وقار علی ذگر
محفلین
لیلتہ القدر کے معنی قدرو منزلت، اندازہ اور فیصلہ کرنے کے ہیں۔ اس رات میں سال بھر کے فیصلے کئے جاتے ہیں اسی لئے اسے
( لیلتہ القدر ) کہا جاتا ہے۔ اس کے معنی تنگی کے بھی ہیں اس رات اتنی کثرت سے زمین پر فرشتے اترتے ہیں کہ زمین تنگ ہوجاتی ہے اس رات جو عبادت کی جاتی ہے اللہ کے ہاں اسکی بڑی قدر ہے اور اس پر بڑا ثواب ہے۔
لیلتہ القدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی ایک عظیم رات ہے اس رات کی فضیلت کے لئے اتنا کافی ہے کہ اس رات کی عبادت کو اللہ تعالیٰ نے ہزار1000 مہینوں یعنی 83 سال کی عبادت سے افضل قرار دیا ہے ( سبحان اللہ )
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا
اسی لئے نبی کریم ﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لیلتہ القدر کو تلاش کرنے کی غرض سے اعتکاف کیا کرتے تھے
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رمضان المبارک آیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
"جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیلؑ فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور ہر وہ بندہ جو کھڑا ہو یا بیٹھا ہو اللہ کا ذکر کر رہا ہو اُسکے لئے دُعائے رحمت کرتے ہیں " ( مشکوٰۃ)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ فرمائیے کہ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ یہ شب قدر ہے تو کیا پڑھوں ؟
فرمایا یہ دُعا پڑھو کرو
نوٹ : حدیث شریف میں واضح ارشاد ہے کہ ( لیلتہ القدر ) کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو، وہ رات پانچ طاق راتوں میں کوئی بھی ہوسکتی ہے
( لیلتہ القدر ) کہا جاتا ہے۔ اس کے معنی تنگی کے بھی ہیں اس رات اتنی کثرت سے زمین پر فرشتے اترتے ہیں کہ زمین تنگ ہوجاتی ہے اس رات جو عبادت کی جاتی ہے اللہ کے ہاں اسکی بڑی قدر ہے اور اس پر بڑا ثواب ہے۔
لیلتہ القدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی ایک عظیم رات ہے اس رات کی فضیلت کے لئے اتنا کافی ہے کہ اس رات کی عبادت کو اللہ تعالیٰ نے ہزار1000 مہینوں یعنی 83 سال کی عبادت سے افضل قرار دیا ہے ( سبحان اللہ )
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا
"شب قدر کو رمضان المبارک کی آخری عشرے کی طاق راتوں یعنی 21،23،25،27 اور 29 میں تلاش کرو" ( صحیح بخاری ، مشکوٰۃ )
اسی لئے نبی کریم ﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لیلتہ القدر کو تلاش کرنے کی غرض سے اعتکاف کیا کرتے تھے
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رمضان المبارک آیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
"بے شک یہ مہینہ تم پر آیا ہے اور اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس رات سے محروم رہا وہ خیرسے محروم رہا، اور سوائے بد قسمت کے اسکے خیر سے کوئی محروم نہیں رہے گا" ( ابن ماجہ )
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا
"جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیلؑ فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور ہر وہ بندہ جو کھڑا ہو یا بیٹھا ہو اللہ کا ذکر کر رہا ہو اُسکے لئے دُعائے رحمت کرتے ہیں " ( مشکوٰۃ)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ فرمائیے کہ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ یہ شب قدر ہے تو کیا پڑھوں ؟
فرمایا یہ دُعا پڑھو کرو
اللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَفَاعْفُ عَنّیِْ
ترجمہ : اے اللہ آپ ہی معاف کرنے والے ہیں ، معافی کو پسند فرماتے ہیں ، پس مجھ کو بھی معاف کر دیجئے ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو لیلتہ القدر کی برکتوں سے مالا مال فرمائے ( آمین )
نوٹ : حدیث شریف میں واضح ارشاد ہے کہ ( لیلتہ القدر ) کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو، وہ رات پانچ طاق راتوں میں کوئی بھی ہوسکتی ہے
حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ " اللہ تعالیٰ نے لیلتہ القدر پر پردہ ڈال دیا ہے "
لہذا اس رات کو صرف 27 کی شب سے منسوب کرنا کہ شب قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی ستائیسویں شب کو ہوتی ہے مناسب نہیں
شکریہدُعاؤں کا طلبگار
حافظ وقارعلی
حافظ وقارعلی