محمدعمرفاروق
محفلین
مادرِ ملّت
ایک آواز سے ایوان لرز اُٹھے ہیں
لوگ جاتے ہیں تو سلطان لرز اُٹھے ہیں
آمدِ صبحِ بہاراں کی خبر سنتے ہی
ظلمتِ شب کے نگہبان لرز اُٹھے ہیں
دیکھ کے لہر مرے دیس میں آزادی کی
قصرِ افرنگ کے دربان لرز اُٹھے ہیں
مشعلیں لے کے نکل آئے ہیں مظلوم عوام
غم و اندوہ میں ڈوبی ہے محلّات کی شام
یاس کا دور گیا خوف کی زنجیر کٹی
آج سہمے ہوئے لوگوں کو ملا اذنِ کلام
راہ میں لاکھ صداقت کے مخالف آئے
قوم نے سُن ہی لیا مادرِ ملّت کا پیام
ایک آواز سے ایوان لرز اُٹھے ہیں
لوگ جاتے ہیں تو سلطان لرز اُٹھے ہیں
آمدِ صبحِ بہاراں کی خبر سنتے ہی
ظلمتِ شب کے نگہبان لرز اُٹھے ہیں
دیکھ کے لہر مرے دیس میں آزادی کی
قصرِ افرنگ کے دربان لرز اُٹھے ہیں
مشعلیں لے کے نکل آئے ہیں مظلوم عوام
غم و اندوہ میں ڈوبی ہے محلّات کی شام
یاس کا دور گیا خوف کی زنجیر کٹی
آج سہمے ہوئے لوگوں کو ملا اذنِ کلام
راہ میں لاکھ صداقت کے مخالف آئے
قوم نے سُن ہی لیا مادرِ ملّت کا پیام