ماریہ بی نے "برزخ" کے خلاف رپورٹ درج کرا دی۔

جاسمن

لائبریرین
فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے متنازع ویب سیریز ’برزخ‘ کی بندش کے خلاف پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میں رپورٹ درج کراتے ہوئے عوام کو بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی ڈرامے کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔

ماریہ بی نے انسٹاگرام پر مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے اپنی بہنوں اور وکیل کے ہمراہ بتایا کہ انہوں نے پی ٹی اے کے دفتر جاکر تحریری طور پر برزخ کے خلاف رپورٹ درج کرادی۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے بچوں کے محفوظ مستقبل کی خاطر متنازع اور خراب مواد کی بندش کے لیے پی ٹی اے میں رپورٹ درج کرائی ہے۔
ساتھ ہی ماریہ بی، ان کی بہنوں اور ان کی وکیل نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بھی پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر جاکر ’برزخ‘ کے خلاف آن لائن رپورٹ درج کروائیں تاکہ ڈرامے کو پاکستان میں مکمل طور پر ہمیشہ کے لیے بند کیا جا سکے اور بچوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اس سے قبل ماریہ بی نے ’برزخ‘ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔

ماریہ بی وہ پہلی شوبز شخصیت بنی تھیں، جنہوں نے ’برزخ‘ کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے اسے مذہب اسلام اور پاکستانی اقدار کے خلاف قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ڈرامے میں ہم جنس پرستی جیسے قبیح فعل کو معمول کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گئی۔

ماریہ کی طرح دیگر متعدد افراد بھی برزخ کے خلاف احتجاج کرتے دکھائی دے رہے ہیں جب کہ ویب سیریز کو بنانے والی بھارتی ویب سائٹ زی زندگی نے اسے پاکستان سے یوٹیوب سے ہٹانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

برزخ میں دو مرد ہم جنس پرست کرداروں کو دکھایا گیا تھا، اس کی پہلی قسط 19 جولائی جب کہ آخری اور چھٹی قسط 6 اگست کو ریلیز کی گئی تھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
میں نے اس ڈرامے کی پہلی قسط کا تھوڑا سا حصہ دیکھا تو مجھے بہت برا لگا تھا۔ سو پھر میں نے دیکھا ہی نہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ لوگ اپنے آپ کو یوٹیوب پر جانے سے نہیں روک پا رہے
میں نے اس ڈرامے کی پہلی قسط کا تھوڑا سا حصہ دیکھا تو مجھے بہت برا لگا تھا۔ سو پھر میں نے دیکھا ہی نہیں۔
کیا یہ ڈراما پاکستانی چینلوں پر بھی نشر ہوا ہے یا صرف یو ٹیوب پر ؟ اور کب ہوا ہے ؟اس میں بھارت کا کیا کردار ہے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جاسمن میرذاتی ا خیال ہے کہ آپ کو یہ دھاگا ہمارا معاشرہ میں ڈالنا چاہیے تھا کیوں کہ کسی ڈرامے کی خوبی خامی پر تبصرے کے لیے نہیں بلکہ اس کا موضوع ڈرامے کے معاشرتی ااثرات اور ان پر بحث اور آراء کا پیش کرنے کا ہے ۔مجھے پتہ نہیں تھا کہ پاکستانی ڈراموں میں اب کیا کچھ پیش کیا جانے لگا ہے ۔یہ صرف میری رائے ہے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
کیا یہ ڈراما پاکستانی چینلوں پر بھی نشر ہوا ہے یا صرف یو ٹیوب پر ؟ اور کب ہوا ہے ؟اس میں بھارت کا کیا کردار ہے؟
مجھے زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ لیکن شاید یہ چینل بھارت کا ہے۔ کاسٹ ساری پاکستانی ہے۔ ہمارے علاقے میں ہی اس کی عکس بندی ہوئی ہے۔
پہلے بھی اس چینل سے کئی ڈرامے ایسے پیش ہوئے ہیں کہ کہانی نویس سے لے کے اداکار تک سب پاکستان سے تھے۔ عکس بندی بھی یہیں کی تھی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجھے زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ لیکن شاید یہ چینل بھارت کا ہے۔ کاسٹ ساری پاکستانی ہے۔ ہمارے علاقے میں ہی اس کی عکس بندی ہوئی ہے۔
پہلے بھی اس چینل سے کئی ڈرامے ایسے پیش ہوئے ہیں کہ کہانی نویس سے لے کے اداکار تک سب پاکستان سے تھے۔ عکس بندی بھی یہیں کی تھی۔
میرا مطلب تھا کہ یہ صرف انٹرنیٹ (یوٹیوب وغیرہ چینل) پر آیا یا پاکستانی ٹی وی چنیلوں پر بھی دکھایا گیا ؟
 

