مائیکل جیکسن کوئی معمولی شخصیت نہیں تھا ، دنیا کا بچہ بچہ اس کے نام سے واقف ہے۔ اتنی معروف شخصیت اسلام قبول کرے اور عالم اسلام کے علماء کی طرف سے ایک چھوٹا سا تحسین پر مبنی بیان تک نہ آئے؟؟ یہ کیسے ممکن ہے؟؟ زمینی حقائق ثابت کرتے ہیں کہ جیکسن کے اسلام قبول کرنے کا معاملہ مشکوک ہے۔
یہاں
اس خبر میں بیان ہوا ہے کہ :
جیکسن کی شہادت کے وقت یوسف اسلام (cat stevens) موجود تھے۔ جبکہ یوسف اسلام کا کوئی ایک ایسا بیان آج تک سامنے نہیں آیا جس میں انہوں نے جیکسن کے مسلمان ہونے کی "گواہی" دی ہو۔
بالا ربط پر خبرنگار نے لکھا تھا :
i am now confused if mj is muslim or not.
جس خبرنگار کو خود جیکسن کی مسلمانی پر شک ہو ، اس کی بیان کردہ خبر کی صداقت کی گواہی ، معتبر کہلائے گی؟ِ یہ سوچنے کی بات ہے۔
دوسری طرف یہی خبرنگار داؤد علی (dawud wharnsby ali) کا اپنا بیان آگے چل کر اقتباس کرتا ہے ، جس میں داؤد کہتے ہیں :
بےشک میں ، ادریس (idris phillips) اور جیکسن آپس میں دوست ہیں لیکن میں اور ادریس نے آج تک جیکسن سے روبرو ملاقات نہیں کی ہے۔ اخبارات میں ہم تینوں کی جس ملاقات کا ذکر ہوا ہے وہ صرف ایک افواہ ہے۔
یاد رہے کہ اسی خبرنگار نے جیکسن کے اسلام قبول کرنے کی خبر دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ :
he was convinced to turn to islam by producer idris phillips formerly phillip bubel and songwriter dawud wharnsby ali.
سوائے اخباری یا انٹرنیٹ کی خبریں / ویڈیوز کے ، کوئی مصدقہ خبر ایسی نہیں ملی کہ مائیکل جیکسن نے اسلام قبول کیا ہو اور نہ ہی خود جیکسن کی جانب سے ایسا کوئی بیان سامنے آیا۔
اس معاملے میں عادل و صادق فرد کی گواہی درکار ہے۔