لے بجھی میری کائنات مجھے

مزمل

محفلین
لے بجھی میری کائنات مجھے
کھا گئی تہمتِ حیات مجھے

مصلحت نے زباں کو روک دیا
یاد آئی تھی کوئی بات مجھے

صبحِ محشر کو ملتوی کردو
ہوگئی ہے مے کدے میں رات مجھے

داستاں بن سکیں تو لے لیجئے
یاد ہیں چند واقعات مجھے

روز روشن سے مشورہ کرکے
بخش دو اِک حسن رات مجھے

ایسی چیز اور میری قیمت میں
ظلم لگتا ہے الفتات مُجھے

نہ ستارے ٫نہ بادہٓ احمر
ڈس نہ جائے عدم یہ رات مجھے

عبدالحمید عدم
 
Top