جاسمن

لائبریرین
بھارتی سٹریمنگ ویب سائٹ ’زی فائیو‘ نے اپنے چینل ’زندگی‘ کو ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) کے ذریعے ٹی وی سکرین پر دکھانے کے انتظامات مکمل کرلئے۔’زندگی‘ پر ابتدائی طور پر پاکستان کے مشہور ڈراموں’ ’زندگی گلزار ہے“، کتنی گرہیں باقی ہیں، عون زارا اور صدقے تمہارے‘ جیسے ڈراموں کو نشر کیا جائے گا، جس کے بعد مزید معروف پاکستانی ڈراموں اور شوز کو بھی نشر کیا جائے گا۔علاوہ ازیں ممکنہ طور پر بعد ازاں ’زندگی‘ ٹی وی پر پاکستانی فلموں اور ویب سیریز کو بھی دکھایا جائے گا۔
’زی فائیو‘ کے ’زندگی‘ چینل پر پہلے ہی پاکستانی ڈرامے، ویب سیریز، شوز اور فلموں کو آن لائن پیش کیا جا رہا ہے، تاہم اب بھارتی شائقین انہیں ٹی وی سکرین پر بھی دیکھ سکیں گے۔ہندوستانی میڈیانے ’زندگی‘ کی چیف کریئیٹو افسر (سی سی او) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ سٹریمنگ پلیٹ فارم کو ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹی وی چینل کی طرح چلایا جائے گا اور شائقین گھروں میں بیٹھ کر پاکستانی ڈرامے دیکھ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم کی ہمیشہ سے خواہش رہی تھی کہ کسی طرح پاکستانی ڈراموں کو بھارتی شائقین کے لیے پیش کیا جا سکے، تاکہ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کی ثقافت اور رہن سہن سے مزید مستفید ہو سکیں۔ بتایا گیا ہے کہ بھارتی شائقین ’زندگی‘ ٹی وی کو مئی کے اختتامی ہفتے سے ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی کے ذریعے دیکھ سکیں گے۔
 

جاسمن

لائبریرین
میرا مطلب تھا کہ یہ صرف انٹرنیٹ (یوٹیوب وغیرہ چینل) پر آیا یا پاکستانی ٹی وی چنیلوں پر بھی دکھایا گیا ؟
میرا خیال ہے کہ صرف یو ٹیوب چینل ہے یہ۔ لیکن جیسا کہ اوپر کی ایک اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی ٹی ایچ کے ذریعہ ٹی وی پہ بھی دکھایا جا رہا ہے۔
 

زیک

مسافر
کیا یہ ڈراما پاکستانی چینلوں پر بھی نشر ہوا ہے یا صرف یو ٹیوب پر ؟ اور کب ہوا ہے ؟اس میں بھارت کا کیا کردار ہے؟
زی ٹی وی انڈیا کی خبروں اور انٹرٹینمنٹ چینلز کی بڑی کمپنی ہے۔ ان کا سٹریمنگ چینل ہے زی فائیو۔ اس پر ایک ایک انٹرنیشنل چینل زندگی ڈیجیٹل ہے۔ یہ ڈرامہ ان کا ہے۔ اداکار پاکستانی ہیں اور پاکستان میں فلمایا گیا۔ لیکن پاکستانی چینلز پر دستیاب نہیں ہے۔

اب یہ جاہل پاکستانی مسلمان ہی ہو گا جو بھارت سے دشمنی کا دعوی بھی کرے گا اور انٹرنیٹ پر جا کر بھارتی چینل پر خلاف اسلام ڈرامے بھی دیکھے گا اور پھر اس پر احتجاج بھی کرے گا۔

