طارق شاہ
محفلین
غزلِ
مومن خان مومن
مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے
اپنی منزل کو پہنچ جاؤں قضا سے پہلے
اِک نظر دیکھ لوُں آجاؤ قضا سے پہلے
تم سے مِلنے کی تمنّا ہے خُدا سے پہلے
حشر کے روز میں پُوچھونگا خُدا سے پہلے
تُو نے روکا نہیں کیوں مجھ کو خطا سے پہلے
اے مِری موت ٹھہر اُن کو ذرا آنے دے
زہر کا جام نہ دے مجھ کو دوا سے پہلے
ہاتھ پہنچے بھی نہ تھے زُلفِ دوتا تک مومن
ہتھکڑی ڈال دی ظالم نے قضا سے پہلے
مومن خان مومن
مومن خان مومن
مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے
اپنی منزل کو پہنچ جاؤں قضا سے پہلے
اِک نظر دیکھ لوُں آجاؤ قضا سے پہلے
تم سے مِلنے کی تمنّا ہے خُدا سے پہلے
حشر کے روز میں پُوچھونگا خُدا سے پہلے
تُو نے روکا نہیں کیوں مجھ کو خطا سے پہلے
اے مِری موت ٹھہر اُن کو ذرا آنے دے
زہر کا جام نہ دے مجھ کو دوا سے پہلے
ہاتھ پہنچے بھی نہ تھے زُلفِ دوتا تک مومن
ہتھکڑی ڈال دی ظالم نے قضا سے پہلے
مومن خان مومن