوتا، کرپٹ سیاست دانوں، ججوں کا بھی احتساب نہ کرو۔ اور جیسا نظام چل رہا ہے چلنے دو۔ سبحان اللہ۔
بھئی اعتراض یہ نہیں کہ سیاست دانوں کا احتساب نہ ہو بلکہ یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے چور اور کرپٹ آفیسرز احتساب کی ڈور اپنے ہاتھ میں نہ لیں بلکہ چپ چاپ اپنے احتساب کا انتظار کریں۔ چاہے سیاستدانوں سے پہلے احتساب ہو، یا بعد میں۔
 

جاسم محمد

محفلین
وہ اگر کچھ اکھاڑ نہیں سکے تو ان کا انجام آپ کے سامنے ہے، آپ کا اس سے بھی برا ہونا ہے بس یہ ذہن میں رکھیں۔ آپ ماضی بہت جلدی بھلا دیتے ہیں ورنہ میں تو پہلے دن سے یہی کہہ رہا ہوں کہ ان سیاستدانوں کا حال ذہن میں رکھ کر حکومت کریں لیکن آپ کو یہ بات اس وقت سمجھ میں آئے گی جب واپسی کی راہ بند ہو گی۔
تو جناب آپ ہی کوئی حل تجویز کر دیں پھر۔ جہاں حکومت فوج سے اختلاف کرے گی وہیں ان کا بوریا بستر گول کر کے گھر بھیج دیا جائے گا۔ اس کا حل کیا ہے؟ مسئلہ تو سب کو 70 سالوں سے معلوم ہی ہے۔
 

جان

محفلین
یہ سب بتانے کا مقصد؟ ظاہر ہے جس ملک کا ہر ادارہ اور محکمہ چپڑاسی سے لے کر افسر شاہی تک کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث ہے۔ وہاں فوجی ادارہ کیسےپاک صاف رہ سکتا ہے؟
یہ طرز دفاع اپوزیشن جماعتوں کا پرانا طریقہ واردات ہے۔اپنی کرپشن کی داستانیں سامنے آنے پر بجائے اپنا نام صاف کرنے کہ کہتے ہیں کہ اگر ہم کرپٹ ہیں تووہ بھی تو کرپٹ ہیں۔ اس گھٹیا دفا ع کو انگریزی محاورہ میں کس خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے:
You scratch my back I scratch yours
یعنی جب تک کرپٹ فوجیوں کا احتساب نہیں ہوتا، کرپٹ سیاست دانوں، ججوں کا بھی احتساب نہ کرو۔ اور جیسا نظام چل رہا ہے چلنے دو۔ سبحان اللہ۔
سبحان اللہ کرنے سے قبل اپنے پچھلوں مراسلوں پہ غور کریں آپ اسی دلیل کا سہارا لیتے آئے ہیں، جب آپ سے ججوں کے ریفرنسز کی بابت بات ہوتی ہے آپ فوراً دفاع کے لیے نواز شریف کی حملے کی داستان لے آتے ہیں، یعنی اپنے غلط کام کی تاویل ان کے کام سے دیتے ہیں۔ پہلے اپنا قبلہ تو درست کریں پھر شوق سے پوری تسبیح پڑھیں۔
دوم یہ سب بتانے کا وہی مقصد ہے جو آپ کا مقصد ہوتا ہے نواز شریف یا دیگر سیاسی پارٹیوں کے متعلق کرپشن کی داستانیں گرم رکھنا۔ قوم کو تصویر کے دونوں رخ پتہ ہونے چاہئیں۔
 
آخری تدوین:
Top