بس یہی سوچ لے کہ یوٹیوب اور انٹرنیٹ پر اور بھی بہت کچھ برا موجود ہے۔ سیدھا سادا انٹرنیٹ ہی بند کر دیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بس یہی سوچ لے کہ یوٹیوب اور انٹرنیٹ پر اور بھی بہت کچھ برا موجود ہے۔ سیدھا سادا انٹرنیٹ ہی بند کر دیں
افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ ہمیں ( اصل میں ارباب حل و عقد کو ) مسائل کا حل انہی قدغنوں اور زنجیروں میں نظر آتا ہے ۔
ڈبل سواری بند ۔موبائل سروس بند۔ وکی پیڈیا بند ۔یو ٹیوب بند۔پاکستان بند۔
گریبان میں جھانکنے کی زحمت گوارا نہیں ۔ ملک میں قانون ہی نہیں جو ایسی سرگرمیوں کو نظرمیں رکھ سکے اور حدود میں رکھ سکے ۔ کیوں کہ خود کو حدود میں رہنے کی عادت نہیں ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
دراصل بات یہ ہے کہ پاکستان میں ایل جی بی ٹی ایجنڈا کو فروغ دینے کے لیے ایک خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ اس ڈرامے کے علاوہ بھی بہت سے ڈراموں میں کچھ واضح اور کچھ سبلیمینل میسجز دیئے جا رہے ہیں۔

یہ ڈرامہ بھی اسی مہم کا ایک حصہ ہے۔ چونکہ یہ ڈرامہ ہندوستانی چینل بنا رہا ہے اس لیے اس میں تمام تر حدیں پار کر دی گئی ہیں۔

اس ڈرامے کے لکھاری، ہدایت کار، اور تمام تر کاسٹ میں پاکستانی "فنکار" ہیں۔ اور اسے پاکستان میں ہی فلم بند کیا گیا ہے۔ اور پاکستانی ٹی وی چینلز پر انہی فنکاروں کے جیسے فنکار اس ڈرامے کو پروموٹ کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔

اتنا سب کچھ کرنے کا مقصد یہی ہے کہ پاکستانی آڈیئنس متوجہ ہو۔ ورنہ اگر اس قسم کا کوئی ڈرامہ ہندوستانی رائٹرز، ہدایت کار اور فنکار بناتے تو کوئی اسے پوچھتا تک نہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
گریبان میں جھانکنے کی زحمت گوارا نہیں ۔ ملک میں قانون ہی نہیں جو ایسی سرگرمیوں کو نظرمیں رکھ سکے اور حدود میں رکھ سکے ۔ کیوں کہ خود کو حدود میں رہنے کی عادت نہیں ۔
یہ لوگ تو ان سب چیزوں کو پروموٹ کرنے والوں میں سے ہیں، ان کے نظر رکھنے سے کیا فرق پڑ جانا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
دراصل بات یہ ہے کہ پاکستان میں ایل جی بی ٹی ایجنڈا کو فروغ دینے کے لیے ایک خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ اس ڈرامے کے علاوہ بھی بہت سے ڈراموں میں کچھ واضح اور کچھ سبلیمینل میسجز دیئے جا رہے ہیں۔

یہ ڈرامہ بھی اسی مہم کا ایک حصہ ہے۔ چونکہ یہ ڈرامہ ہندوستانی چینل بنا رہا ہے اس لیے اس میں تمام تر حدیں پار کر دی گئی ہیں۔

اس ڈرامے کے لکھاری، ہدایت کار، اور تمام تر کاسٹ میں پاکستانی "فنکار" ہیں۔ اور اسے پاکستان میں ہی فلم بند کیا گیا ہے۔ اور پاکستانی ٹی وی چینلز پر انہی فنکاروں کے جیسے فنکار اس ڈرامے کو پروموٹ کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔

اتنا سب کچھ کرنے کا مقصد یہی ہے کہ پاکستانی آڈیئنس متوجہ ہو۔ ورنہ اگر اس قسم کا کوئی ڈرامہ ہندوستانی رائٹرز، ہدایت کار اور فنکار بناتے تو کوئی اسے پوچھتا تک نہیں۔
عام ناظرین کو یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ وہ بھارت کا چینل دیکھ رہے ہیں کیونکہ سب کاسٹ پاکستانی ہوتی ہے۔
 
Top